کینیڈا (انجم بلوچستانی) ٹورنٹوبیورو کے مطابق گزشتہ سال کے آخر میںکینیڈا کے قدیم فعال علمی ،تعلیمی اور ادبی ادارہ کراچی یونیورسٹی گریجویٹس فورم کینیڈا کی جانب سے سالانہ سیمنارمنعقد کیا گیا،جس میں اہم لیکچرز،عالمی مشاعرے اور دو نئی کتابوں کی تقریب اجراء کااہتمام کیا گیا۔ فورم کے ڈائریکٹر انفارمیشن نصیر الدین کی رپورٹ کے مطابق سیمینار دو حصوں پر مشتمل تھا۔ فورم کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ،فنونِ لطیفہ کے ادبی اسکالر تسلیم الٰہی زلفی کی خصوصی دعوت پر پاکستان،برطانیہ اور دبئی سے مہمان اسکالرز اور ممتاز شعراء نے شرکت فرما کر اس سیمینار کی قدر و منزلت میں اضافہ کیا۔
سالانہ اجتماع کا آغاز نصیر الدین کی تلاوتِ کلام پاک اور استقبالی کلمات سے ہوا۔فورم کی رکن فاطمہ زہرہ جبیںنے غالب اکیڈمی کینیڈا کے بانی اطہر رضوی کے سانحۂ ارتحال پر قراردادِ تعزیت پیش کی۔جس کے بعد فورم کے سربراہ تسلیم الٰہی زلفی نے پاکستان کی مہمان پروفیسر زیب النساء زیبی ،ایڈنبرا یونیورسٹی،برطانیہ کے پروفیسر ڈاکٹر محبوب الدین،دبئی کے ممتاز شاعر جمیل قمر اور NED یونیورسٹی کراچی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر منیر محمد حسن کوخوش آمدید کہتے ہوئے ان کی علمی،ادبی اور تخلیقی خدمات کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔
عالمی سیمنار کے پہلے حصّہ میں شمالی امریکہ کے معروف شاعر، ادیب اور متعدد کتابوں کے مصنف صالح اچّھا کی دو نئی کتب ”دیدۂ خوباں” اور ”چاندنی کا دھواں” کی تقریبِ اجراء منعقد کی گئی، جس میں سیمنار کے ماڈریٹر تسلیم الٰہی زلفی کے علاوہ پروفیسر ڈاکٹر محبوب الدین،انجینئر قمر جمیل اور پروفیسر زیب النساء زیبی نے صاحبِ کتاب کے فن و شخصیت کا جائزہ لیا اور منظوم خراجِ تحسین بھی پیش کیا۔آخر میں صالح اچّھا نے اظہارِ تشکرکے بعد اپنا تازہ کلام پیش فرمایا۔اس موقع پر کراچی یونیورسٹی گریجویٹس فورم کینیڈا کا دقیق و ضخیم علمی و ادبی ششماہی میگزین الجامعہ کا تازہ شمارہ تمام شرکائے محفل میں مفت تقسیم کیا گیا۔
مغرب کی نماز کے وقفہ کے بعد پروفیسر ڈاکٹر محبوب الدین نے ”جامعہ کراچی کے سائنس داں اور انجینئر،نامورشاعر”کے موضوع پر ایک سیر حاصل خطاب فرمایا جس میںسنہ پچاس سے لیکر سنہ ساٹھ کی دھائی تک کے تمام مشہور سائنسدانوں اور انجینئرزشعراء ، سلیم الزماں صدیقی سے لیکرمحسن بھوپالی تک اور پیر زادہ قاسم سے لیکرتسلیم الٰہی زلفی تک کا ذکر اور ان کے زبان زدِ عام شعر سناکر محفل کو گرمادیا۔دوسرا اہم اور معلومات افزاء لیکچر پروفیسر ڈاکٹر منیر محمد حسن کا ”کینسر کے علاج کی نئی ممکنہ رسائی” کے موضوع پر تھا۔جسے ٹورنٹو اور اس کے گرد و نواح کے شہروں سے آئے ہوئے تقریباًً ڈیڑھ سو حاضرینِ نے نہایت توجہ اور انہماک سے سنا۔
لذّتِ کام دہن کے وقفہ کے بعد پروفیسر زیب النساء زیبی کی صدارت میں عالمی مشاعرہ منعقد کیا گیا،جس کی نظامت ٹورنٹو کی معروف صاحبِ دیوان شاعرہ نسرین سیّد نے بڑے خوبصورت انداز میں کی شعرائے کرام میں،نسرین سید،طاہرہ مسعود،تحسین بلخی،شکیل احمد، اثر اکبر آبادی،ندیم انصاری، ضیاء پیرزادہ، درخشاں صدیقی،سلمان اطہر،نصر رضا،گوہر امروہوی،جنید اختر،کفیل احمد، فاطمہ زہرہ جبیں،جمال احمد انجم،کاظم واسطی، مقصود چوہدری، بشارت عبدالحئی، غزالہ شاہین، بشارت ریحان، قدرت اللہ عرفان، شوکت زیدی، نثار احمد باجوہ، فرحت شجاعت علی،جگ موہن سنگا،صالح اچھا،تسلیم الٰہی زلفی ،رحمان خاور،پروفیسر محبوب الدین’انجینئر جمیل قمر اور صدرِ مشاعرہ پروفیسر زیب النساء زیبی وغیرہ شامل تھے۔