تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
ڈانلڈ ٹرمپ 14 جون 1946 کو امریکہ کے کے شہر نیو یارک سٹی میں ایک اسٹیٹ بلڈر کے گھرانے میں پیدا ہوئے۔ پنسلونیہ یونیورسٹی سے معاشیات میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔ٹرمپ نے کاروباری میدان میں بہت نام اور پیسہ کمایا۔ ان کو 2016 کے دنیا کے 324 دولت مند ترین افراد میں گنا جاتا ہے۔ جو امریکہ کے 156، امیر ترین افراد میں شمار کئے جاتے ہیں۔ جنہیں 2016 کے انتخابات میں ریپبلیکن پارٹی نے اپنا صدارتی امیدوار چنا تھا۔انہوں نے ہیلری کلنٹن کو 8 نومبر 2016 کے انتخابات میں شکست فاش سے ہمکنار کر کے اپنے آپ کو ری پبلیکن پارٹی کا مضبوط ترین امیدوار ثابت کیا۔ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے پینتالیسویں اور عمر کے لحاظ سے پہلی ٹرم کے معمر ترین صدر بنیں گے۔ جو 20 جنوری 1917 کو ریپبلیکن پارٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے ایوانِ صدر میں صدارت کی کرسی پر براجمان ہو جائیں گے۔
امریکہ کے صدارتی انتخابات کا ساری دنیا میں چرچہ تو تھا ہی، مگر ڈونلڈ ٹرمپ کے متعلق دنیا کے خیالات موجودہ انتخابی نتائج کے بالکل بر عکس تھے۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ امریکی عوام نے ساری دنیا کے اندازوں پر پانی پھیر دیا۔دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کے خیالات او زندگی بھرکی بد اخلاقیوں سے امریکیوں کے علاوہ بھی ساری دنیا پورے طور پرواقف تھی۔ ان پر یہ الزامات کھل کر امریکی خوتین نے بھی لگائے۔جو انتہا درجے کی بد اخلاقیپر مبنی تھے۔یہ خواتین میڈیا پر آ آ کر ان کا کچا چٹھا کھولتی رہیں۔ ٹرمپ کی انتخابی تقاریر مسلم تعصبات کا ملغوبہ تھیں ۔ جس نے نا صرف امریکی مسلمانوں کو ہرٹ کیا بلکہ دنیا کے دیگر ممالک کے مسلمانوں کو بھی ٹرمپ نے کھل کر چیلنج کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے صدارتی انتخابات جیتنے پر ان کے صدر بننے کے بعد مسلمانوں اور خاص طور پر پاکستانیوں کا امریکہ میں رہنا محال کر دیں گے اور ان کی امریکی نیشنلٹی ختم کر کے تمام مسلمانوں اور خاص طور پر پاکستانیوں کو امریکہ سے دیس نکالا دلا کر ہی دم لیں گے۔وہ پاکستانیوں کی دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کو تسلیم کرنے کیلئے ہر گز تیار نہیں ہیں۔ٹرمپ کی صدارتی انخابی انٹری کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ دھواں دار رہی انہوں نے آتے ہی اسلام کا تعلق انتہا پسندی سے جوڑ کر ان کے امریکہ میں داخلے پر پابندی کی باتیں شروع کر دی تھیں۔ٹرمپ نے ایسے امریکیوں کی ترجمانی کی جو مذہب کا تعلق انتہا پسندی سے جوڑتے ہیں۔اسلام خلاف بیانات نے ٹرمپ کو مسلمانوں کا مخالف تو ہندوانتہا پسندوں کا ہیرو بنا دیا۔
ساری دنیا کے بڑے بڑے اخبارات صحافی اور اینکر پرسن اور میڈیا کے لوگ ڈونلڈ ٹرمپ کے منتخب ہونے پربہت زیادہ خوشی کا اظہار نہیں کر رہے ہیں۔بلکہ ہر جانب سے افسوس کا اظہار ہو رہا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مہذب دنیا کا ہر ذی شعورانسان ٹرمپ کی کامیابی پر نوحہ کُنا ں ہے۔اس کی سب سے بڑی وجہ ڈونلڈ ٹرمپ کا ماضی کا اخلاق سے گرا ہواکردار دکھائی دیتا ہے۔
ٹرمپ کے متعلق عام خیال یہ ہی ہے کہ وہ کوئی بھی بد اخلاقی کو موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ہیں۔ٹرمپ کے مقابلے میں ہیلری کلنٹن کو اخلاقی اور سماجی نقطہِ نظر ایک قسم کا وقار اور عزت حاصل ہے جو ٹرمپ کے قریب سے بھی نہیں گذری ہے۔ ٹرمپ کی کامیابی نے ساری دنیا کی اسٹاک مارکیٹوں میں مندی کا رجحان پیدا کر دیا ہے۔امریکہ، برطانیہ ،جاپان،ہانگ کانگ، پاکستان اور ممبئی کی اسٹاک مارکیٹیں نہایت ہی مندی کا شکار ہوگئی ہیں۔ڈالر کی قدر میں کمی اور عالمی مارکیٹ میں سونا مہنگا ہو گیا ہے۔
ٹرمپ کی زبان پاکستان کے عمران خان کی زبان سے بالکل مختلف نہ تھی۔ ان کی تقاریر میں انسانیت کا جنازہ نکال نکال دیا جاتارہا ہے۔ٹرمپ کاکردار بھی ہمارے بعض سیاسی کرداروں سے ذرہ برابر بھی مختلف نہیں رہا ہے۔عملی زندگی میں انتہائی لُوز کردار کے مالک ڈونلڈ ٹرمپ آج امریکہ کی راج گدی پر برجمان ہونے کے حقدار بن چکے ہیں۔
ان کے بارے میں ساری دنیا کے سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والے اکثر افراد منفی سوچ رکھتے ہیں۔ بعض افراد کا تو یہ بھی خیال ہے کہ ٹرمپ اقتدار میں آنے کے بعد دنیا کو تباہی کے گڑھے کی طرف لے جا سکتے ہیں۔ ان کی انتہا پسندانہ سوچ نے ساری دنیا کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ اگر ٹرمپ نے اپنے خیالات نہ بدلے تو دنیا کو تباہی سے کوئی معجزہ ہی بچا سکتاے گا۔ اسوقت ٹرمپکی کامیابی نے ساری دنیا کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