انقرہ(مانیٹرنگ ڈیسک) شام کی صورتحال میں ایک نیا موڑ آنے جا رہا ہے۔ ایک طرف ترک فوج کا کہنا ہے کہ وہ شام پر حملہ کرنے کے لیے تیاریاں مکمل کر چکی ہے اور گزشتہ دنوں سے ترکی اور شام کے بارڈر پر دھماکے بھی سنے جا رہے ہیں اور دوسری طرف صدرٹرمپ نے یہ کہتے ہوئے شام سے اپنی فوج مکمل طور پر نکالنے کا اعلان کر دیا ہے کہ ”شام کا معاملہ انہیں سنبھالنے دیں۔“ترکی کی وزارت دفاع نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری فوج شام پر حملے کے لیے تیار ہو چکی ہے۔ شام کے صدر بشارالاسد کا کہنا ہے کہ ”ترکی کی طرف سے فضائی حملے پہلے ہی شروع کیے جا چکے ہیں۔“اس صورتحال پر اقوام متحدہ کی طرف سے بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ترکی کا ’شام آپریشن‘ انتہائی سنگین نتائج کا حامل ہو گا۔ اس سے شام کے کرد باشندوں کا تحفظ خطرے میں پڑ جائے گا۔ اقوام متحدہ نے ترکی کو یہ تلقین بھی کی ہے کہ شام میں بوسنیا کی جنگ کی طرح عام شہریوں کی ہلاکتیں نہ ہونے دے۔شام کے کرد باشندوں کی طرف سے امریکہ کو بے وفائی کا طعنہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صدرٹرمپ نے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔ اپنی فوج مکمل طور پر نکالنے کا اعلان کر دیا ہے کہ ”شام کا معاملہ انہیں سنبھالنے دیں۔“ترکی کی وزارت دفاع نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری فوج شام پر حملے کے لیے تیار ہو چکی ہے۔ شام کے صدر بشارالاسد کا کہنا ہے کہ ”ترکی کی طرف سے فضائی حملے پہلے ہی شروع کیے جا چکے ہیں۔“اس صورتحال پر اقوام متحدہ کی طرف سے بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ترکی کا ’شام آپریشن‘ انتہائی سنگین نتائج کا حامل ہو گا۔ اس سے شام کے کرد باشندوں کا تحفظ خطرے میں پڑ جائے گا۔ اقوام متحدہ نے ترکی کو یہ تلقین بھی کی ہے کہ شام میں بوسنیا کی جنگ کی طرح عام شہریوں کی ہلاکتیں نہ ہونے دے۔شام کے کرد باشندوں کی طرف سے امریکہ کو بے وفائی کا طعنہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صدرٹرمپ نے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