تحریر : شاہ بانو میر
اقتدار پر قبضے کی کوشش ناکام بنا دیں گے!! صدر رجب طیب اردگان ترکی میں ایک بار پھر جمہوریت پر شب خون مارا گیا ہے ٬ اور فوجی کرنلز کے ایک گروہ نے ملک کی باگ ڈور سنبھال لی ہے٬ ایک جانب حکومتی ٹی وی چینلز کو بند کر دیا گیا اور کچھ دیر بعد بحال کرکے عوام کو مارشل لاء کا پیغام دیا گیا٬ نئ اسلامی روایات کو جنم دینے والے ترک صدر رجب طیب اردگان اس وقت موصولہ اطلاعات کے مطابق موبائل فون سے ایک نجی چینل پر عوام سے مخاطب ہیں وہ کہ رہے ہیں کہ وہ استنبول سے انقرہ آرہے ہیں٬ عوام اس فوجی گروپ کے خلاف اٹھ کھڑی ہواورانہیں ناکام بنا دیں اطلاع کے مطابق محمد فتح اللہ گولن نامی ایک مذہبی رہنما جو امریکہ میں مقیم ہے اس سے متاثر فوجیوں نے یہ بغاوت اس کی ایماء پر کی ہے۔
ترکی اس مذہبی رہنما کے پیرو کار فوجیوں کی بغاوت کا شکار بنا٬ اس وقت خفیہ سروسسز کی عمارات پر فائرنگ کے واقعات دیکھے گئے ہیں٬ انقرہ میں خوفناک دھماکہ سنا گیا ہے جس کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ترک جنرل اسٹاف کے ساتھ جھڑپ کی اطلاع بھی ہے٬ ایک طرف فوجی ترجمان کے بیانات ہیں اور دوسری جانب وزیر اعظم اور صدر کے بیانات٬ترک وزیر اعظم کا بیان آیا ہے کہ ترک فوج اس باغیانہ گروپ سے نمٹ لے گی٬ انکا کہنا ہے کہ سپریم کمانڈر اس مارشل لاء کے خلاف ہے کرنل رینک کے کچھ افراد نے یہ جرآت کی ہے جبکہ ان کے سینئیر جرنیل اس میں شامل نہیں ہیں وہ حکومت وقت کی کارکردگی سے مکمل طور سے مطمئین ہے۔
لہٰذا اس گروپ کو کچلنا آسان ہے٬ ترکی کا مارشل لاء کیوں نہ لگتا کچھ طاقتوں کیلیۓ یہ برداشت کرنا ناممکن تھا کہ کوئی مسلم حکومت جمہوریت کے ساتھ اسلامی اطوار کو اتنے منظم انداز سے پھیلائے اور دہشت گردی کا لیبل مثبت طرز زندگی سے ختم کرے٬ 52 فیصد برتری کے ساتھ بہترین اسلامی انداز حکومت کوکیسے چلنے دیا جاتا خاص طور سے جب آپ روس کا جہاز گرا دیں اور نادم نہ ہوں ٬ پھر ترکی غزہ پہنچ جائے اسرائیلی غاصب ریاست سے اپنی شرائط کومنوا کر٬ اسرائیل سے متاثرین فلسطین کو معاوضہ دلوائے ٬ امدادی سامان لے کر بحری جہاز سے وہاں پہنچ کر اسرائیل سے تعلقات کا آغاز کیا٬برما ہو یا فلسطین ترکی اسلامی ہراول دستے کے طور پے دیکھا جا سکتا تھا٬امت مسلمہ کیلئے یہ حادثہ نیا نہیں ہے قارئین کو یاد ہوگا۔
دعویٰ یہ کیا گیا ہے کہ ترکی میں حکومت نے سیکولر اور جمہوری تقاضے پورے نہیں کئے اس لئے فوج نے مارشل لاء لگا دیا ٬پولیس اسٹیشن پر گن شپ ہیلی کاپٹر سے فائرنگ کی جا رہی ہے٬ ترک پولیس مکمل طور سے فوج کی ماتحتی میں جا چکی تھی ٬ مگر طیب اردگان نے کئی سال محنت کے بعد پولیس کی بہترین تربیت کر کے اسے انفرادی ادارہ بنایا جس کو تسلیم کیاجا رہا ہے٬ یہی وجہ ہے کہ پولیس کو نشانہ بنایا جا رہا ہے٬ انقرہ کے مئیر کی جانب سے حکومتی حق میں ٹوئٹ آ رہا ہے٬ جس سے لگتا ہے ابھی تک ترک منتخب حکوملت ہی قائم ہے٬ نائب وزیر اعظم کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ حکومت بحال ہے٬ سرکاری میڈیا پر باغی گروپ قابض ہے٬ فوج مسلسل پیش رفت کر رہی ہے اور عوامی جوش و خروش کامیابی کی واضح نشانی ہے۔
