ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدارت سنبھال لی، امریکی مفادات کو سب سے پہلے ترجیع دینے کا عزم بھی کرلیا ہے۔ نئے صدر کہتے ہیں کہ دیگر ممالک کو بھی حق ہے کہ وہ اپنے مفادات کو اولین رکھیں۔
انہوں نے امریکی طرز زندگی کسی پر بھی مسلط نہ کرنے کی پالیسی اختیار کرنے کا اعلان بھی کردیا ہے۔ بارک اوباما سابق صدر ہو گئے۔ امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعزاز میں واشنگٹن کے پنسلوینیا ایونیو پر رنگارنگ پریڈ ہوئی۔ بینڈز کی دھنیں ٹرمپ کی فتح کے گیت بن کر ملک بھر میں گونجتی رہیں۔امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ ملانیا ٹرمپ نے گاڑی سے کئی بار اتر کر سڑک کے اطراف کھڑے افراد کا شکریہ ادا کیا۔ انہی افراد میں بعض ایسے مظاہرین بھی تھے جو ٹرمپ کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے 45ویں صدر کی حیثیت سے جمعہ کی دوپہر حلف اٹھایا، ان کی اہلیہ کتاب مقدس تھامے ہوئے تھیں۔ نومبر کے صدارتی انتخابات میں ہیلری کلنٹن کو شکست دینے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے اس موقع پر خطاب میں کہا کہ اب واشنگٹن سے اختیارات حقیقی معنوں میں عوام کو اختیارات منتقل ہوں گے اور تبدیلی کا سفر شرو ع ہوگا۔ انہوں نے امریکا سب سے پہلے کی پالیسی دہرائی مگر دنیا کو بھی ایک نیا پیغام دیا ہے۔ٹرمپ نے کہا کہ نئے اتحادی تلاش کیے جائیں گے مگر پرانے اتحادیوں سے بھی تعلقات مزید مضبوط کریں گے۔ اسلامی انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی بات بھی دہرائی۔تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اوباما اور بش سمیت دیگر صدور کے ادوار میں دنیا پر امریکی پالیسی تھونپی جاتی رہی، اب ٹرمپ کی جانب سے دنیا کے دیگر ملکوں کو بھی اپنے مفادات کا تحفظ رکھنے کی بات کہنا خوش آئند ہے اور دنیا بھی دیکھی گی کہ ٹرمپ کہاں تک اپنی اس بات پرعمل کریں گے کہ باتوں کا وقت گیا اور اب عمل کا وقت آگیا ہے۔