کراچی: چاند آج آسمان پر اپنے جوبن پر ہوگا اور معمول سے بہت بڑا اور نمایاں دکھائی دے گا جسے ’’سپر مُون‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔
چاند کے بڑے ہونے کا آپ کی خوش نصیبی اور بدقسمتی سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ ایک قدرتی مظہر ہے جو اُس وقت ہوتا ہے جب چاند نہ صرف زمین سے کم ترین فاصلے پر ہو بلکہ اس موقع پروہ نئے چاند (ہلال) یا پورے چاند (بدرِ کامل) کی صورت میں دکھائی بھی دے رہا ہو۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 14 اور 15 نومبر 2016 کی درمیانی شب نمودار ہونے والا سپر مُون (جو دراصل بدرِ کامل بھی ہوگا) آسمان پر اپنی ظاہری جسامت کے اعتبار سے مختصر ترین بدرِ کامل (مائیکرو مُون) کے مقابلے میں 14 فیصد زیادہ بڑا اور30 فیصدزیادہ روشن ہوگا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں شام 6 بج کر52 منٹ پر پورا چاند ہوگا اور سہ پہر 4 بج کر 15 منٹ پر چاند کا زمین سے فاصلہ صرف 356,508 کلومیٹر ہوگا جو چاند اور زمین کے اوسط درمیانی فاصلے کے مقابلے میں 27,992 کلومیٹر کم ہوگا۔ گویا پاکستان میں رہنے والے لوگ پوری رات ’’سپر مُون‘‘ سے لطف اندوز ہوسکیں گے۔
سپر مُون کیوں ہوتا ہے؟
یہ تو ہم سب ہی جانتے ہیں کہ چاند، زمین کے گرد چکر لگا رہا ہے لیکن زمین کے گرد اس کا مدار (آربٹ) کسی گول دائرے کی شکل میں نہیں بلکہ بیضوی (انڈے جیسی) شکل کا ہے۔ اسی لیے چاند کا زمین سے اوسط فاصلہ تو 384,500 کلومیٹر بتایا جاتا ہے لیکن اپنے بیضوی مدار کے باعث زمین سے اس کی زیادہ سے زیادہ دُوری 405,504 کلومیٹر تک پہنچ جاتی ہے جسے فلکیاتی زبان میں ’’اپوجی‘‘ کہتے ہیں۔ اس کے برعکس چاند اور زمین میں کم سے کم فاصلہ 363,396 کلومیٹر ہوتا ہے جس کا فلکیاتی نام ’’پیریجی‘‘ ہے۔
یعنی ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ پیریجی کے موقعے پر چاند کا زمین سے فاصلہ، اپوجی کے مقابلے میں 42,108 کلومیٹر کم ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ جب اس وقت نیا یا پورا چاند بھی ہوتا ہے تو وہ جسامت میں بھی نسبتاً بڑا دکھائی دیتا ہے۔
البتہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس موقعے پر نجومیوں اور غیب دانوں کی خرافاتی پیش گوئیوں پر یقین کرکے بدحواس ہونے کے بجائے اس موقعے کو نظامِ قدرت کی سمجھ بوجھ میں اضافے اور توہمات سے چھٹکارے کے لیے استعمال کیا جائے۔