تحریر: جہانزیب منہاس
جہاں تیس لاکھ لوگ جمع ہوں وہاں حادثات کا رونماہو جانا کوئی ان ہونی بات نہیں ۔مگر جس طرح کچھ لالچی اور خود غرض قسم کے لوگ سانحہ منیٰ کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت سیاسی رنگ دے رہے ہیں وہ قابل اعتراض اور شرمناک فعل ہے سینکڑوں پاکستانیوں کی فون کالز موصول ہونے کے بعد میں نے فیصلہ کیا کہ خود جا کر مکہ میں دیکھوں کہ کیا وجوہات ہیں جس کی بنا ء پر پاکستانی ورثہ کو اپنے پیاروں کی لاشیں تلاش کرنے میں مشکل پیش آ رہی ہے اور میں اس سوچ سے مکہ کی طرف روانہ ہوا کہ ہسپتالوں کے باہر ایک ہجوم ہو گا ہر قومیت کے لوگ ہوں گے انڈین پاکستانی ،بنگلادیشی ،اور ہسپتال انتظامیہ لوگ کو دروازوں پر دھکے دے رہی ہو گی لوگ مردہ خانوں کی طرف دیوانہ وار دوڑ رہے ہوں گے سعودی حکام حادثہ میں شہید ہوجانے والے حاجیوں کی صیح تعداد چھپانے کے لئے مردہ خانوں تک لوگوں رسائی نہیں دے رہے ہونگے مردہ خانوں کے ساتھ بڑے بڑے کنٹینر پڑے ہونگے ۔ان سے تعفن اٹھ رہا ہو گا۔
خون رس رہا ہو گا بے ہنگم لاشیں پڑی ہونگی مگر جب میں ہسپتال میں گیا تو دیکھ کر حیران رہ گیا جہاں اتنا بڑا واقع ہو ا وہا ں سب کچھ نارمل تھا تمام ہسپتالوں میں ڈیوٹی پر مامور ڈاکٹر اپنا اپنا کام کر رہے تھے کسی قسم کی ایمرجنسی کا عالم نہیں تھا لوگوں کا کوئی ہجوم نہیں تھا کسی طرف سے کوئی چیخ و پکار کی آواز نہیں آر ہی تھی میں نے آرام سے کار پارکنگ میں گاڑی کھڑی کی اور مردہ خانے کی طرف چل پڑا یہ رات دو بجے کا وقت تھا مردہ خانے میں عملہ موجود تھا میں مینجر سے ملا اور ایک دوست کی والد ہ کی تصویر پیش کی ڈیوٹی پر مامور افسر سے کہا کہ ان محتر مہ کی تلاش ہے اس نے اپنا ایک ماتحت کسی بھی حیل و حجت کے بغیر میرے ساتھ اندر سرد خانہ میں بھیج دیا سب سے پہلے انہوں نے مجھے ماسک دیا اسکے بعد دستانے دئیے پھر بنگلادیشی ورکر لاشوں والے ڈبے کھول رہا تھا میں دیکھتا جا رہا تھا۔
جو لاشیں قابل شناخت نہ تھیں ان کو کالے پلاسٹک کے کور میں رکھا گیا تھا اور جو قابل شناخت تھیں ان کے چہرے دکھائے جاتے مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ لاشوں پر سب سے زیادہ واویلا کرنے والے ایران کی تمام لاشوں کے کفن پر ایران لکھا ہوا تھا سب سے زیادہ افرایقی ،بنگلادیشی،حجاج کی لاشیں میں نے دیکھی ان میں چند لاشوں پر گمان گزرتا تھا کہ یہ شخص پاکستانی ہوسکتا ہے اسی طرح مصری اور دوسرے ممالک کے حجاج کرام بھی تھے اس کے بعد میں نے افسر سے کہا کہ وہ لاشوں کے بھرے کنٹینر کدھر کھڑے کیے ہوئے ہیں آپ لوگوں نے اس افسر نے مسکراتے ہوئے بنگلادیشی کو اشارہ کیا کہ اس شخص کو لے جاو کنٹینر کی طرف وہا ں چارگاڑیاں تھیں جن میں مردہ خانے میں جگہ کم پڑ جانے کی وجہ سے لاشوں کو رکھا گیا تھا ان کے اندر کا درجہ حرارت اسی میعار کا تھا جو مردہ خانہ کا ہونا چاہے اور میں سمجھ رہا تھا کہ عام کینٹینر ہوں گے۔
