دمشق………شام کی حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ ترکی نے شام میں سرگرم باغیوں کے لیے بھیجی جانے والی اسلحے کی نئی کھیپ کے ہمراہ اپنے کچھ فوجی بھی شام بھیجے ہیں تاہم ترکی نے الزامات کو مسترد کردیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق شامی وزارتِ خارجہ نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے نام ایک خط میں ترک فوجیوں کے شام میں داخل ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔خط میں شامی حکومت نے کہا ہے کہ ترک حکومت کی جانب سے شام میں سرگرم حکومت مخالف باغیوں کو بابِ السلامہ کے سرحدی راستے کے ذریعے اسلحہ اور ہتھیار فراہم کرنے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔خط کے مطابق ہفتے کو باب السلامہ سے 12 ٹرکوں پر مشتمل ایک قافلہ شام کے علاقے اعزاز پہنچا ہے۔ اعزاز کا قصبہ شام کے شہر حلب کے شمال میں ترکی کی سرحد کے نزدیک واقع ہے اور شام میں سرگرم حکومت مخالف باغیوں کے قبضے میں ہے۔شامی حکومت کے خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ترکی سے آنے والے ٹرکوں پر بھاری مشین گنیں نصب تھیں اور ان پر مبینہ طور پر شامی باغیوں کے لیے گولہ بارود اور ہتھیار لدے ہوئے تھے۔شامی حکومت کے مطابق ٹرکوں کے ہمراہ لگ بھگ 100 مسلح افراد بھی تھے جن میں اسے شبہ ہے کہ ترک فوجی اور ترک رضاکار جنگجو بھی شامل تھے۔سلامتی کونسل کے نام اپنے خط میں شامی حکومت نے شمالی شام میں کرد جنگجووں کے زیرِ قبضہ علاقوں پر ترکی کی حالیہ بمباری پر بھی کڑی تنقید کی ہے۔دوسری جانب ترکی نے ایسی خبروں کی تردید کی ہے کہ ترک فوجی دستے شام میں داخل ہو گئے ہیں۔ اس سے قبل اتوارکو مسلسل دوسرے دن بھی ترکی نے شمالی شام میں ان کرد فائٹرز پر گولہ باری کی تھی جو حلب میں پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فرانس اور امریکا کی طرف سے ترکی پر دباؤ کے باوجود انقرہ حکومت نے شام میں کْرد جنگجوؤں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