تحریر: مہر بشارت صدیقی
دہشت گردوں نے ایک مرتبہ پھر لاہور پر وار کر دیا۔ یوحنا آباد میں دو گرجا گھروں سینیٹ جونز اور کرائسٹ چرچ کو نشانہ بنایا گیا جہاں دعائیہ تقریب جاری تھی۔ پہلے گولیاں برسائی گئیں پھر یکے بعد دیگرے دو دھماکے ہوئے۔ جیسے ہی دھماکا ہوا ہر طرف چیخ وپکار مچ گئی۔ لوگ جان بچانے کیلئے بھاگ اٹھے اور چرچ کی دیواریں پھلانگتے رہے۔ واقعے کے زخمی اور عینی شاہدین کے مطابق دھماکے سے پہلے فائرنگ بھی کی گئی۔ حملہ آور چرچ میں داخل نہیں ہو سکے۔
خود کش بم دھماکوں میں 2 پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد کی جان چلی گئی۔ مرنے والوں میں قیصر آکاش، ندیم، صادق، مختار، ہیڈ کانسٹیبل یاور حیات، رمضان، الیاس بھٹی، عنبرین بی بی بھی شامل ہیں جبکہ 78 افراد زخمی ہوئے جن میں سے ایک ہسپتال میں دم توڑ گیا۔ دھماکے کے بعد امدادی ٹیمیں اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور زخمیوں کو جنرل ہسپتال منتقل کر دیا ۔ ہسپتال میں پولیس کانسٹیبل سمیت تین افراد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ پرنسپل جنرل ہسپتال نے بتایا کہ کئی زخمیوں کو گولیاں لگی ہیں جبکہ کئی کے جسموں پر جلنے کے زخم بھی ہیں۔ گرجا گھر کے متصل دکان سے بھی ایک شخص کی لاش ملی ہے۔ لاہور کے جنرل ہسپتال میں بھی کہرام برپا رہا اور لوگ دیوانہ وار اپنے پیاروں کو ڈھونڈتے رہے۔ جاں بحق اور زخمیوں کے ورثا دھاڑیں مارکر روتے رہے۔
غم سے نڈھال خواتین اپنے پیاروں کے جانے سے بے حال ہو گئیں۔ ہسپتال میں خون کا عطیہ دینے والوں کا بھی تانتا بندھ گیا۔دھماکے کے بعد علاقے میں شدید اشتعال پھیل گیا، مشتعل افراد نے جائے وقوعہ سے دو مشکوک افراد کو پکڑ لیا تاہم انہوں نے انہیں پولیس کے حوالے کرنے کے بجائے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد فیروز پور روڈ پر زندہ جلادیا، جس کے بعد مظاہرین نے میٹرو بس سروس روڈ پر پتھراؤ اور توڑ پھوڑ کرکے بس سروس معطل کردی اور بس سروس کے کئی جنگلے توڑ دیئے۔ وزیراعظم نوازشریف نے لاہور دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو ہدایت کی کہ عوام کی جان و مال کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدام کئے جائیں اور دھماکوں میں زخمی ہونے والوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔ یوحنا آباد کے گرجا گھروں میں خودکش حملوں کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں مسیحی برادری سڑکوں پر نکل آئی۔کراچی کے مختلف علاقوں عیسیٰ نگری، قیوم آباد اور اخترکالونی میں آباد مسیحی برادری کے مشتعل افراد نے احتجاج کرتے ہوئے یونی ورسٹی روڈ اور کورنگی روڈ کو مختلف مقامات پر بلاک کردیا، اس موقع پر مظاہرین نے گاڑیوں پر پتھراؤ کیا اور سرکاری املاک کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس پشاور میں گرجا گھر میں دہشت گردی کے زخم ابھی بھرے نہیں تھے کہ لاہور میں دو گرجا گھروں کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک میں جاری دہشت گردی کے واقعات میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ننکانہ صاحب میں مسیحی برادری نے احتجاج کرتے ہوئے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 137 پر ہونے والے ضمنی انتخاب کے لئے جاری پولنگ کو رکوادیا تاہم کچھ دیر بعد پولنگ کو دوبارہ شروع کروادیا گیا۔ حیدر آباد میں مسیحی برادری نے توپ چورنگی پر احتجاج کے دوران ٹائر جلائے، سیالکوٹ میں مسیحی برادری نے سبلائم چوک پر احتجاج کرتے ہوئے سڑک کو ہر قسم کی ٹریفک کے بند کردیا۔ اس کے علاوہ راولپنڈی، گوجرانوالہ اور ملتان میں بھی مسیحی برادری کی جانب سے بھرپور احتجاج کیا گیا۔وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے یوحنا آباد میں چرچ کے قریب دھماکوں کی شدید الفاظ میں سخت مذمت کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں سمیت قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے جاں بحق اور زخمی افراد کیلئے مالی امداد کا اعلان کرتے ہوئے جاں بحق ہونے والے افراد کے ورثاء کو 5، 5لاکھ فی کس جبکہ زخمیوں کو 75،75ہزار روپے کی مالی امداد دی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے افسوسناک واقعہ کا فوری نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کر لی ہے اور واقعہ کی تحقیقات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ذمہ دار عناصر کو فی الفور قانون کی گرفت میں لایا جائے۔ وزیراعلیٰ نے زخمی افراد کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔ یوحنا آباد میں خود کش حملوں کے بارے میں ابتدائی رپورٹ تیار کر لی گئی۔
دھماکوں میں 8 سے 10 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا۔ پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق گرجا گھروں میں 2 خود کش دھماکے ہوئے۔ دھماکوں میں دیسی ساختہ بم استعمال ہوئے۔ خود کش حملوں میں سلفر نائٹریٹ اور ٹیٹرا نائٹریٹ استعمال کیا گیا۔ خود کش جیکٹوں میں بال بیئرنگ کے ساتھ دھاتی ٹکڑے استعمال کئے گئے۔ دھماکے کی جگہ سے بال بیرنگ، نٹ بولٹ اور بڑی تعداد میں کیل ملے۔ پولیس ذرائع کے مطابق خود کش بمباروں کی عمریں 22 سے 28 سال تک تھیں۔ لاہور یوحنا آباد کے گرجا گھروں میں دہشتگردی کی بد ترین کارروائی پاکستان کی سلامتی پر حملہ ہے۔ قومی سانحہ میں جان کی بازی ہارنے والے اس دھرتی کے بیٹے تھے۔ قائد اعظم کے پاکستان کو لہو لہان کرنے والے درندوں کیلئے نرم گوشہ رکھنے والوں سے بھی آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہو گا۔ ریاست پاکستان غیر مسلموں کی جان و مال اور عزت کی حفاظت کی ذمہ دار ہے حکومت کی پے در پے ناکامیوں سے پاکستان کا تشخص بری طرح مجروح ہو رہا ہے اس لئے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ٹھوس اقدامات اب ناگزیر ہو چکے ہیں۔ حکمران قوم و ملک کے ساتھ مخلص ہوتے تو دہشت گردوں کو رعائت دینے کی بجائے انکی دائمی خاتمے کیلئے قوم کو اعتماد میں لے کر بلا تاخیر عملی اقدامات کرتی۔اتوار کے روز صوبائی دارلحکومت لاہور میں صرف دہشت گردوں کا راج تھا اور ساری حکومت اور اس کے ماتحت ادارے چھٹی پر تھے۔ حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے یوحنا آباد خود کش حملوں اوربعد کے واقعات کافی ہیں ،سارا دن لاشیں گرتی رہیں ،شہریوں کے جان و مال کو نقصان پہنچتا رہا ، املاک جلتی رہیں مگر ”جرات مند لاہورپولیس” دور کھڑی تماشہ دیکھتی رہی۔افواج پاکستان کے قومی ایکشن پلان کو جب بھی نقصان پہنچا نا اہل حکمرانوں سے پہنچے گا۔ قومی ایکشن پلان کے اعلان کے بعد لاہور میں دہشت گردی کا یہ دوسرا بڑا واقعہ افسوس ناک اور حکومت کی نا اہلی ہے ،یہ واقعات حکمرانوں کی نا اہلی اور جعلی بیانات کا پردہ چاک کرنے کیلئے کافی ہیں۔
دہشتگردوں کی ان بزدلانہ کارروائیوں سے پاکستانی قوم کے حوصلے کمزور ہونے کی بجائے ان کو شکست دینے کے لیے اور مضبوط ہونگے۔ دہشتگرد نہ مسلمان ہیں، نہ انسان اور نہ ہی پاکستانی کیونکہ وہ بلا امتیاز پاکستانیوں کو قتل کر رہے ہیں۔ دہشت گردوں نے معصوم لوگوں کو نشانہ بنا کربدترین سفاکیت کا مظاہرہ کیا ہے۔حکومت کو دہشت گردوں کا آخری ٹھکانے تک ان کا پیچھا کرنا چاہئے۔ دہشت گردوں کاہدف پاکستان اورپاکستان کے عوام ہیں اورپوری قوم ان کے خلاف متحد ہے۔18کروڑ عوام ملک سے دہشت گردوں اورانتہا پسندوں کے خاتمے کا پختہ عزم کرچکے ہیں۔ امن دشمنوں کی بزدلانہ کارروائیاں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم کاغیرمتزلزل عزم کمزور نہیں کر سکتیں۔
تحریر: مہر بشارت صدیقی