اسلام آباد(یس اردو نیوز) ترکی کی تاریخی آیا صوفیہ مسجد کی بحالی کے بعد پہلے نماز جمعہ سے پہلے مسجد کیلئے تین موذن اور تین اماموں کا تقرر کردیا گیا ہے۔ آٹھ عشرے قبل آیا صوفیہ کو غیر قانونی طورپر عجائب گھر میں تبدیل کئے جانے کے خلاف ترک صدر طیب اردگان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد صدارتی حکمنانے کے ذریعے تاریخی عمارت کی مسجد میں تبدیلی کی توثیق کی۔ آیا صوفیہ مسجد میں پہلی نماز جمعہ تین اماموں نے پڑھائی ہے۔ ترکی کے مذہبی حکام نے 84 برس بعد آیا صوفیہ کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کر کے پہلی نمازِ جمعہ پڑھانے کے لیے تین امام صاحبان کے تقرر کی منظوری ایک دن پہلے دی تھی۔ ان میں سے ایک امام، مارمرا یونیورسٹی میں مذہبی تعلیمات کے پروفیسر ہیں۔ ترکی میں مذہبی امور سے متعلق چوٹی کے پینل کے سربراہ، علی ارباز نے تین اماموں کی تقرری کا اعلان کیا جو نمازِ جمعہ کی قیادت کریں گے۔ صدر ایردوان بھی نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے سیکڑوں افراد میں شامل تھے۔ آیا صوفیہ بنیادی طور پر ایک کیتھڈرل تھا جو بازنطینی دور میں تعمیر کیا گیا تھا۔ تاہم، سن 1453 میں اسلامی حکومت قائم ہونے کے بعد اِسے مسجد میں تبدیل کر دیا گیا۔ جب سن 1934ء میں ترکی سیکولر جمہوریہ میں تبدیل ہوا تو آیا صوفیہ کو عجائب گھر میں تبدیل کر دیا گیا۔ علی ارباز نے آیا صوفیہ کے لیے تین موذنوں کی تقرری کا بھی اعلان کیا، جن میں سے دو کا تعلق استنبول کی مشہور عالم نیلی مسجد سے ہے۔ افتتاحی نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے حکام نے آیا صوفیہ کے باہر خواتین اور مرد حضرات کے لیے علیحدہ علیحدہ جگہ کا بھی انتظام کیا تھا۔ مسجد کی طرف جانے والی متعدد سڑکوں کو بند کیا گیا ہے ۔ حکام کا کہنا ہے کہ نماز کے دوران 17000 اہلکار حفاظتی ذمہ داریوں پر معمور تھے۔ تاہم، اس فیصلے پر یونان، امریکہ اور مسیحی کلیسا کے لیڈروں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ ترک خبررساں ادارے کے مطابق رشئین آرتھوڈوکس چرچ کا کہنا ہے کہ انہیں افسوس ہے کہ عدالت نے فیصلہ سناتے وقت ان کے خدشات اور استدلال کو جگہ نہیں دی، جس سے تقسیم میں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور یونان نے بھی ترکی سے استدعا کی تھی کہ عمارت کی عجائب گھر والی حالت بحال رکھی جائے۔