مکّہ مکرمہ(نیوز ڈیسک ) نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دہشت گردی کا شکار ہونے والے مسلمانوں شہداء کے لواحقین اور زخمی اپنے رشتہ داروں سمیت سعودی فرمانروا کے شاہی مہمان کی حیثیت سے سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔ ان تمام افراد کے قیام و طعام، رہائش اور سفر وغیرہ کا تمام تر خرچہ شاہی خاندان کی جانب سے اُٹھایا جا رہا ہے۔اس موقع پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ نیوزی لینڈ کی پاکستانی نژاد مسلمان پولیس افسر بھی اس بار خادم الحرمین الشریفین کے مہمان کی حیثیت سے حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کرے گی۔ العربیہ نیٹ کے مطابق پاکستانی نژاد خاتون پولیس افسرنائلہ حسن کا تعلق نیوزی لینڈ کے سب سے بڑے شہر آک لینڈ سے ہے۔ نائلہ حسن آک لینڈ پولیس ڈیپارٹمنٹ میں ڈائریکٹر کی حیثیت سے تعینات ہیں۔آک لینڈ شہر میں نیوزی لینڈ کی سب سے زیادہ آبادی رہائش پذیر ہے۔ اس شہر کی آبادی پچاس لاکھ سے زاید ہے۔ رواں سال جب نیوزی لینڈ کی مساجد میں دہشت گردی کا وحشت ناک واقعہ پیش آیا تو اس کے بعد شہداء کی تعزیتی تقریب میں لوگ اس وقت حیران رہ گئے تھے جب نائلہ نے اپنے مسلمان ہونے کا انکشاف کیا تھا۔ایک فوٹیج میں انہوں نے بتایا کہ میرے والد پاکستان کے شہر لاھور سے تعلق رکھتے تھے جب کہ ماں انگریز تھیں۔انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی مساجد میں دہشت گردی کا شکار ہونے والوں کی تعزیت میں خطاب میرے دل کی آواز تھی۔ اس مجرمانہ واقعے سے میرا دل بھی پسیج گیا تھا۔ نیوزی لینڈ میں مسلمان کمیونٹی کے لیے یہ ایک انتہائی المناک واقعہ تھا۔نائلہ حسن کا کہنا تھا کہ مسلمان خانہ کعبہ کی زیارت کو اپنا خواب سمجھتا ہے۔ مکہ مدینہ کے سفر کو اپنے ایمان کا حصہ قرار دیتا ہے۔ آج مجھے بھی اپنا خواب پورا کرنے کا موقع ملا ہے۔انہوں نے سعودی فرمانروا کی طرف سے خصوصی حج پروگرام کے کوٹے میں نیوزی لینڈ کے دہشت گردی کے متاثرین کو شامل کرنے پر شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