یرقان کے مریضوں کیلئے تو یہ بے حد فائدہ مند سبزی ہے‘ اس کے ساتھ گُڑ کھانے سے یہ جلد ہضم ہوجاتی ہے۔ جگر اور تلی کے امراض کیلئے بے حد مفید ہے۔ پیشاب کا جل کر آنا یا رک رک کر آنا‘ مولی کھانے سے ٹھیک ہوجاتا ہے
مولی کو زیادہ تر کچا کھایا جاتا ہے مگر پکا کر کھانے سے یہ اور بھی لذیذ بن جاتی ہے اس کی دو قسمیں مشہور ہیں ‘ سفید مڈھ والی اور سبز مڈھ والی یہ لمبی اور شلجم کی مانند گول ہوتی ہے چین کی مولی کو ہارسی ریڈش کہا جاتا ہے میدانوں میں یہ ستمبر سے نومبر تک اور اور پہاڑی علاقوں میں اکتوبر تا جنوری تک ہوتی ہے۔
مولی کے طبی خواص اور علاج
گردے اور مثانہ میں پتھری یا ریت آنے میں اس کا استعمال اکسیر اعظم ہے اس کا متواتر استعمال ان امراض کا شافی علاج ہے خود دیر سے ہضم ہوتی ہے مگر دوسری غذاؤں کو فوری ہضم کردیتی ہے اور بواسیر کے مریضوں کیلئے مولی اور اس کے پتوں کا رس بے حد مفید ہے جو جلن اور خارش بھی ختم کردیتا ہے۔ خرابی جگر میں بے حد مفید ہے۔
یرقان کے مریضوں کیلئے تو یہ بے حد فائدہ مند سبزی ہے اس کے ساتھ گُڑ کھانے سے یہ جلد ہضم ہوجاتی ہے۔ جگر اور تلی کے امراض کیلئے بے حد مفید ہے۔ پیشاب کا جل کر آنا یا رک رک کر آنا‘ مولی کھانے سے ٹھیک ہوجاتا ہے‘ یرقان والے مولی کا رس کھانڈ میں ملا کر پئیں افاقہ ہوگا۔
مولی خالی معدہ کھانے سے نقصان ہوتا ہے۔ مولی کا نمک دانتوں پرلگانے سے پائیوریا اور دانتوں کے امراض دور ہوجاتے ہیں۔ مولی کا رس تلوں کے تیل میں ڈال کر پکائیں جب صرف تیل رہ جائے تو اسے بوتل میں ڈال لیں‘ یہ کانوں کے امراض کا شاہی علاج ہے۔
دس تولہ مولی کا پانی نمک ملا کر پینے سے بڑھی ہوئی تلی درست ہوجاتی ہے۔ مولی کا رس بچھو پر ڈالیں تو وہ مرجائے گا اور جہاں بچھو نے ڈنگ مارا ہو وہاں روئی سے مولی کا پانی لگائیں زہر کا اثر زائل ہوجائے گا۔ ہاتھوں پر مل لیں تو بچھو ڈنگ نہ مار سکے گا۔ گنج پر روزانہ مولی کا رس رگڑنے سے وہاں بال اُگ آتے ہیں۔
مولی کے بیجوں کا رس بکری کے دودھ میں ملا کر لگانے سے خنازیر کی گلٹیاں دور ہوجاتی ہیں۔متواتر کھانے سے مثانہ کی پتھری ختم ہوجاتی ہے۔ مولی کا اچار بھی ایک اچھی چیز ہے‘مولی کے ٹکڑے کاٹ لیں اور مرتبان میں ڈال کر رکھ لیں عمدہ اور لذیذ اچار بنے گا۔ یہ اچار کھانے سے تلی‘ بواسیر‘ رکا ہوا پیشاب کی تکالیف دور ہوجاتی ہیں۔ مولی کا رس نکال کر اسے آگ پر گرم کریں اور گاڑھا ہوجائے تو دھوپ میں رکھ کر اسے سکھالیں۔ یہ جوہر مولی تیار ہوجائے گا۔ اسے کھانے سے سخت سے سخت درد گردہ کو آرام آجاتا ہے اور رکا ہوا پیشاب جاری ہوجاتا ہے۔
مولی کا نمک بہت سے امراض کا علاج ہے‘ سخت بڑی بڑی مولیاں لے لیں‘ انہیں کاٹ لیں اور باریک کرکے دھوپ میں سکھالیں‘ خشک ہونے پر انہیں جلالیں جب راکھ بن جائے اسے پانی میں ڈال دیں اور دو چار دن پڑی رہنے دیں پانی میں نمک آجائے گا اور راکھ نیچے بیٹھ جائے گی۔ پانی نتھار لیں اسے آگ پر پکا کر خشک کرلیں نیچے جو ہوگا اسے کھرچ کر شیشی میں بھرلیں یہ مولی کا نمک ہوگا۔
مولی کے نمک کے مندرجہ ذیل فوائد ہیں:۔
شہد میں ملا کر ایک ایک تولہ نمک مولی کھانے سے دمہ دور ہوجاتا ہے۔چھاچھ کے ساتھ ایک ماشہ مولی کا نمک روز کھانے سے جگر کے سب ہی امراض دور ہوجاتے ہیں اور یرقان ختم ہوجاتا ہے۔ مولی کا ایک ماشہ نمک گرم پانی سے کھانے سے نزلہ زکام کو آرام آجاتا ہے۔ نمک مولی چار گنا شہد میں ملالیں اس کی ایک سلائی آنکھ میں لگانے سے آشوب چشم کو آرام آجاتا ہے۔ چٹکی بھر مولی کا نمک نسوار بناکر سونگھ لیں‘ دماغ کے کیڑوں‘ نزلہ اور زکام کیلئے مفید ہے۔
چینی ملا کر مولی کا نمک نصف سے ایک ماشہ تک کھانے سے پرانی کھانسی کو آرام آجاتا ہے۔ نمک مولی ایک ماشہ بدہضمی کیلئے گرم پانی کے ساتھ دینا ضروری ہے۔ پیشاب رک رک کر آجاتا ہو یا جل کر آتا ہو تو اس کیلئے ٹھنڈے پانی سے مولی کا نمک دیں۔ مثانہ کی پتھری درد گردہ اور ریت آنے پر بھی یہ نمک اکسیرکاکام کرتا ہے۔ مولی کے رس میں رسونت کو دو گناپانی ہو تو حل کریں‘ نرم آگ پر اسے پکائیں اور پھر چنے کے برابر گولیاں بنالیں دو تین گولیاں صبح اور شام کھانے سے بواسیر ختم ہوجائےگی۔