پیٹر ریول کا کہنا تھا کہ پیانو تقریباً 100 سال قدیم تھا لیکن اس کے اندر چھپے خزانے کے بارے میں ابھی حتمی طور پر نہیں کہا جاسکتا کہ یہ کتنا پراناہے ۔
لندن: موسیقی کے شوقین ایک معمر برطانوی جوڑے نے سوچا کہ کیوں نہ کباڑ سے پرانا پیانو خرید کر دل بہلانے کا کچھ سامان کر لیں۔ انہوں نے کچھ دیکھ بھال کے بعد بالآخر ایک سو سال پرانا پیانو ڈھونڈ لیا لیکن انہیں بالکل اندازہ نہیں تھا کہ اس پیانو کے ساتھ وہ کچھ اور بھی خرید رہے تھے جس کاعلم بیچنے والے کو بھی نہیں تھا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق شروبیری سے تعلق رکھنے والے جوڑے نے بوسیدہ پیانو خریدا اور اس کی مرمت کی کوشش شروع کر دی۔ جونہی انہوں نے پیانو کو کھولا تو اپنی آنکھوں کے سامنے چمکتے خزانے کو دیکھ کر دم بخود رہ گئے ۔ بیچارے اپنے سامنے اتنا ڈھیر سارا سونا دیکھ کر بوکھلا گئے اور اسے گھر میں رکھنے کے بجائے ماہر آثار قدیمہ پیٹر ریول کے پاس لے گئے جو برٹش میوزیم سے تعلق رکھنے والے مشہور ماہر ہیں۔پیٹر ریول کا کہنا تھا کہ پیانو تقریباً 100 سال قدیم تھا لیکن اس کے اندر چھپے خزانے کے بارے میں ابھی حتمی طور پر نہیں کہا جاسکتا کہ یہ کتنا پراناہے ۔ اب تک کی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ پیانو براڈووڈ اینڈ سنز کمپنی نے تیار کیا اور اسے ایسیکس شہر کے علاقے سیفرون وارڈن کی ایک دکان کے مالک کو بیچا گیا تھا بعدازاں 1983میں اسے شارپ شائر میں رہنے والے ایک خاندان نے خریدا جن کے بعد یہ کباڑ کی ایک دکان پر پہنچ گیا۔ پیٹر ریول کا کہنا تھا وہ خزانے کی اصل مالیت تو نہیں بتاسکتے البتہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ بے بہا قیمتی ہے ۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ ماضی میں پیانو کے مالک رہنے والے کسی شخص نے اپنی دولت اس میں چھپائی اور پھر وہ خزانے کا کسی کو بتائے بغیر دنیا سے رخصت ہوگیا۔