بیجنگ (ویب ڈیسک )چینی وزارت خارجہ کے ترجمان زاو لجیان نے کہا ہے کہ اس بات کے امکانات ہیں کہ چین کے شہر ووہان میں کرونا وائرس امریکی فوج لے کر آئی ہے ،جہاں سب سے تیزی سے وائرس پھیلا ۔غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق زاو لجیان نے ایک ٹوئٹ میں سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ”امریکہ میں کرونا کب شروع ہوا،کتنے لوگ متاثر ہیں ،امریکہ کے کن ہسپتالوں میںکرونا وائرس کے انتظامات کیے گئے ؟اس بات کا امکان ہے کہ امریکی فوج ووہان میں کرونا وائرس لے کر آئی ،امریکہ کو اس معاملے پر وضاحت دینا ہو گی“۔واضح رہے کہ 100سے زائد ممالک میں پھیلنے والے اس وائرس سے اب تک 1لاکھ25ہزار سے زائد لوگ متاثر ہیں جبکہ 4ہزار 500افراد ہلاک ہو گئے ہیں ۔جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق کورونا وائرس سے متاثرہ چینی صنعتکاروں نے کاروبار پاکستان میں منتقل کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹوں نے مصنوعات کے حصول کیلئے چین کی بجائے پاکستان جیسے مملک سے رابطہ کرنے پر غور شروع کردیا ہے جس کے بعد چینی صنعتکار اپنی صنعتیں اور کاروبار پاکستان منتقل کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ چین میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ کم ہورہا ہے لیکن اس کے باوجود حالات ٹھیک ہونے میں کافی وقت لگے گا اور ایسی صورتحال میں عالمی مارکیٹیں دوسرے راستوں کی طرف دیکھ رہی ہیں اور اس بات کے امکانات روشن ہیں کہ چینی صنعتکار اپنی صنعتیں پاکستان منتقل کریں گے۔ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ اس وقت چین میں 50 سے 60فیصد صنعتیں بند ہیں اور باقی صنعتیں بھی اپنی پوری صلاحیت کے مطابق کام نہیں کرپارہی ہیں۔دوسری جانب چین کی کرونا وائرس کے خلاف کوششیں رنگ لے آئی ہیں۔80ہزار متاثرین میں سے 67ہزار افراد صحتیاب ہو گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق چین میں کرونا وائرس دم توڑنے لگا ہے،ہلاکتوں کے ساتھ ساتھ مریضوں کی تعداد میں بھی کمی دیکھنے میں آہی رہیں۔بتایا گیا ہے کرونا وائرس کا شکار 80 افراد میں سے 67 ہزار صحت یاب ہو گئے ہیں جب کہ متاثرین اور ہلاکتوں کی تعداد میں نمایاں کمی آ رہی ہے۔ 24 گھنٹوں کے دوران 18 کیسز رپورٹ ہوئے جو اب تک سب سے کم تعداد ہے۔تین ماہ بعد وائرس کے باعث شہروں میں نظام زندگی بھی بحال ہونے لگی ہے۔شہر میں مختلف کمپنیوں کو بھی آپریشن بحال کرنے کی اجازر دے دی گئی ہے۔شنگھائی میں کرونا وائرس کے مریضوں کی صحتیابی کی شرح 93 فیصد ہو گئی ہے۔