تحریر: عقیل احمد خان لودھی
پانی اور بجلی کا ترقیاتی ادارہ” واپڈا” ملکی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے،پاکستان میں بجلی کی فراہمی کی سروس ابتدائی طور پر مختلف علاقوں ،سرکاری اور نجی شعبوں میں ، مختلف ایجنسیوں کی طرف سے شروع کی گئی تھی . پانی اور بجلی کے وسائل کی مرتکز اورمربوط ترقی اور فراہمی کے لیے، پانی اور بجلی کا ترقیاتی ادارہ”واپڈا”(واپڈا ایکٹ 1958 کے ذریعے) 1958 میں بنایا گیا ۔تب سے آج تک واپڈا پر بہت تجربے آزمائے گئے ہیں دنیا بھر میں بجلی کی صنعت کے ماحول اور ساخت ڈرامائی تبدیلیوں سے گزر رہے ہیں۔ 1958 ء میں واپڈا کے قیام سے قبل خیبر پختونخواہ شمالی علاقوں کیلئے بجلی کا مرکز تھا۔
پنجاب کے کئی علاقوں بشمول گوجرانوالہ تک بجلی کے بل پشاور سے جاری ہوتے تھے۔اور بجلی سے ملنے والی آمدنی سابقہ صوبہ سرحد کے خزانے میںجاتی تھی،ملک میں وافر مقدار میں بجلی میسر تھی۔اْس وقت کے مضبوط مرکز کے حامیوں نے ملک کے وسائل کو یکجا کرنے کا فیصلہ کیا۔ساری بجلی کو نیشنل گرڈ سے ملا کر واپس صوبوں کو سپلائی کرنے لگے۔1958 میں سارے صوبوں کے بجلی کے کمپنیوں کے ادغام کرنے اور واپڈا کے قیام کا مقصد یہ تھاکہ ملک میں بجلی کے پیداوار کو ممکن بنایا جا سکے۔پاکستان کی حکومت نے 1994 میں ایک سٹریٹجک منصوبے کی منظوری دی جس کے تحت واپڈا کے پاور ونگ کو پیداوار ، ٹرانسمیشن اور بجلی کی تقسیم کے لئے 12 کمپنیوں میں بانٹ دیا گیا ہے
انہی میں ایک نام ”گیپکو” گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی کا ہے۔وفاقی حکومت کے زیر اہتمام کام کرنے والا یہ ادارہ اپنے مربوط نظام کے ذریعے شب وروز پاکستان کی کروڑوں عوام کیلئے خدمات سرانجام دے رہا ہے کراچی سے لیکر پشاور اور دوردراز تک کے علاقوں میں جہاں کبھی برقی نظام کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا،واپڈا وہاں بھی انسانوں کیلئے معاون اور مددگار ثابت ہورہا ہے اپنے بجٹ کے مطابق واپڈا افسران اور ملازمین اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر ادارہ کی نیک نامی کیلئے آج بھی ویسے ہی کوشاں ہیں جیسے اس ادارہ کے قیام کے وقت تھے فرق بس اس کی بھاگ دوڑ سنبھالنے والی سیاسی قیادت کی کوششوں کا ہے
جتنا گڑ ڈالو اتنا میٹھا والی باتہے لوڈ شیڈنگ ، مینجمنٹ اور مہنگی بجلی وغیرہ کے سلسلہ کا اختیار ادارہ کے پاس نہیںیہ اختیارات حکومتوں کے پاس چلے گئے ہیں ۔ گزشتہ دو تین دہائیوں سے ملکی سیاست میں بھی واپڈا کا ذکر نمایاںآ رہا ہے انتخابی مہمات میںسیاسی شخصیات اور حکومتی ایوانوں میں واپڈا کے نظام پر بھرپور بحث کی جاتی ہے ۔ پانی کے نام سے منسوب اس ادارہ میںتربیلا اور منگلا ڈیم پانی سے بجلی پیدا کرنے کے دو بڑے اور انتہائی اہم ذریعے ہیں بجلی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے تیل اور دیگر دستیاب وسائل کو بھی عمل میں لایا جاتا ہے
جبکہ موجودہ حکومت ہوا، کوئلے اور سولرسے بجلی بنانے کے بڑے منصوبوں پر عمل پیرا ہے ۔ دیہاتوں میں بھی صارفین کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے بجلی کے ترسیلی نظام کو اپ گریڈ کیا جارہا ہے اسی سلسلہ میں ڈسکہ کے نواحی علاقہ دھاموکی میں ممبر قومی اسمبلی سید افتخار الحسن المعروف ظاہرے شاہ نے گیپکو کی طرف سے200 KVA ٹرانسفارمر کی تنصیب کے موقعہ پراہل دیہہ سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان توانائی کے بحرانوں پر قابو پانے کیلئے سنجیدگی سے کو ششیں کررہے ہیں اسی سلسلہ میں مختلف ممالک کے دورے کئے جارہے ہیں چین کی طرف سے پاکستان کے انرجی اور دیگر سیکٹرز کیلئے 32 ارب ڈالر کے پیکج سے بھی توانائی کے مسائل پرقابو پایا جائے گا۔
