واشنگٹن: امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹیم کے ایک اور اہم رکن وائٹ ہاوس کے چیف اسٹریٹجسٹ اسٹیو بینن کو بھی عہدے سے برخاست کردیا۔
اس سے قبل بھی ٹرمپ ٹیم کے 15 سے زائد اہم ارکان وائٹ ہاؤس چھوڑچکے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسٹیو بینن کو صدر ٹرمپ کے سفری پابندیوں کے فیصلے کا دفاع کرنے میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا جب کہ حالیہ دنوں میں شمالی کوریا سے متعلق ان کا یہ بیان کہ پیانگ ینگ کا فوجی حل ممکن نہیں کو بھی تنقید کا سامنا تھا۔ ٹرمپ کا عہدہ سنبھالنے کے ایک سال کے اندرہی اسٹیو بینن سمیت 15 سے زائد اہم شخصیات وائٹ ہاؤس سے فارغ کی جاچکی ہیں یا انہوں نے ازخود استعفی دے دیا ہے۔ اس سے قبل عہدے سے ہٹائے جانے والوں میں قابل ذکر نام ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جنرل جیمز کومے کا ہے جن پر ہلری کلنٹن کی ای میلز کا معاملہ درست طریقے سے ہنڈل نہ کرنے کاالزم تھا۔
عہدے سے فارغ کیے جانے والوں میں صرف تین ہفتے سیکیورٹی ایڈوائزررہنے والے مائیکل فلن کا نام بھی سرفہرست ہے جن پر روس سے رابطوں کے معاملے پرجھوٹ بولنے کا الزم لگایا گیا تھا۔ صدر ٹرمپ کے چیف آف اسٹاف ریئیس پریبس بھی 6 ماہ ذمہ داریاں نبھانے کے بعد وائٹ ہاوس چھوڑ چکے ہیں۔ کمیونیکیشن ڈائریکٹر انتھونی کو ایک انٹرویو دینے کی بنیاد پر عہدہ سنبھالنے کے صرف ایک ہفتے بعد ہی فارغ کردیا گیا تھا۔ پریس سیکریٹری سین سپائیسر تقرریوں کے معاملے پر ٹرمپ سے اختلافات کے بعد استعفی دے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ کمیونیکیشن ڈائریکٹر مائیک ڈوبکی، میک فیرلینڈ ڈپٹی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر ایم ایس ، ڈپٹی چیف آف اسٹاف کیٹی والش ،نیشنل سیکیورٹی کونسل کی رکن اور سینئر ڈائریکٹر فور انٹیلیجنس ایزرا کون واٹنی، ڈپٹی چیف آف اسٹاف ٹیرہ، مڈل ایسٹ ایڈوائزر ڈیرک ہاروے اورسینئر اسسٹنٹ پریس سیکریٹری مائیکل سی شارٹ بھی وائٹ ہاوس چھوڑنے والوں میں شامل ہیں