پشاور (یس ڈیسک) معصوم شہیدوں کی قربانی رائیگاں نہ جائے۔ دہشت گردوں کے خلاف جذبہ ٹھنڈا نہ ہونے پائے۔ سانحہ پشاور کو ایک ماہ مکمل ہو گیا، قوم اور قیادت دہشت گردی کے جڑے سے خاتمے کے لیے پرعزم، شہدا کی یاد میں آج دیے روشن کیے جائیں گے۔
یہ ایک ماہ پہلے آج ہی کی تاریخ کی بات ہے،جب والدین اپنے بچوں کو اسکول بھیج کر، زندگی کے دیگر کاموں میں مصروف ہو گئے۔ کوئی باپ اپنے دفتر پہنچ گیا کوئی کاروبار کی جانب لوٹ گیا ۔ماں نے بچے کے بکھرے کپڑے اٹھائے اور مصنوعی خفگی کا اظہار کیا کہ کسی بھی چیز میں ترتیب نہیں ،بات ہی نہیں مانتا۔ کسی ماں کو احساس ہوا، آج بہت سردی ہے، میرا بیٹا کہ رہا تھا کہ اسکول نہ جاؤں گا، صرف میرے کہنے پر چلا گیا، اللہ اس کو موسم کی شدت سے محفوظ رکھے۔ لیکن دن چڑھے جب والدین کی نظریں ٹی وی اسکرین پر گئیں تو وہاں ہولناک خبریں آرہی تھیں۔
آرمی پبلک اسکول پشاور پر حملہ، چند گھنٹوں میں خون کی یہ لکیر گہری ہوتی گئی اور ڈیڑھ سو کے قریب معصوم صفت طلبااور علم کا نور پھیلانے والے اساتذہ، اندھیروں کے نمائندوں کی بربریت کا نشانہ بن گئے صرف پشاور ہی نہیں، پورا ملک ششدر رہ گیا کہ کیا انسان اِس حد تک گر سکتا ہے کہ بچوں کو بھی اپنے جنون کا نشانہ بناڈالے۔ لیکن پھر اس عظیم سانحہ نے مختلف سوچوں میں بٹے افراد کو ایک متحد قوم میں بدل دیا۔ جس کی صرف ایک سوچ تھی۔
اتحاد، ایسا اتحاد جس سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ دیا جائے۔ چاروں جانب سے ایک ہی آواز کہ ظلم کے اندھیروں کو اتحاد کی روشنی سے دور کیا جائے۔ آج پورے ملک میں اس عزم کی تجدید کی جائے گی۔