ناک کی ہڈی کے مسائل ہمارے ہاں عام پائے جاتے ہیں اور ان مسائل سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے بھی ناک کی ہڈی کے آپریشن کے حوالے سے لوگوں کے درمیان متعدد غلط فہمیاں موجود ہیں- اکثر لوگ یہ کہتے ہوئے بھی سنائی دیتے ہیں کہ “ہم نے ناک کی بڑھی ہوئی ہڈی کا آپریشن کروایا لیکن ہڈی دوبارہ بڑھ گئی“- ان باتوں میں کتنی صداقت ہے؟ یا ناک کی ہڈی کا آپریشن کروانا بھی چاہیے یا نہیں؟ یا پھر ناک کی ہڈی کونسے مسائل پیدا کرتی ہیں؟ ان سوالات کے جوابات اور اسی حوالے سے دیگر اہم معلومات حاصل کرنے کے لیے ہماری ویب کی ٹیم نے معروف ای این ٹی اسپیشلٹ ڈاکٹر امتیاز اطہر صدیقی سے خصوصی ملاقات کی- ڈاکٹر امتیاز اس بارے میں کیا کہتے ہیں٬ آئیے جانتے ہیں؟
ڈاکٹر امتیاز کا کہتے ہیں کہ “ دنیا میں جب سے بیماریاں پھیلنا شروع ہوئی ہیں تب سے ناک کی ہڈی کا مسئلہ یا ناک سے متعلق مسائل موجود ہیں- اکثر لوگوں کے درمیان ناک کی ہڈی کے آپریشن کے حوالے سے متعدد غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں
“ ناک سے متعلق بیماریوں کو رینولوجی کہا جاتا ہے اور اس شعبے میں سب سے بڑا ٹاپک نسل سیپٹم ہے یعنی ناک کی ہڈی یا ناک کی ہڈی کا بڑھ جانا- ناک کی ہڈی کے آپریشن بہت کم لوگوں کے کامیاب ہوتے ہیں
ڈاکٹر امتیاز کے مطابق “ عام طور پر لوگ ناک کے سامنے کے حصے کو ناک کی ہڈی سمجھتے ہیں٬ بلاشبہ یہ بھی ناک کی ہڈی ہی ہے لیکن یہاں بات کے اندر درمیانی حصے میں موجود پردے کی ہو رہی ہوتی ہے“-
“ ناک کے اندر موجود جھلی بھی انتہائی حساس ہوتی ہے- اس کے علاوہ ناک کی نوک بھی درجہ حرارت کے حوالے سے انتہائی حساس واقع ہوئی ہے- گرمی یا سردی کا احساس سب سے پہلے ناک کی نوک سے ہی ہوتا ہے- جیسے کہ آپ دیکھتے ہیں کہ سخت سردی میں آپ کے ناک کی نوک لال ہوجاتی ہے
“ ناک کے دونوں سوراخوں سے سانس کا گزرا تقریباً برابر ہوتا ہے- لیکن اگر کسی ایک طرف سے سانس لینے میں دشواری ہو یا کمی آجائے اور دوسری طرف سے زیادہ تیزی سے سانس آئے تو اس کا مطلب ہے کہ ناک کے درمیان موجود ہڈی ٹیڑھی ہوگئی ہے اور اس کا جھکاؤ ایک جانب زیادہ ہوگیا ہے اور دوسری طرف کا حصہ زیادہ کھل گیا ہے
“ناک کی ہڈی جس طرف ٹیڑھی ہو اسی طرف مواد جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے اور سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے
ڈاکٹر امتیاز مزید بتاتے ہیں“ سانس لینے میں کمی کی دوسری وجہ یہ الرجی بھی ہوتی ہے جس کی وجہ سے اکثر ناک کی جھلی سوجھ جاتی ہے اور سانس لینے میں کمی واقع ہوجاتی ہے- اس اس کے ساتھ ہی سر درد اور نزلہ شروع ہوجاتا ہے- جیسے کہ کچھ لوگوں کو دھوئیں٬ کچھ خاص قسم کی خوشبو اور دھول مٹی سے الرجی ہوتی ہے- لیکن اس تمام تر صورتحال میں ناک کی ہڈی کا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا
“ اگر ناک کی پچھلی جھلی سوجھ جائے تو نزلہ پیچھے کی طرف گرنے لگتا ہے جس کی وجہ سے گلے میں خراش ہوجاتی ہے اور اگر ناک کی اگلی جھلی سوجھے تو نزلہ باہر کی طرف گرتا ہے
“ اگر ناک میں کوئی انفیکشن ہوجائے تو بھی ناک کی جھلی سوجھ جاتی ہے- اب اس کا مطلب ہے کہ اگر کسی کو نزلہ ہو یا ایک جانب سے سانس نہ آرہا ہو تو اس کا حل یہ نہیں ہے کہ ناک کا آپریشن کروا لیا جائے
ڈاکثر امتیاز کہتے ہیں کہ “ اگر کسی کی ناک کی ہڈی بڑھی ہوئی ہے اور اس کو الرجی بھی ہے تو اس الرجی کا علاج آپریشن نہیں ہے- الرجی کا علاج صرف ان چیزوں سے دور رہنا ہوتا ہے جن کی وجہ سے الرجی ہوتی ہے
“ اس کے علاوہ ڈاکٹر کے مشورے سے آپ اینٹی الرجی ادویات استعمال کریں اور خود اینٹی الرجی لینے سے گریز کریں کیونکہ ہر اینٹی الرجی کی دوائی دل کی دھڑکن کو ضرور بےترتیب کرتی ہے
“ اگر الرجی زیادہ ہو اور ناک کی ہڈی کم بڑھی ہوئی ہو تو ایسے شخص کا آپریشن کامیاب نہیں ہوتا کیونکہ الرجی کی وجہ سے اسے نزلہ تو باقی رہتا ہے اور وہ یہ سمجھتا ہے کہ شاید آپریشن کے بعد دوبارہ اس کے ناک کی ہڈی بڑھ گئی ہے- لیکن یاد رکھیں کہ ہڈی کبھی بڑھتی نہیں ہے
“ آپریشن صرف ایسے لوگوں کا کامیاب ہوتا ہے جن کا زیادہ تر مسئلہ ناک کی ہڈی کی وجہ سے ہی ہو اور بہت کم اثرات الرجی وغیرہ کی وجہ سے ہوں
ڈاکٹر امتیاز کا یہ بھی کہنا تھا کہ “ اﷲ تعالیٰ نے ناک کا نظام کچھ ایسا بنایا ہے کہ کبھی کبھی چند گھنٹوں یا دنوں کے لیے ناک ایک جانب زیادہ کھل جاتی ہے اور دوسری جانب سے کم کھلی ہوئی ہوتی ہے اور یہ صورتحال منتقل بھی ہوجاتی ہے- اور اسے ناسل سائیکل کہتے ہیں- لیکن لوگ اسے بھی ایک بیماری سمجھ لیتے ہیں اور ناک کی ہڈی کا آپریشن کروانے چل پڑتے ہیں
“ اکثر مریض یہ بھی اسرار کرتے ہیں کہ ہمیں تو ناک کی ہڈی کا آپریشن لیزر کے ذریعے کروانا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ دنیا کے کسی بھی خطے میں ناک کی ہڈی کا آپریشن لیزر کے ذریعے نہیں کیا جاتا
“ ناک کی ہڈی کا آپریشن سوچ سمجھ کر کروائیں اور صرف وہی کروائیں جنہیں فائدہ پہنچ سکتا ہو یعنی انہیں الرجی نہ ہو یا پھر ہو بھی تو اتنی کم ہو کہ ناک کی ہڈی کا مسئلہ اس سے کئی زیادہ ہو
ڈاکٹر امتیاز کے مطابق “ اکثر لوگ ناک کا گوشت بڑھنے کی بھی شکایت کرتے ہیں جبکہ ایسا نہیں ہوتا- اس میں صرف ناک میں موجود گولے نما حصے سوجھ جاتے ہیں جسے وہ ناک کا بڑھا ہوا گوشت سمجھ رہے ہوتے ہیں
“ اس کے علاوہ ناک بند ہوجائے تو اسے بھی ناک کے گوشت کا بڑھنا سمجھا جاتا ہے جبکہ یہ الرجی کی وجہ سے ہوتا ہے اور اس کا علاج بھی ممکن ہے اور وہ انتہائی جدید طریقوں سے کیا جاتا ہے