کراچی……دنیا بھر میں سالانہ 15لاکھ افراد تپدق کے باعث انتقال کرجاتے ہیں ،ٹی بی قابل علاج مرض ہے مگر بروقت تشخیص لازمی ہے۔
ٹی بی ایک ایسا جرثومہ ہے جو کھاسنے ،چھینکنے اور نزلے سے ایک انسان سے دوسرے انسان میں با آسانی منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ گزشتہ 15 سالوں سے ٹی بی کے مرض پر کام کرنے والے ڈائو یونیورسٹی اوجھا کیمپس سے وابستہ ڈاکٹر سیف اللہ بیگ کہتے ہیں کہ پاکستان دنیا کا پانچواں ملک ہے جہاں ہر ایک لاکھ میں سے 270 افراد اس مرض کا شکار ہو ر ہے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ٹی بی کے مرض سے آگاہی کے لئے ہر سال 24 مارچ کو آگاہی کا دن منایا جا تا ہے ۔ڈاکٹروں کے مطابق ٹی بی کی کئی اقسام ہیں جو عمر کے کسی بھی حصے میں ہو سکتی ہے اور ان کا علاج ممکن ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 96 لاکھ افراد ٹی بی کا شکار ہوجاتے ہیں جبکہ سالانہ 15 لاکھ افراد موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ماہرین طب کے مطابق ٹی بی کی تمام اقسام قابل علاج ہیں تاہم لوگوں کی جانب سے تشخیص میں تاخیر اور علاج میں ناغہ مرض کے بڑھنے کا سبب بنتے ہیں۔