ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بنتے ہی امریکا میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ دارالحکومت واشنگٹن میں دکانوں اور گاڑیوں پر حملے کیے گئے، جبکہ پولیس کی جانب سے اب تک 225سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
امریکا بھر میں طلبا نے بھی بھرپور احتجاج کیا اور کلاسوں کا بائیکاٹ کیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے 45ویں صدر کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھالیا ہے، تاہم حلف برداری کی تقریب سے قبل امریکا بھر میں ٹرمپ کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔دارالحکومت واشنگٹن میں ٹرمپ کے مخالفین کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا، تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی بڑی تعداد بھی وہاں موجود تھی اور ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔واشنگٹن میں نیشنل پریس کلب کے باہر بھی ٹرمپ کے خلاف مظاہرے کیے گئے، جبکہ نیو یارک میں ٹرمپ ٹاور کے باہر اور دیگر علاقوں میں بھی سیکڑوں افراد نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرہ کیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں مظاہرین کی جانب سے جلاؤ گھیراؤ کے بھی کئی واقعات دیکھنے میں آئے، جبکہ کئی دکانوں اور گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیے گئے ہیں۔سڑکوں کے علاوہ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کے موقع پر امریکا بھر میں طلبا نے بھی بھرپور احتجاج کیا ہے۔ امریکا کی تقریبا تمام اہم جامعات میں طلبا نے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا اور کیمپس میں احتجاج کیا۔ ان میں یونیورسٹی آف ٹیکساس، ٹیمپل یونیورسٹی، اوہائیو یونیورسٹی، برکلے یونیورسٹی، فلوریڈا اسٹیٹ یونیورسٹی کے علاوہ کالج کے طلبا بھی شامل تھے۔دوسری جانب ٹرمپ کے خلاف امریکا اور یورپ ہی نہیں ایشیا اور دیگر براعظموں میں بھی مظاہروں کا نیا سلسلہ جاری ہے۔ فلسطین میں بھی ہزاروں افراد ٹرمپ کے خلاف سڑکوں پر نظر آئے۔ انہوں نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی سفارتخانہ کھولے جانے کی ٹرمپ پالیسی کے خلاف احتجاج کیا ہے۔اسپین کے دارلحکومت میڈرڈ سمیت مختلف شہروں میں کیے گئے مظاہروں میں سیکڑوں افراد شریک ہوئے۔ بیلجیم اور ہالینڈ میں بھی سیکڑوں افراد نے مظاہرہ کیا۔ شرکا بینر اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے، جن پر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف نعرے درج تھے۔جرمنی کے دارلحکومت برلن اور دیگر شہروں میں بھی مظاہرے کیے گئے۔ شرکا نے ڈونلڈ ٹرمپ پر نسل پرستی کا الزام لگایا اور کہا کہ نئے صدر سے دنیا کو نئے خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔فلپائن میں بھی سیکڑوں افراد نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ امریکا میں چہرہ بدلا ہے، پالیسی نہیں بدلے گی۔ لاطینی امریکا کے ممالک میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔میکسیکو میں مظاہرے کے شرکا سے خطاب میں لوگوں کا کہنا تھا کہ دیوار بنانے کی بات کرکے ٹرمپ نے امریکا اور دنیا کے دیگر ممالک کے درمیان تقسیم واضح کردی ہے۔