تحریر : ملک نذیر اعوان
قارئین حضور پر نور آقا دو جہاں امام الانبیاء سرکار دو عالم کا ارشاد مبارک ہے کہ اگر میری امت میں کوئی افضل انسان ہے تو وہ حضرت ابو بکر صدیق ہیں۔آپ خلفاء راشدین میں پہلے خلیفہ ہیں۔آپ رحم دل،نرم خو،ایماندار اور صداقت میں اپنی مثال آپ تھے۔آپ نے اپنی جان،مال اور اولاد سب کچھ رحمت دو عالم ۖ کے قدموں میں نچھاور کر دیاآپ کے اسلام لانے کے بعدکفار مکہ نے آپ کو بہت تکلیفیں دیںجب کفار مکہ اللہ کے محبوب ۖ کے خلاف سازشیں کر رہے تھے تو حضرت ابو بکر صدیق اور اللہ کے محبوب ۖ ہجرت کر کے غار ثور میں چلے گئے قارئین حضرت ابو بکر صدیقاپنی حیات مبارکہ میں ہر کام میں سرکار دو عالمۖ کے ساتھ ساتھ رہے جب حضرت ابو بکر صدیق نے اسلام قبول کیاتو کفارمکہ نے آپ کواتنی اذیتیں دی کہ آپ بے ہوش ہو جاتے لیکن جب آپ کو ہوش آتاتو سب سے پہلے آپ کی زبان مبارک میں یہ الفاظ ہوتے کہ اللہ کے محبوب ۖخریت سے ہیں آپ کی محبت کا یہ تقاضا تھا۔
قارئین جب آپ نے اپنی عہد حکومت سنبھالی تو آپ کے دور حکومت میں ایک بڑھیا عورت تھی جو آنکھوں سے اندھی تھی ،کانوں سے بہری تھی اور اپاہج تھی حضرت ابو بکر صدیق ہر روز اس بڑھیا کے گھر جاتے اور گھر کا سارا کام کرتے اور بڑھیا کو اپنے ہاتھوں سے کھانا کھلا کر آتے قاریئن محترم جب حضرت ابو بکر صدیق کے وصال کے بعد جب حضرت عمر فاروق نے عہد خلافت سنبھالی تو آپ بڑھیا کے گھر گئے توجب بڑھیا کے منہ میں نوالہ ڈالا بڑھیا نے کہاامیر المومنین آج مجھے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق کا انتقال ہو گیا ہے۔
اس پر حضرت عمر فاروق نے بڑھیا سے فرمایاآپ کو کیسے معلوم ہوا ہے تو بڑھیا نے جواب دیا کہ جب آپ نے میرے منہ میں سالم نوالہ ڈالا تو مجھے محسوس ہواکہ آج حضرت ابو بکر صدیق دنیا میں نہیں ہیں پہلے حضرت ابو بکر صدیق خود نوالہ چپاتے تھے اس کے بعد میرے منہ میں نوالہ ڈالتے تھے کیونکہ میرے منہ میں دانت نہیں ہیں۔قارئین کاش ہمارے حکمران بھی ایسی عادتوں کے عادی ہو جائیںتو ہمارے ملک میں کوئی بھوکا،پیاسا اور غریب نہ رہے حضرت ابو بکر صدیق نے ہمیشہ سے سرکار دو عالم شاہ دو جہاں امام الانبیائۖ کی نیک سیرت طیبہ کورول ماڈل بنایااور اسی کے مطابق نظام حکومت چلایا آپ ایک فرض شناس اور ایمان دار حکمران تھے۔
کاش ہمارے حکمران بھی حضرت ابو بکر صدیق کے دور حکومت کو رول ماڈل بنا لیتے تو ہمارا ملک تمام ترمعاشی ،سیاسی ،اقتصادی ،داخلی اور خارجی مشکلات سے بچ سکتا ہے۔حضور پر نور آقا دو جہاںسرور کائنات ۖ کا فرمان مبارک ہے کہ کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو اللہ پاک نے میرے سینے میں نہ ڈالی ہو جس کو میں نے حضرت ابو بکر صدیق کے سینہ کے میں نہ ڈالی ہو۔ام المومنین حضرت مائی عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیںایک رات میں نے خواب میں دیکھا کہ میری گود میں آسمان سے تین ستارے آئے تو میں حیران ہو گئی جب میں صبح بیدار ہوئی میں اپنے ابا جان حضور حضرت ابو بکر صدیق کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئی اور قارئین حضرت ابو بکر صدیق عرب کی سر زمین میںخوابوں کی تعبیر میں بہت مہارت رکھتے تھے۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اپنے ابا جان حضرت ابو بکر صدیق سے فرمایاکہ اباجان حضور میں نے رات کویہ خواب دیکھا اس کی تعبیر کیا ہے توجواب میں حضرت ابو بکر صدیق نے فرمایا میری پیاری لخت جگر یہ اچھا خواب ہے اس کی تعبیر یہ ہے جو آپ کاحجرہ مبارک ہے اس میںحضرت محمد مصطفےٰۖاور آپ کے ابا جان حضور حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عمر فاروق کی انوار قبریں ہوں گی۔
قارئین اگر ہم تھوڑا سا غور کریں جب اللہ کے محبوب ۖ جبل احد پہاڑ پر تشریف لے گئے تو پہاڑ وجد میں آگیاتو آپ ۖ پہاڑ سے کہنے لگے کہ آپ کو معلوم ہے کہ آپ کے اوپراللہ کے محبوبۖ اور ایک صدیق ،دو شہید حضرت عمر فاروق اور حضرت عثمان غنی کھڑے ہیںتو پہاڑ رک گیا۔اور پھر قارئین حکمت عملی دیکھیںکہ آپ ۖکے دنیا سے ظاہری پردہ فرمانے کے بعدتیرہ سال بعد حضرت عمر فاروق شہید ہو گئے اور پچیس سال بعد حضرت عثمان غنی شہید ہو گئے۔آخر میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیںسرکا دوعالم ۖاور خلفائے راشدین کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔۔۔۔۔اللہ پاک ہم سب کا حامی ناصر ہو۔
تحریر : ملک نذیر اعوان