واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ نے وفاقی عدالت کے جج جیمز رابرٹ کی جانب سے 7 مسلم ممالک کے پناہ گزینوں پر پابندی کے صدارتی احکامات کو معطل کرنے کے فیصلے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف اپیل کی تھی جسے مسترد کردیا گیا ہے۔
امریکی محکمہ انصاف نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وفاقی عدالت کے جج جیمز رابرٹ کے صدارتی احکامات کو معطل کرنے کے فیصلے کو اپیلیٹ کورٹ (نائنتھ سرکٹ کورٹ) میں چیلنج کیا تھا تاہم اپیلیٹ کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے 7 اسلامی ممالک کے شہریوں پر ملک میں داخلے پر پابندی کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی وکلا کا یہ دعویٰ سراسر غلط ہے کہ ریاستوں کے پاس صدارتی حکم نامے کو چیلنج کرنے کا اختیار نہیں۔ اس موقع پر ریاستی وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ اسلامی ممالک کے شہریوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ غیر آئینی اور معتصبانہ ہے۔
قبل ازیں فیڈرل جج جیمز رابرٹ نے ٹرمپ کے صدارتی آرڈیننس کو معطل کرتے ہوئے فیصلہ دیا تھا کہ 7 مسلم ممالک کے شہریوں کو روکنے کا حکم نامہ معطل رکھا جائے اور حکم نامے کا اطلاق امریکا بھر میں ہوگا۔ جس کے بعد عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ نے 7 اسلامی ممالک کے شہریوں پر عائد ویزا منسوخی کا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔ عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے امریکی عہدیداروں نے ان ممالک کے مسافروں کو ملک آنے کی اجازت دینا شروع کر دی ہے جبکہ ائیر فرانس، برٹش ائیر ویز سمیت دیگر بڑی فضائی کمپنیوں نے بھی ان 7 ممالک کے مسافروں کو اپنے جہازوں پر سفر کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ ہم نے ویزوں کو معطل کرنے کے عارضی حکم نامے کو ختم کر دیا ہے اب وہ افراد جن کے ویزوں کو منسوخ نہیں کیا گیا اب امریکا کے لئے سفر کر سکتے ہیں اور ان کی ویزے اب بھی صحیح ہیں ہم ہوم لینڈ سیکورٹی اور اپنی قانونی ٹیم کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
صدارتی حکم نامہ معطل کرنے والے وفاقی جج جمیز رابرٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے مضحکہ خیز قرار دیا اور اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہمارے ملک کا کیا ہو گا جب ایک جج ہوم لینڈ سکیورٹی کے سفری پابندی کے فیصلے کو روک دے، اس فیصلے کے بعد بہت سے خطرناک لوگ مذموم عزائم کے ساتھ ہمارے ملک میں داخل ہو سکتے ہیں۔
اس سے پہلے وفاقی عدالت کے فیصلے کے بعد امریکی صدر نے فیصلے کونامعقول قرار دیتے اسے ختم کروانے کے عزم کا اظہار کیا تھا جبکہ وائٹ ہاوس کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ محکمہ انصاف جتنی جلد ممکن ہو سکا اس غیرمعقول حکم کے خلاف حکم امتناعی حاصل کرنے کے لیے اپیل داخل کرے گا۔