counter easy hit

ٹرمپ کی عرب شیوخ پر مہربانی

مسلمانوں کے خلاف سخت گیر رویہ رکھنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر مہربانی معنی خیز ہے۔ عرب شیوخ پر سب ہی مہربان ہیں اور یہ سب کی مجبوری بھی ہے اور چالاکی بھی۔ عرب ممالک میں عقاب پالنا اور شکار کھیلنا بلند سماجی رتبے کی علامت سمجھا جاتا ہے اور اسی لیے خلیجی ممالک کی بیشتر ہواباز کمپنیاں مالدار عرب شیوخ اور عرب شہزادوں کے پالتو عقابوں کے لیے خصوصی انتظامات کرتی ہیں۔دلچسپی کی بات یہ ہے کہ متحدہ عرب امارات میں عقابوں کے لیے پاسپورٹ تک بنوائے جاتے ہیں تاکہ وہ اپنے مالک کے ساتھ بین الاقوامی سفر بھی کرسکیں۔مسافر بردار طیارے میں سوار 80 عقابوں کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے لیکن بزنس کلاس میں آرام دہ کرسیوں پر بیٹھے ہوئے یہ عقاب مفت میں سفر نہیں کررہے بلکہ سعودی شہزادے نے اپنے ان خاص مہمانوں کے لیے باقاعدہ ٹکٹ خریدے تھے۔اس تصویر میں 80 عقاب اپنے مالک کے ساتھ طیارے میں سفر کررہے ہیں لیکن یہ اپنی نوعیت کا پہلا موقعہ نہیں کیونکہ خلیجی عرب ممالک میں شاہی خاندانوں کے افراد سال میں کم از کم ایک سے دو مرتبہ اپنے پالتو عقابوں کے ساتھ مسافر بردار طیاروں میں سفر کرتے دکھائی دیتے ہیں اور خصوصاً جب وہ شکار پر جارہے ہوتے ہیں۔عربوں کے شوق امریکہ اسرائیل بھارت بلکہ پوری ترقی یافتہ دنیا کو خوش رکھتے ہیں۔ عرب شیوخ کے شوق کا غریب پاکستان کے امیر حکمرانوں کو بھی احساس ہے لہذا حسب ضرورت ان کے شوق پورے کئیے جاتے ہیں۔ایک نجی چینل کے پروگرام کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے قطر کے شاہی خاندان کو نایاب گھوڑے کا تحفہ بھجوایا۔ جس کی حکومت کی جانب سے تردید کر دی گئی ہے ۔ واللہ عالم۔ مگر تحائف کا تبادلہ پہلا واقعہ نہیں۔ اپنی جیب سے تو ٹشو کا ڈبہ بھی تحفہ دینا نا ممکن ہے۔ ۔ سعودی عرب نے بھی امریکی صدرٹرمپ کی پالیسی اور عزائم کے حمایت کر دی ہے۔ سعودی عرب نے کہا ہے کہ ہم نومنتخب امریکی صدر کے ایران مخالف موقف سے پرامید ہیں اور امریکہ کی نئی حکومت کے ساتھ تمام سیاسی امور میں تعاون کرنے کو تیار ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی پالیسی واضح ہے وہ دنیا میں امریکی کردار کو بہتر کرنا چاہتے ہیں، داعش کو شکست دینا چاہتے ہیں، ایران کو اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتے ہیں۔قابل توجہ بات ہے کہ امریکہ کے اس الزام کے باوجود نائن الیون واقعہ میں القاعدہ کے سعودی باشندے ملوث تھے ٹرمپ حکومت نے سعودی عرب کے امریکی ویزے پر پابندی عائد نہیں کی ؟ نو مسلم ممالک میں سعودی عرب کا نام شامل نہیں کیا گیا ؟ ا مریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر نے بتایا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے دوستانہ تعلقات کی وجہ سے ٹرمپ نے سعودی عرب کو امیگریشن منصوبہ بندی سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔ٹرمپ ترجمان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب ہمارا اتحادی ملک ہے جس کی وجہ سے ہم اس پر پابندی نہیں لگاسکتے۔
صدر اوباما کے دور میں امریکا اور آسٹریلیا کے درمیان تارکینِ وطن کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت آسٹریلیا میں پناہ لینے والے 1250 غیرملکیوں کو امریکا میں آباد کیا جانا چاہیے تھا۔ معاہدے کے تحت آسٹریلیا نے ایک ہزار سے زائد تارکینِ وطن کو قبول کرنے سے انکار کردیا تھا جن میں عراق، ایران اور افغانستان کے مرد شامل تھے اور اب وہ ساحل سے دور مراکز اور پاپوانیوگنی میں رکھے گئے ہیں۔ اس کے بعد صدر اوباما نے انہیں امریکا لانے کی حامی بھری تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاملے پر آسٹریلوی وزیرِاعظم سے بات کی اور طویل کال کو درمیان میں ختم کردیا، امریکی صدر اور آسٹریلوی وزیرِ اعظم کے درمیان ایک گھنٹے بات ہونا تھی لیکن ٹرمپ نے 25 منٹ بعد ہی کال ختم کردی جب کہ انہوں نے اپنی ٹویٹ میں اس معاہدے کو ”احمقانہ“ قرار دیتے ہوئے اس پر نظر ثانی کرنے کا عندیہ دیا ہے۔امریکی اور یورپی ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹرمپ نے آسٹریلوی وزیراعظم سے اس گفتگو کو بدترین ٹیلی فون کال قرار دیتے ہوئے کال ختم کرنے کا بھی اعتراف کیا ہے۔ ٹرمپ حکومت کے بعد آسٹریلیا امریکا سے دوبارہ اس معاہدے کی تصدیق کا خواہاں تھا اور یہ فون کال اسی سلسلے میں کی گئی تھی کیونکہ امریکا کی جانب سے 7 اسلامی ممالک کے باشندوں پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد یہ معاہدہ بھی کھٹائی میں پڑسکتا تھا۔ رہا پاکستان کا معاملہ تو صدر ٹرمپ بظاہر ابھی تک پاکستان پر بھی مہربان دکھائی دے رہے ہیں اور امریکی ویزہ پابندی عائد نہیں کی جا رہی جبکہ پاکستان خفیہ فہرست میں شامل ہے۔ پاکستان امریکی کی ضرورت ہے لہٰذا اس کو بلیک لسٹ نہےں کیا جا سکتا مگر اندر خانے پاکستانیوں کے لئیے بھی امریکہ آمدورفت میں مشکلات پیدا کی جائیں گی اور اگر ٹرمپ کو پاکستانی اپوزیشن قیادت عمران خان کا مشورہ پسند ا گیا تو امریکہ داخلہ پرپابندی میں پاکستان کا نام بھی شامل کر دیا جائے گا۔سعودی عرب کی صدر ٹرمپ پالیسی کی حمایت کے پس پردہ ایران مخالفت اور نائن الیون کے واقعہ میں مرنے والوں کے خاندانوں کے سعودی عرب حکومت کے خلاف مقدمات کے خدشات ہےں۔ یاد رہے کہ نائن الیون واقعہ میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کی جانب سے سعودی عرب کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات دائر کرنے کی اپیل کی گئی تھی جو عدالت نے منظور کر لی۔ مقدمات کی صورت میں سعودی عرب کا کھربوں ڈالروں کا سرمایہ جو امریکی بینکوں میں رکھا ہے سے محروم ہونے کا اندیشہ ہے۔
٭….٭….٭….٭….٭….٭….٭

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website