اسلام آباد(ایس ایم حسنین)ترکی کواقتصادی مسابقت کے باعث قومی کرنسی کی قدر میں مسلسل کمی کے بعد صدر رجب طیب اردوان نے سینٹرل بنک آف ترکی کے گورنر کو برطرف کردیا۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق صدر ایردوآن نے ابھی حال ہی میں کہا تھا کہ ترکی کو ‘شرح سود، کرنسی کی شرح تبادلہ اور افراط زر کے مسائل کو ملا کر بننے والی ایک شیطانی مثلث کے خلاف اقتصادی جنگ‘ کا سامنا ہے۔ استنبول سے 07 نومبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق صدر ایردوآن نے جمعہ چھ نومبر کو رات گئے ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے ٹرکش سینٹرل بینک کے گورنر مراد اُوئیسال کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا۔ وہ گزشتہ برس جولائی سے مرکزی بینک کے صدر چلے آ رہے تھے۔مراد اُوئیسال کی جگہ ناجی اقبال کو مرکزی بینک کا نیا صدر نامزد کیا گیا ہے، جو ایک سابق وزیر خزانہ ہیں۔ ترکی کے سرکاری گزٹ میں مرکزی بینک کے صدر کی تبدیلی سے متعلق شائع ہونے والے نوٹیفیکیشن میں مراد اُوئیسال کی ان کے عہدے سے برطرفی کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔ ترک کرنسی لیرا کی قدر میں گزشتہ کئی ہفتوں سے مسلسل کمی ہو رہی تھی اور کل جمعے کے روز لیرا کی قیمت ریکارڈ حد تک کم ہو کر 8.576 لیرا فی امریکی ڈالر کے برابر ہو گئی تھی۔ اس طرح ٹرکش لیرا دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشتوں کی سب سے بری کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسیوں میں سے ایک بن گیا تھاصدر رجب طیب ایردوآن نے مراد اُوئیسال کو گزشتہ برس ملکی سینٹرل بینک کا گورنر اس وقت بنایا تھا، جب وہ اس بینک کے نائب صدر تھے۔ تب ان کے پیش رو مراد چیتِن کایا کو صدر ایردوآن نے یہ کہہ کر ان کے عہدے سے برخاست کر دیا تھا کہ انہوں نے بینک کی مقرر کردہ شرح سود سے متعلق صدر ایردوآن کی ہدایات پر عمل نہیں کیا تھا۔ ‘ مرکزی بینک کے نئے گورنر ناجی اقبال2015ء سے لے کر 2018ء تک ملکی وزیر خزانہ رہے تھے۔ 2018ء سے لے کر اب تک وہ ترک دفتر صدارت میں بجٹ اور اسٹریٹیجی امور کے ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ چلے آ رہے تھے۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ملکی کرنسی لیرا کی قدر میں ریکارڈ حد تک کمی کے بعد ٹرکش مرکزی بینک کے گورنر کو برطرف کر دیا ہے۔ جمعے کو ترک لیرا کی قدر مزید کم ہو کر ساڑھے آٹھ لیرا فی امریکی ڈالر کی حد بھی پار کر گئی تھی۔
لیرا کی قدر میں مسلسل کمی
ترکی میں ماضی میں پارلیمانی جمہوری نظام رائج تھا۔ 2018ء میں اس نظام کی جگہ صدارتی جمہوری نظام نے لے لی تھی۔ جب سے ایردوآن ملک کے ایگزیکٹیو صدر بنے ہیں، تب سے انہیں یہ اختیار بھی حاصل ہے کہ وہ ملکی وزراء اور عدلیہ کے اعلیٰ ارکان کو خود ان کے عہدوں پر نامزد کر سکیں۔