مگر وہ تو مخصوص گاڑیاں تھی جو کہ بنائی ہی اسی قسم کے حادثات کے لئے گئی تھیں خیر میں نے تمام لاشوں کو دیکھا جو کہ ایک ہمت کا کام تھا اور وہ بھی رات کے دو بجے اسکے بعد ایک ایک کر کے مکہ کے تمام ہسپتالوں کا دورہ کیا وہا ں پر بھی یہی صورتحال تھی مردہ خانے میں سو دو سو لاشوں کے انتظام ہوتا ہے باقی لاشیں اسی طرح کی مخصو ص گاڑیوں میں ہنگامی صورتحال کے لئے رکھی جاتی ہیں لیکن جو منیٰ کے اندر مردہ خانہ تھا اس میں کافی لاشوں کی جگہ تھی جو کہ تقریباً پانچ چھ سو کے قریب تھی مگر کل ملا کر جو لاشیں دیکھی میں نے وہ کسی بھی طور پر ایک ہزار سے نہیں تھیں میرے اپنے مشاہدے نے ایک تو اس بات کی تصدیق کر دی کہ سعودی حکام ٹھیک لاشوں کی تعداد بتا رہے ہیں پاکستانی میڈیا میں اور دوسرا دنیا کا میڈیا بس فقط افراتفری بریکنگ نیوز کے چکر میں لگا ہو ا جب کہ حقیقت سے کلی طور پر ناآشنا ہیں اس موقع پر شہیدحجاج کی تعداد کو چھیایا ہی نہیں جا سکتا تھا۔
زخمی بھی اسی طرح بے شمار ہسپتالوں میں ہیں اور ان میں کچھ لاپتہ ہیں سعودی حکام کی پہلی ترجیح ہے کہ کسی طرح ان زخمیوں کو کا مکمل ریکارڈ اکٹھا کیا جاسکے ان کے روثہ تک رسائی حاصل کی جا سکے جو ابھی تک لاپتہ ہیں باقی تمام ممالک کا سفارتی عملہ متحرک ہے کسی ملک کا کوئی شہری ہسپتالوں کے باہر اس طرح نہ ذلیل نہیں ہو رہا جیسے پاکستانی ہو رہے ہیں ہمارے حاجی زبان سے ناواقفیت کی بنا پر سعودی حکام سے بات نہیں کر سکتے ہو نہ ہی سعودی حکام پاکستانیوں کو سمجھا سکتےہیں ہمار ا جج مشن لوگوں کے ٹکٹ اور فلائٹ کو ڈیلے کروا کر دے رہے ہیں اور جس وجہ سے لوگ ٹکٹ اور فلائٹ ڈیلے کروا رہے ہیں اس طرف کسی کی کوئی توجہ نہیں اس کی بینادی وجہ ناتجربہ کار عملہ ،اس طرح کی ہنگامی صورتحال سے موقعہ پر نمٹنے کے لئے عملہ کی کوتربیت نہیں کی جاتی اپنے چچا ، مامے اور دیگر رشتے داروں کو لایا جاتا اور انھیں فری میں حج کروایا جاتا ہے ۔
