تحریر: شاہ بانو میر
بول نیوز (مرزا محمد طارق ) کی ٹیم کی منتخب اراکین محترمہ وقار النساء صاحبہ کی معیت میں اکیڈمی کی جانب سے دیے گئے ظہرانے میں شرکت کرنے پہنچیں تو شاہ بانو میر نے اپنی رہائشگاہ پر ان کا پُرتپاک استقبال کیاـ الحمدللہ شاہ بانو میر ادب اکیڈمی کی خواتین گزشتہ ڈیڑھ سال سے میدانِ عمل میں ہیں ـ اب تو ہر ذی فہم پاکستانی ان کے نام سے سوچ سے اور شعور بیدار کرنے والی تحریروں سے بخوبی پہچاننے لگا ہے ـ ان کی پہلی بطورِ ٹیم کامیابی پر میرے پاؤں خوشی سے زمین پر نہیں ٹِک رہے تھے ـ انتظار تھا کہ ہفتہ آئے اور اِن پیارے پیارے چہروں کو دیکھوں اور ہفتہ کا دن اب ہر خوشی کیلیۓ اہم ترین دن بن گیا کیونکہ قرآن پاک کا درس بھی شامل ہو جائے تو خوشی دو چند ہوجاتی ہےـ
محترمہ وقار النساء صاحبہ حسبِ روایت مٹھائی سے لدی پھندی اندر داخل ہوئیں تو سب کو پتہ چل گیا کہ جناب ٹیم کی ہیڈ آئی ہیں انیلہ آئیں تو ہاتھوں میں محبتوں بھرا گلدستہ تھامے ہوئےـ نگہت سہیل صاحبہ نہیں آسکتیں تھیںـ ان کی ذاتی وجہ تھی لیکن شکر کہ آخری لمحے میں پہنچ گئیںـ قرآن پاک کی کلاس کی خواتین اب ان ذہین ناموں اور ہستیوں سے واقف ہیں ـ کلاس مکمل ہونے کے بعد مُبارکباد اور منہ میٹھا کرنے کے ساتھ ساتھ بڑے پیارے ماحول میں نوک جھونک بھی چلتی رہیـ ایسا میٹھا نام ہے اور ذکر ہے میرے ربّ کا کہ مسلسل منہ میٹھا اور دعوتوں کا اہتمام ہو رہا ہےـ وقار النساء صاحبہ کے گرد بیٹھی انیلہ نگہت کو دیکھ کر میں خود کو اس کامیاب ماں کی طرح محسوس کر رہی تھی کہ جسے اس کی اچھی اولاد اپنی قابلیت اور کامیابی سے وقت سے پہلے فکروں سے آزاد کر دےـ
مرزا طارق یوسف صاحب آپ خوش نصیب انسان ہیں کہ آپکو الحمد للہ بہترین ٹیم ملی جس کا کام آپکو بول کر بتائے گا کہ بہترین انتخاب کیا ہے آپ نے ـ پوسٹرز پیرس میں بہت دیکھے لیکن اس بار جو میرے سامنے تھےِ ہ ان سب کےنام تھے جو ویب پر پوسٹرز کی صورت تھے محترمہ وقار النساء صاحبہ ریزیڈینشل ایڈیٹر محترمہ انیلہ شباب احمد ایڈیٹر محترمہ نگہت سہیل صاحبہ ڈپٹی ایڈیٹر محترمہ شائستہ احمد صاحبہ بیورو چیف یہ تصویریں اور نیچے لکھے الفاظ محض تحریر نہیں تھیـ میرے لئے یہ رمق تھی زندگی کی نئی زندگی کی کیونکہ پہلی بار وہ معتبر نام وہ مستحق نام پوسٹرز پے دیکھے جن کے پیچھے کوئی سفارش نہیں کوئی اقرباء پروری نہیں کوئی جھوٹی تعریف اور مفروضات نہیں تھےـ جو لکھا تھا 100۫ فیصد سچ تھاـ قابلیت اور محنت کے یہ صرف اللہ کا خاص کرم تھاـ میری نگاہیں کسی ماں کی طرح ان تصاویر کی نظر اتار رہی تھیں
اور بلائیں لے رہی تھیںـ
جیسے ٹیم کے تمام بچّے “”پلس اے”” لے کر ایکدم شہرت اور کامیابی کے افق پر چمکنے لگےـ میں نے انِ سب سے کہا کہ اب آپ محترمہ وقار صاحبہ کی معیت میں مکمل ٹیم کے طور پر کام کریںـ تو سب سے پہلے وقار جی کی بیتابانہ آواز آئی نہیں یہ نہیں ہو سکتا بانو جی آپ کے ساتھ ہمیشہ چلنا ہے وہ لمحہ کس قدر خوبصورت اور حسین تھا نگہت انیلہ نے بھی یہی جواب دیا نگہت کا یہ کہنا یاد رہے گا کہ آپ پر مکمل یقین ہے ہمیشہ (اللہ قائم رکھے آمین ) ہم ہمیشہ ایک ساتھ ہیں اور آپ کے ساتھ ہی مل کر چلنا ہےـ دو ادارے اور سوچ ایک سبحان اللہ خواتین کا یوں اکٹھے چلنا اور احترام سے چلنا سچائی خلوص کے ساتھ چلنا کچھ منفی سوچوں نےقدرے مشکل کر دیا تھا لیکن امید لوٹ آئی ہے کامیابی کیـ