تقسیم اسکوائر جمہوریت کی شان اور ترکی کی شان ہے جہاں سے نعرے بلند ہو رہے ہیں حکومتی حق میں ٬عوام کا ایک سیلاب ہے جو انقرہ ائیر پورٹ پر اکٹھا ہو چکا ہے٬ لوگ پورے ملک میں گھروں سے باہر نکل کر جمہوری اقدار کو بچانے کیلئے عوام پرائم منسٹر ہاؤس کی جانب بڑھنے والے ٹینکوں کے آگے عوام کا سیلاب ہے جو کفن باندھ کر سامنے آن کھڑے ہوئے ہیں٬ ٹینکوں پر چڑھ کر پرچم لہراتے ہوئے لوگ بے جگری سے جمہوریت کو بچانے کیلئے سینہ سپر ہیں٬ ہاتھوں کی زنجیریں بنا کر طویل قطاریں بنا کر ٹینکوں کو روک رہے ہیں٬ تابڑ توڑ گولیوں کی تڑتڑاہٹ سے بے خوف اپنی جگہ سے ٹس سے مس نہیں ہو رہے۔
زندہ قوم ترکی کے پرچم ہاتھوں میں لہراتے ہوئے وہ جمہوریت کی سربلندی کا پیام بن رہے ہیں ٬تمام ہوائی اڈے بند کر دیے گئے تمام سوشل ویب سائٹس کو بند کر دیا گیا ہے٬ کرفیو کا نفاذ ہو چکا ہےترکی ٹی وی اسٹیشن میں فوج داخل ہو چکی ہے اور نشریات بند کر دی گئی ہیں٬ پارلیمنٹ پر قبضہ کیا جا چکا ہے٬ ترکی قیادت اس وقت امن کونسل کر رہی ہے٬فوجی بیان ہے کہ قانون کی حکمرانی بدستور قائم رہے گی نئے آئین کی تیاری کی جا رہی ہے٬ دوسری جانب امریکہ کا کہنا ہے کہ اسکی نگاہیں بدستور ترکی پر مرکوز ہیں ٬ فرانس نے اپنے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی تاکید کی ہے۔
صدر براک اوباما کو لمحہ لمحہ تازہ رپورٹ پیش کی جا رہی ہے٬ دوسری جانب دمشق میں ترکی مداخلت کرنے پر مارشل لاء کی خبر سنتے ہی وہاں فضا آتشبازی کی رنگینیوں سے دمک اٹھی ہے٬ ہوائی فائرنگ کر کے خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے٬ یہی ہیں وہ کمزور رویے جو امت مسلمہ کو پارہ پارہ کئے دیتے ہیں ٬ جہاں امت بن کر دشمن کا سر کچلنے کی ضرورت ہوتی ہے وہیں آستین کے سانپ پھن نکال کر اپنوں کو ہی ڈس لیتے ہیں ٬چیف جنرل حلواتی اگر کو گرفتار کر لیا گیا ہے٬ (ایک غیر متصدقہ خبر) فضا میں نیچی پرواز کرتے ہوئے جیٹ طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر دیکھے جا رہے ہیں٬دونوں جانب سے بیانات کا سلسلہ جاری ہے٬ صورتحال ابھی واضح نہیں ہو پا رہی ٬ پوری دنیا میں دہشت گردی کی نی اقسام سامنے آ رہی ہیں ٬ ایسے نازک وقت میں عوام گھروں سے نکلے اور حکومت کا ساتھ دے۔
ترک صدر کا پیغام سنتے ہی انقرہ کے “” تقسیم اسکوائر “” پر عوام کا اظہار پسندیدگی جم غفیر کی صورت دیکھا جا رہا ہے٬ ہر طرف س عوام گھروں سے باہر نکل کر اپنے پسندیدہ صدر کے حق میں نعرے لگا رہے ہیں پرچم ہاتھوں میں تھامے ہوئے سب ملک میں جمہوریت کے حق میں مظاہرہ کر رہے ہیں٬ جو خوش آئیند ہے٬دوسری جانب ترک وزیر اعظم کا بیان ہے کہ اس سے پہلے بھی جمہوریت پر حملے ناکام کئے گئے ہیں اب بھی ان کو ناکامی ہوگی٬ ہم جمہوریت بحال کردیں گے۔
انقرہ میں دھماکے سنائی دیے جا رہے ہیں٬ ترک صدر بہادری کے ساتھ فوج کے حصار میں استنبول سے تشریف لا رہے ہیں جو اس بات کی علامت ہے کہ فوج کی جانب سے صدر کو مکمل اطمینان دلایا گیا ہے٬ امت مسلمہ ترکی کے ساتھ کھڑی ہے اور ترک عوام کے غیور رہنما نے اپنی عوام کو جگایا ہے امید ہے کہ عوام بھرپور انداز میں اس مارشل لاء کو کچل دیں گے اور اس کے ذمہ داران کو سخت سزا دے کر جمہوریت پر شب خون کی روایت کو ابدی نیند سلا دیں گے۔
تحریر : شاہ بانو میر