حالانکہ یہ بات منع بھی کہ جو خادم الجاج کے ویزے پر لوگ آئیں گے وہ حج نہیں کریں گے اگر وہ خود مناسک حج میں لگ جائیں گے لوگ تو حاجیوں کی خدمت کیا کریں ابھی تک پاکستانی حج مشن گمشدہ افراد کی رپورٹ مرتب کرنے میں ناکام رہا ہے آج سانحہ منیٰ کو دس دن ہو چکے ہیں لوگ کس کرب اور اذیت سے گز ر رہے ہیں اس سلسلہ میں جب میں بات کرنے پاکستان حج مشن مکہ آفس گیا تو میں دیکھ کے حیران رہ گیا کہ تمام حجاج کرام باہر سڑک پر کھڑے ہیں آفس میں چاے سگریٹ چل رہی ہے کسی کو ہوش نہیں ہے میں نے حجاج سے وجہ پوچھی کہ آپ لوگ کیوں باہر کھڑے ہیں جب کہ اندر بیٹھنے کی جگہ ہے تو ایک بزرگ حاجی نے اپنے آنسوصاف کرتے ہوا کہا کہ بیٹے اللہ نہ کرے تم کبھی اسطرح کی تکلیف سے گزرو مگر اپنے ایمان رو بتاو کیا تمہارا کوئی پیارا جوتم سے بچھڑ جائے اور تم اسطرح کے بدگماشو ں کے ساتھ بیٹھ سکو گے جو مکہ میں بیٹھ کر سگریٹ پر سگریٹ سلگا رہے ہوں۔
ہمارے دکھ اور کرب کو نظر انداز کرکے ایک دوسرے کو لطیفے سناکر لطف اندوز ہو رہے ہوں میرے پاس کوئی جواب نہیں تھا میں حقیقت کو اپنی آنکھ سے دیکھنے کے لئے حج مشن کے آفس کے اندر گیا تو مجھے اتنی گھٹن ایک لاشوں کو دیکھ کر نہ ہوئی جتنی ان چند زندہ لاشوں کو دیکھ کر ہوئی اس کے بعد میں نماز جمعہ ادا کرنے کے لئے حرم مکہ چلا گیا ہر طرف انڈین جنڈا لہراتا دیکھا مودی کے حج خدمت گار اچھے صاف ستھرے لباس میں تھے لوگوں کو گائیڈ کر رہے تھے مگر میری نظر پاکستانی حجاج خدمت گاروں کو تلاش کر رہی تھی جو آخر کار ایک صف میں بیٹھا ہوا شخص پاکستانی خدمت گاروں کی مخصوص جیکٹ ملبوس کیے ہوا تھا۔
اس سے پہلے کہ میں ان صاحب کے پاس جاتا انہوں نے پاکستانی جھنڈے والی جیکٹ سے اپنا ناک صاف کیا اور پھر آرام سے بیٹھ گئے میں اپنے آنسوں کو ضبط کرتے ہوئے خدائے رب ذوالجال سے یہی مانگ سکا کہ میرے رب ہمارئے حکمرانوں کو ہدایت دے اور انھیں یہ سمجھ عطا کرکہ ایسے مواقع پر وہ تربیت یافتہ عملہ بھیجیں پھٹے میلے کپڑے گندی جیکٹس پاوں میں ٹوٹے ہوئے جوتے اور جسم پر پاکستانی جھنڈوں والی جیکٹیں وزیر مذہبی امور سے خود سوال کر رہی تھیں مگر کوئی سننے اور دیکھنے والا نہیں تھا اور جو لوگ پاکستان میں کہہ رہے ہیں کہ لاشوں تک رسائی نہیں دے رہے ہمارے سفارتی عملہ کو تو جناب وہ سفید جھوٹ بھول رہے ہیں۔
جب مجھے تمام لاشوں تک رسائی عزت و احترام کے ساتھ دی گئی ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ پاکستان کے حج مشن یا سفارتی عملہ کو رسائی نہ دی جا رہی ہو قصہ مختصر دل بے ایمان اور بہانے بے شمار جی خدا کا خوف کریں وہ لوگ جو حج مشن کے ساتھ منسلک ہے میرا ذاتی طور پر کوئی گلہ وزیر صاحب اور ڈجی حج سے نہیں مگر ان کا ماتحت عملہ کا سارا ملبہ بھی تو ان پر ہی ہو گا اس کے لئے کس کو مودر الزام ٹھہرایا جا سکتا
تحریر: جہانزیب منہاس