کیونکہ عمل والے ابھی موجود ہیں در مکنون کی یہ شہرہ آفاق ٹیم جو ڈیڑھ سال پہلےمحترمہ بیگم طارق جمیل صاحبہ سے ملی ان کی دعائیں لیں تبھی سے تحریر کے ذریعے محبتوں کی سفیر بنیں ـ اپنی استطاعت سے بڑھ کر ان سب نے گھر بچوں خاندانوں کی ذمہ داریوں کے ساتھ اسلام اور ہاکستان کیلیۓ بہت کوشش کر کےمسائل کو اجاگر کر کے عوام میں بیداری شعور میں اہم کردار ادا کیاـ یہ حسین و جمیل ذہین دماغ اللہ پاک کا خاص الخاص تحفہ ہیںـ اللہ کا مزید احسان اُس وقت ہوا جب ان سب کو اللہ پاک نے ہفتہ وار کلاس کیلیۓ بھی چُن لیاـ ہر ہفتے کو 11 سے 1 بجے تک جاری رہنے والی تفسیر اور ترجمے کی کلاس میں ان کے آنے سے جیسے تازگی کا احساس بڑھ گیا ہےـ انہیں کلاس میں موجود دیکھ کر میری نگاہیں تشکر آمیز انداز میں آسمان کی جانب اٹھتی ہیںـ بے شک وہی ہے جسے ہدایت کیلیۓ چن لےـ
اللہ پاک کا مزید احسان اس وقت ہوا جب در مکنون کو پڑھ کر””” نورالقرآن”” کی ایڈمنز جو اسلام میں کمال درجہ کی حامل خواتین ہیں ان کی جانب سے میگزین ٹیم میں شمولیت کا ارادہ ظاہر کیا گیاـ یوں یہ ادارہ مزید پھیل گیاـ اللہ پاک نیتوں کا حال جانتا ہےـ میرے نزدیک یہ تمام خواتین سونا ہیں جو اپنے قیمتی احساس کے ساتھ ملک کو قوم کو تحریروں کا شعور کا سونا بانٹ رہی ہیںـ علم کی یہ تقسیم خود ان کی شخصیت اور صلاحیتوں میں مزید چمک اور گہرائی پیدا کر رہی ہے مرزا محمد طارق بول نیوز کے چیف ایڈیٹر و بانی ہیں ان کی جانب سے جب مجھے بول نیوز کیلیۓ اچھی اچھی خواتین کے چناؤ کا کہا گیا تو ایک ماں کی طرح سب سے پہلی نگاہ اپنی ٹیم پر پڑی اور وقار النساء صاحبہ کی خُدا داد صلاحیتوں اور ان کی شگفتہ مزاجی نے یہ سوچ دی کہ اب ہمیں بڑے ہونا ہے
اور اپنے لوگوں میں یہ شعور دینا ہے کہ کہیں بھی کسی بھی شعبے میں جم کر نہیں بیٹھنا باریاں دینی ہیں تا کہ سوچ کی تبدیلی اور کامیابی کا سفر آگے چلے لہٰذا انہیں کہا کہ وہ ذمہ داری سنبھالیں کیونکہ انیلہ جی اور نگہت جی جیسی ساتھی ساتھ ہوں تو رہنما کیلئے سفر آسان الحمدللہ باادب با مُراد والی مثال اس ٹیم پر صادق آتی ہے وقار جی ہمیشہ ہی احترام میں دوسروں کو مات دے جاتی ہیں اس بار بھی الحمد لِلہ حسبِ توقع جواب اثبات میں ملاـ ایک دوسرے کیلیۓ دل میں پرخلوص جزبات اور سچی محبت کسی ادارے کے مرہونِ منت نہیں بلکہ یہ روحانی تعلق اور خوبصورت رشتہ اللہ پاک نے دیارِ غیر میں اپنے واسطے سے ہمارے درمیان قائم کردیا ہے ـ انشاءاللہ کسی توڑ جوڑ سے بغیر متاثر ہوئے یہ محبتوں کی سفیر ایسے ہی محبتیں بانٹیں گے مستقبل میں بھیـ
میری ایک سوچ ہے ان کیلیۓ نئی کامیابی ہے اور نئی راہیں اب انہیں مزید ایک قدم آگے بڑھنا ہے محبتوں کی سفارت کاری سونے جیسی چمک کے ساتھ خوب کر لی اب انہیں بلکہ ہم سب کو پارس بننا ہے پارس وہ قدیم روایتی سوچ کہ شائد ایسا پتھر ہے کہیں جو کسی بھی چیز کو انسان کو چھو لے تو اسے سونے کا بنا دیتا ہے انشاءاللہ یہ سب اب وقار النساء صاحبہ کی معیت میں اپنے کام سے خود کو پارس ثابت کریں گیـ وہ پتھر تو مفروضہ ہے لیکن آپ حقیقت ہیں اور میں جانتی ہوں کہ آپ سب یہ کر سکتی ہیںـ اس ٹیم کی تمام خواتین اب خود ادارہ بنے گیں انشاءاللہ اور کام کو وسیع النظری سے پھیلاتے ہوئے اس ملک کواپنی طرح کے تراشیدہ ہیرے تلاش کر کے دیں گیـ
شاہ بانو میر ادب اکیڈمی کی جانب سے مرزا محمد طارق محترمہ وقار النساء صاحبہ کو دلی مُبارکباد اور ان کی ٹیم کیلیۓ نیک خواہشات اور کامیابی کے بے شمار مدارج طے کرنے کی سچی دعا اللہ پاک ہم سب کو اپنے نام کےساتھ عاجزی حِلم کے جوڑے رکھے اور دین اور قوم کیلیۓ وہ کام لے لے جس سے اللہ راضی ہو جائے کہ اسی میں فلاح ہے حقیقی کامیابی ہے اب آپ سب نے اب ملک و قوم کیلئے پارس بننا ہے انشاءاللہ
تحریر: شاہ بانو میر