اسلام آباد (ویب ڈیسک) تجزیہ کار حامد میر نے کہاہے کہ بھارت کوپتہ ہے کہ اگر افغان مسئلہ حل ہوگیا تو پھر دنیا کی توجہ مسئلہ کشمیر کی طرف ہوجائے گی ،بھارت نے لائن آف کنٹرول پر بھی کلسٹر بم مارے ہیں تاکہ پاکستان افغانستان پر توجہ نہ دے۔ جیونیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ جیسے جیسے افغان مفاہمتی عمل آگے بڑھ رہا ہے ، ویسے ویسے بھارتی حکومت کی بوکھلاہٹ میں اضافہ ہوتا جارہاہے ۔ بھارت کوپتہ ہے کہ اگر افغان مسئلہ حل ہوگیا تو پھر دنیا کی توجہ مسئلہ کشمیر کی طرف ہوجائیگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کو یہ خدشہ پیدا ہوگیاہے کہ اگر افغانستان میں طالبان اور امریکہ کے درمیان بریک تھرو ہوگیا تو ٹرمپ پہلے ہی بیان بازی کررہاہے اور دنیا کی توجہ کا مرکز کشمیر بن جائیگا اور اس وقت بھارت چاہتاہے کہ افغان مفاہمتی عمل سے قبل ہی کشمیر کی حیثیت تبدیل کردی جائے اس لئے بھارت نے لائن آف کنٹرول پر بھی کلسٹر بم مارے ہیں تاکہ پاکستان افغانستان پر توجہ نہ دے اور توجہ مشرقی سرحد کی طرف ہوجائے ۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق سابق نگران وزیر اعلیٰ پنجاب حسن عسکری نے کہاہے کہ ہمیں اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ کیاوجہ ہے کہ ہم کوکشمیر پر وہ سپورٹ حاصل نہیں ہے جو ہم چاہتے ہیں؟ انڈیا جو آئینی تبدیلی چاہتاہے ، اس کے لئے اندرونی تیاری کررہاہے ، اس لئے وہاں فوجیں لاکر خوف وہراس کا ماحول پیدا کیا جارہاہے۔ دنیا نیوز کے پروگرام ”تھنک ٹینک“میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ ہمیں جذبات کوایک طرف رکھ کر یہ سمجھنا چاہئے کہ ہندوستان چاہتا کیاہے ؟ ہمیں اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ کیاوجہ ہے کہ ہم کوکشمیر پر وہ سپورٹ حاصل نہیں ہے جو ہم چاہتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں ایک بات چل رہی ہے کہ ہمیں سکیورٹی کونسل میں جانا چاہئے ۔