جنوبی ترکی کی مرسین ریاست کے “اوزملو” قصبے میں رہنے والے نوجوان گذشتہ ایک عشرے سے شادیوں سے محروم ہیں جس کی اہم وجہ لڑکیوں کی جانب سے مقامی نوجوانوں کے ساتھ شادی سے انکار ہے
انقرہ (یس اُردو) عام طور پر نواجوانوں کو بے روزگاری، بدامنی اور غربت کے خلاف احتجاج کرتے دیکھا گیا ہے مگر ترکی کا ایک گاؤں ایسا بھی ہے جہاں کے نوجوان شادیاں نہ ہونے پر سراپا احتجاج ہیں ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی ترکی کی مرسین ریاست کے “اوزملو” قصبے میں رہنے والے نوجوان گذشتہ ایک عشرے سے شادیوں سے محروم ہیں جس کی اہم وجہ لڑکیوں کی جانب سے مقامی نوجوانوں کے ساتھ شادی سے انکار ہے ۔مقامی خبر رساں اداروں کے مطابق “اوزملو” گاؤں میں نو سال پہلے ایک شادی ہوئی تھی جس کے بعد آج تک شادی کی جتنی بھی کوششیں کی گئی ہیں وہ سب ناکام ہو گئی ۔ گاؤں کی لڑکیوں کا شادی سے انکار کی بنیادی وجہ دیہاتی ماحول میں زندگی گذارنے سے انکار ہے ۔اس صورتحال میں نوجوانوں کی طرف سے احتجاج کیا گیا ہے اور صدر سے اس بات کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ان نوجوانوں کی شادیوں کا انتظام کریں ۔”اوزملو” قصبے کے مقامی شہری کے مطابق گاؤں کی آبادی 233 افراد پر مشتمل ہے جس میں 25 افراد جن کی عمریں 25 اور 45 سال کے درمیان ہیں شادی سے محروم ہیں ۔ گاؤں کی بیشتر لڑکیاں یا تو گاؤں سے باہر منتقل ہوچکی ہیں یا وہ مقامی نوجوانوں کے ساتھ شادی پر رضامند نہیں ہیں