ترک تفتیش کاروں نے روسی سفیر کے قتل کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ روسی سفیر کے قاتل کو زندہ کیوں نہیں پکڑا جا سکا تھا؟ اسے مار کیوں دیا گیا۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ روسی سفیر کا قتل گولن گروہ کے رُکن نے کیا ہے۔ ترک میڈیا کا کہنا ہےکہ حملہ آور کو پہلے ٹانگ میں گولی ماری گئی تھی۔
مگر اس کے باوجود وہ پولیس پر فائر کرتا رہا تھا۔ وہ ساتھ ساتھ یہ بھی کہہ رہا تھا کہ تم لوگ مجھے زندہ نہیں پکڑ سکتے ہو۔ قاتل کی شناخت مولود مرد التنتاس کے نام سے ہوئی ہے۔
روسی اور ترک تفتیش کار دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ اس اقدام کا مقصد ترکی اور روس کے بہتر ہوتے ہوئے تعلقات کو خراب کرنا ہے۔ ادھر ترک صدر رجب طیب اردوان نے قاتل کی جانب سے فائرنگ کرنے پر اس کو مار دینے کے اقدام کی حمایت کی۔
ایک پریس کانفرنس میں ترک صدر نے مزید کہا ہے کہ ’اس بات میں کوئی شک نہیں‘ کہ روسی سفیر کا قتل فتح اللہ گولن کے ایک رُکن کی کارستانی ہے۔ اب ’اس بات کی خفیہ کھوج لگانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے‘۔