اس موقعہ پر ایکسیئن گیپکوڈسکہ سردار جمشید خان ، واپڈا ہائیڈرولیبر یونین کے ڈویژنل چیئرمین اعجاز گجر، فرزند سید افتخار الحسن شاہ، خان اکمل خان، محمود احمد خان لودھی اور دیگر بھی موجود تھے۔ سید افتخار الحسن شاہ نے کہا کہ حکومت عوامی مسائل کے خاتمہ کا عزم رکھتی ہے اور تمام تر رکاوٹوں کے باوجود ملک میں انشاء اﷲ معاشی انقلاب برپا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عوام دشمنوں نے ترقی کا پہیہ روکنے کیلئے قوم کو گمراہ کرنا شروع کررکھا ہے مگر قوم کسی کومذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیگی ، ہماری حکومت انشاء اللہ موجودہ دور میں قوم کو لوڈشیڈنگ اور دیگر بحرانوں سے نجات دلا کر دکھائیگی۔عوامی مسائل کا خاتمہ مسلم لیگ(ن) کے ایجنڈے میں شامل ہے
اورعوام الناس کو ہر طرح کی سہولیات بہم پنچائی جائیں گی عوام کا معیار زندگی بلند کرنے کیلئے حکومت کو ئی دقیقہ فرو گذاشت نہیں کریگی۔ ملکی اداروں کو مضبوط اور مستحکم بنایا جارہا ہے واپڈا کوایک مضبوط ادارہ بنانے کیلئے حکومت شب وروز کوشاں ہے سسٹم میں زیادہ سے زیادہ بجلی لانے کے اہم اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ۔سردار جمشیدخان نے اس موقعہ پر خطاب کے دوران کہا کہ گیپکو حکومت پاکستان کی ہدایات کے مطابق ملک بھر میں اجالے پھیلانے کیلئے میدان عمل میں ہے،ملک میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے پوری قوم حکومت کی کارکردگی پر مطمئن ہے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف کی خصوصی ہدایات پر پانی وبجلی کے وزراء خواجہ محمد آصف، عابد شیر علی میدان عمل میں ہیں
جبکہ واپڈا افسران چیئرمین واپڈا ظفر محمود،چیف ایگزیکٹو گیپکو گوجرانوالہ ظہور احمد چوہان اور ان کی پوری ٹیم حکومتی ہدایات کے مطابق دن رات کام کررہی ہے گیپکو کے ترسیلی نظام کو بہتر سے بہتر بنایا جارہا ہے بہت جلد لوڈشیڈنگ کا سلسلہ مکمل طور پر ختم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومتی گڈگورننس کا ہی ثمر ہے کہ غیرملکی سرمایہ کار اور حکومتیں پاکستانی حکومت پر اعتماد کر کے توانائی، مواصلات اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔بجلی چوری کے خاتمہ کیلئے بھرپور اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔نئے ڈیموں کی تعمیرسے ملک میں خوشحالی آئے گی جس سے زراعت، صنعت،طب،ہر میدان میں انقلاب برپا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بجلی کی بچت کے اصولوں پر عملدرآمد سے سسٹم کو کامیاب بنانے میں کافی حد تک مدد کی جاسکتی ہے
اس میں خود صارفین کا بھی فائدہ ہے اور ملکی معیشت کو بہتربنانے میں مصروف حکومت کی معاونت بھی ہوگی۔ واپڈا کی بہتری کیلئے موجودہ حکومت کے اقدامات سے یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ یہ ادارہ ایک بار پھرکروڑوںانسانوںکو بلا تعطل بجلی کی فراہمی میں کامیاب ہوگا اور ملک میں وافر مقدار میں بجلی میسر آئے گی جس سے ہر طرف خوشحالی کا دور دورہ ہوگا ایسے میں عوام الناس کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ قومی ادارے کے ساتھ بھرپور تعاون کرتے ہوئے بجلی کے بلوں کی بروقت ادائیگی، بجلی چوروں کی نشاندہی اور بروقت واجبات کی ادائیگیوں کو یقینی بنائیں ۔اﷲ کرے حکومتیں نیک مقاصدمیں کامیاب ہوں اور یہ ادارہ دن دگنی رات چوگنی ترقی کرے اور اسے نجکاری جیسے عمل سے محفوظ رکھے کہ اس ادارہ کی ترقی میں ہی ملک کی ترقی ہے۔