خرطوم (ویب ڈیسک)سوڈان کی اسلامی فقہ اکیڈمی کے سابق سربراہ اور نیشنل کانگریس پارٹی کے رہنما عصام احمد البشیر پرترکی میں 6 لاکھ 80ہزار یورو کی رقم کی منی لانڈرنگ کے الزام میں عائد کیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سوڈان انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی سے متعلق فنانسنگ پراسیکیوشن نے معزول حکومت کے رہنما عمر البشیر کے قریبی ساتھی عصام البشیر کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں، ان پر بیرون ملک سفر پرپابندی کےساتھ ان کے اندرون ملک تمام اثاثے منجمد کردئیے گئے ۔البشیرپرالزام ہے کہ انہوں نے ایک ترک بنک کے ذریعے چھ لاکھ 80 ہزار یورو کی رقم غیرقانونی طورپر بیرون ملک منتقل کی تھی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بدعنوانی کے خلاف سابقہ انسداد بدعنوانی سپریم کمیٹی عصام البشیر کے بیرون ملک اکاؤنٹ سے رقوم کی منتقلی کا شبہ ظاہر کیا گیاجس کے بعد یہ کیس منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت سے نمٹنے کے معاملے کے لیے قائم کردہ پراسیکیوٹر احمد سلیمان العوض کے سپرد کردیا ۔ذرائع نے بتایا کہ استغاثہ نے اس شبے کی تفتیش کی اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مذکورہ شخص نے خرطوم کے ایک مشہور بینک میں اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے ترکی کے ایک بینک میں ھ لاکھ 80 ہزار یورو کی رقم بینک ٹرانزیکشن کی۔ایک دوسری خبر کے مطابق متحدہ عرب امارات میں مالیاتی معلومات کے یونٹ نے ہفتے کے روز ایک اعلان میں بتایا ہے کہ اس نے سعودی عرب میں Financial Investigation کی انتظامیہ کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنڈنگ کے انسداد کی پالیسیوں کو مضبوط اور جدید تر بنانا ہے۔متحدہ عرب امارات کی سرکاری خبر رساں ایجنسی (وام) کے مطابق امارات کے مرکزی بینک کے گورنر اور منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنڈنگ کے انسداد کے لیے قومی کمیٹی کے سربراہ مبارک راشد المنصوری، مرکزی بینک کے نائب گورنر سیف ہادف الشمسی اور مالیاتی معلومات کے یونٹ کے قائمقام سربراہ علی فیصل باعلوی نے نے سعودی فنانشل انویسٹی گیشن کی انتظامیہ کے ڈائریکٹر میجر جنرل عتیبی بن خضر المالکی اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کا استقبال کیا۔مفاہمتی یادداشت پر دستخط سے پہلے فریقین کے درمیان اجلاس کا انعقاد ہوا۔ اجلاس میں امارات اور سعودی عرب کے درمیان قریبی اور مضبوط تعلقات زیر بحث آئے جن کا مقصد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنڈنگ کا مقابلہ کرنے سے متعلق امور میں عالمی برادری کے ساتھ کوششوں اور مسلسل تعاون کو یکجا کرنا ہے۔بعد ازاں علی فیصل باعلوی اور میجر جنرل عتیبی بن خضر المالکی نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔ اس یادداشت کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنڈنگ سے متعلق جرائم کے حوالے سے مالیاتی معلومات کے تبادلے کے واسطے مشترکہ عمل اور تجربے کو کام میں لایا جائے گا۔ منی لانڈرنگ بھی ایک دھندا ہے پر گندا ہے۔ ایسی دولت قانون کی نظر سے چھپائی جاتی ہے، اسی لیے ٹیکس کے نظام سے بھی اوجھل رہتی ہے۔ فرضی ناموں سے بنائی گئی جعلی کمپنیوں میں سرمایہ کاری ظاہر کرکے بھی کالے پیسے کو سفید کیا جاتا ہے۔ چندے اور ٹرسٹ کے نام پر رقم کی منتقلی بھی منی لانڈرنگ کے طور پر استعمال کی جاتی ہے۔ منی لانڈرنگ کے سب سے مقبول طریقوں میں ہنڈی یاحوالے کے ذریعے بھاری رقم کی منتقلی ہے،جس میں بغیر کسی دستاویز کے پیسہ ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچادیا جاتا ہے،نہ حکومت اور نہ ہی مالیاتی اداروں کو اس ہیر پھیر کا علم ہوتا ہے،یہ پیسہ آگے بھی جرم کی دنیا میں چلایا جاسکتا ہے۔ منی لانڈرنگ کی ہی ایک مثال سپر ماڈل ایان علی کی ہے جو کچھ روز پہلے اسلام آباد ائیر پورٹ پر پانچ لاکھ ڈالرز بیرون ملک لے جاتی ہوئی گرفتار کرلی گئی تھیں اور تاحال وہ ثابت نہیں کرسکیں کہ یہ رقم کیس ذریعے سے ان کے پاس آئی۔ منی لانڈرنگ میں ملوث افراد بھلے ہی کافی عرصے تک قانون کی نظروں سے اوجھل رہیں،لیکن جب ڈنڈا حرکت میں آتا ہے تو دو نمبر لوگ، حوالے اور ہنڈی کے چکر میں حوالات پہنچ جاتے ہیں۔