اسلام آباد(یس اردونیوز) امریکی ریاست مینیسوٹا میں سیاہ فام شخص کی پولیس کے زیرحراست ہلاکت کیخلاف مظاہروں میں شدت آتی جارہی ہے اور اس ضمن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوج کی مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگراحتجاج ختم نہ ہوا تو فوج بھیج کر معاملے کو صاف کردیاجائے گا۔امریکی صدر نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ‘کسی بھی مشکل کی صورت میں ہم کنٹرول سنبھال لیں گے لیکن جب لوٹ مار شروع ہوتی ہے تو فائرنگ بھی شروع ہوتی ہے’۔جبکہ ریاست مینیسوٹا میں مسلسل تیسرے روز بھی شہریوں کی جانب سے شدید احتجاج اور جلاؤ گھیراؤ جاری ہے جہاں جڑواں شہروں مینیا پولیس اور سینٹ پال میں پولیس حالات قابو کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے رکاؤٹوں کو توڑتے ہوئے متعدد عمارتوں کی کھڑکیا اور شیشے توڑے اور آگ لگا دی جس کے بعد شعلے بلند ہوگئے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مینیسوٹا میں سیاہ فام 46 سالہ شہری جارج فلائیڈ کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد احتجاج میں شدت آگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پولیس نے جعلی کرنسی نوٹ استعمال کرنے کے شبہے میں جارج فلائیڈ کو حراست میں لیا تھا جہاں وہ دوران حراست دم توڑ گئے تھے۔ریاست کے گورنر ٹم والز نے دونوں شہروں کی درخواست پر نیشنل گارڈ کے جوانوں اور اسٹیٹ پولیس کو مدد کے لیے طلب کرلیا ہے۔ ٹم والز کا کہنا تھا کہ ‘جارج فلائیڈ کی ہلاکت پر انصاف ملنا چاہیے اور مزید ہلاکتیں اور تباہی نہیں ہونی چاہیے’۔ شہری کی گرفتاری کے حوالے سے سامنے آنے والی ویڈیو میں دکھا جاسکتا ہے کہ پولیس افسر ان کی گردن دبا رہے ہیں جبکہ جارج فلائیڈ کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ وہ سانس نہیں لے پارہے ہیں۔جارج فلائیڈ کو بعدازاں مردہ قرار دیا گیا تھا اور ریاست میں شدید احتجاج شروع ہوگیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر میں اپنے طویل بیان میں کہا کہ ‘میں امریکا کے عظیم شہر مینیاپولیس میں یہ ہوتے ہوئے دیکھ نہیں سکتا، یہ مکمل طور پر قیادت کا فقدان ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘بائیں بازو کے بنیاد پرست بہت کمزورمیئر جیکب فیری یا تو متحدہ ہو کر کارروائی کرکے شہر کو قابو کرلیں یا میں نیشنل گارڈ بھیج دوں گا اور معاملے کو درست کردیں گے’۔ ٹرمپ نے کہا کہ ‘یہ ٹھگز جارج فلائیڈ کی یاد سے پہلو تہی کررہے ہیں اور میں ایسا ہونے نہیں دوں گا’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘گورنر ٹم والز سے بات کی ہے اور انہیں کہا ہے کہ فوج ہرصورت ان کے ساتھ ہے’۔
شہریوں نے 25 مئی کو پولیس کی حراست میں جعلی نوٹ استعمال کرنے کے شہبے میں گرفتار 46 سالہ جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد احتجاج شروع کیا تھا جو ابتدا میں قابو میں تھا۔پولیس تشدد کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد احتجاج میں شدت آگئی جبکہ ویڈیو میں جارج فلائیڈ کو کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ وہ سانس نہیں لے سکتے تاہم بعدازاں انہیں مردہ قرار دیا گیا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ مینیاپولیس میں سیکڑوں افراد سڑکوں پر نکل آئے جن میں سے اکثر نے کورونا وائرس سے بچنے کے لیے ماسک بھی پہنا ہوا تھا جبکہ جڑواں شہر سینٹ پال میں لوٹ مار ہورہی ہے اور آگ بھی لگائی گئی۔
سٹی پولیس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ‘ہم نے اپنے اہلکاروں کو ان کے تحفظ خاطر تین مقامات سے واپس بلا لیا ہے’۔معاملے کی تفتیش حکام نے مظاہرین کو یقین دلایا ہے کہ فلائیڈ کی ہلاکت کے معاملے کی شفاف تحقیقات ہوں گی جو اس وقت جاری ہے جبکہ خبردار کیا کہ کسی قسم کا تشدد بتداشت نہیں کیا جائے گا۔ سینٹ پال کے پولیس سربراہ ٹوڈ ایکسٹل کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں معلوم ہے کہ بہت زیادہ غم و غصہ پایا جاتا ہے اور جانتے ہیں کہ دکھ پہنچا ہے’۔ ان کاکہنا تھا کہ ‘ہم اس واقعے کو جرائم کے لیے ایک موقع کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کو برداشت نہیں کرسکتے’۔