اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عالمی برادری کوکشمیر میں کرفیوہٹانے کیلئے کردار ادا کرے،بھارت نے50روز سے 80لاکھ کشمیریوں کو گھروں میں نظربند کیا ہوا ہے،دونوں ایٹمی طاقتیں آ منے سامنے کھڑی ہیں، اگر جنگ ہوئی توکچھ بھی ہوسکتا ہے،اقوام متحدہ کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ امریکی تھنک ٹینکس کونسل
فارفارن ریلیشنز سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کرکٹ سے میں سیکھا کہ کامیابی کیلئے کیسے جدوجہد کی جاتی ہے۔کھیل آپ زندگی کے اہم سبق سکھاتے ہیں۔میں نے کرکٹ میں سیکھا کہ مقصد کو حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کیسے کرنی ہے۔22سال کی جدوجہد کے بعد اس مقام پر پہنچا ہوں۔انہوں نے کہا کہ 13ماہ پہلے حکومت ملی تومعاشی حالات بہت خراب تھے۔ماضی کی حکومتوں نے مالی معاملات احسن طریقے سے نہیں چلائے۔سابق حکومتوں کی ناکامیوں کے باعث بدحال معیشت ورثے میں ملی، جس کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔مالی خسارہ زیادہ ہوتوملکی معیشت برے حال میں ہوتی ہے۔گھروں کو چلانے کیلئے بھی اخراجات کم اور آمدن بڑھا نا ہوتی ہے۔لیکن ماضی میں اخراجات کے مقابلے میں آمدن کو نہیں بڑھایا گیا۔گزشتہ زمانے میں 5فیصد معاشی ترقی کی شرح درآمدات کی وجہ سے تھی۔چین ، سعودی عرب اور یواے ای کی مدد سے معیشت کو سنبھالا، چین سے صنعتیں پاکستان آنے پر ہماری معیشت پاؤں پر کھڑی ہوئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا نائن الیون کے بعد امریکا کی دہشتگردی کی جنگ کا حصہ بننا تاریخ کی سب سے بڑی غلطی تھی۔روس کیخلاف جنگ میں جہادیوں کو ہیروبنایا گیا، پاکستان نے روس کیخلاف امریکا کے ساتھ ملکر مزاحمت کی۔ لیکن امریکا نے افغانستان سے جانے کے بعد پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا۔پھر نائن الیون کے بعد امریکا اچانک ان جہادیوں کو دہشتگرد کہنا شروع کردیا۔نائن الیون کے بعد امریکا کو پھر پاکستان کی ضرورت پڑی اورہمیں کہا گیا کہ ان جہادیوں کے خلاف لڑیں۔دہشتگردی کی جنگ میں 70ہزار پاکستانیوں نے جانیں قربان کیں۔ جبکہ 200ملین ڈالرز کا نقصان ہوا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان فارفارن ریلیشنز سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کرکٹ سے میں سیکھا کہ کامیابی کیلئے کیسے جدوجہد کی جاتی ہے۔کھیل آپ زندگی کے اہم سبق سکھاتے ہیں۔میں نے کرکٹ میں سیکھا کہ مقصد کو حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کیسے کرنی ہے۔22سال کی جدوجہد کے بعد اس مقام پر پہنچا ہوں۔انہوں نے کہا کہ 13ماہ پہلے حکومت ملی تومعاشی حالات بہت خراب تھے۔ماضی کی حکومتوں نے مالی معاملات احسن طریقے سے نہیں چلائے۔سابق حکومتوں کی ناکامیوں کے باعث بدحال معیشت ورثے میں ملی، جس کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔مالی خسارہ زیادہ ہوتوملکی معیشت برے حال میں ہوتی ہے۔گھروں کو چلانے کیلئے بھی اخراجات کم اور آمدن بڑھا نا ہوتی ہے۔لیکن ماضی میں اخراجات کے مقابلے میں آمدن کو نہیں بڑھایا گیا۔گزشتہ زمانے میں 5فیصد معاشی ترقی کی شرح درآمدات کی وجہ سے تھی۔چین ، سعودی عرب اور یواے ای کی مدد سے معیشت کو سنبھالا، چین سے صنعتیں پاکستان آنے پر ہماری معیشت پاؤں پر کھڑی ہوئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا نائن الیون کے بعد امریکا کی دہشتگردی کی جنگ کا حصہ بننا تاریخ کی سب سے بڑی غلطی تھی۔روس کیخلاف جنگ میں جہادیوں کو ہیروبنایا گیا، پاکستان نے روس کیخلاف امریکا کے ساتھ ملکر مزاحمت کی۔ لیکن امریکا نے افغانستان سے جانے کے بعد پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا۔پھر نائن الیون کے بعد امریکا اچانک ان جہادیوں کو دہشتگرد کہنا شروع کردیا۔نائن الیون کے بعد امریکا کو پھر پاکستان کی ضرورت پڑی اورہمیں کہا گیا کہ ان جہادیوں کے خلاف لڑیں۔دہشتگردی کی جنگ میں 70 ہزار پاکستانیوں نے جانیں قربان کیں۔ جبکہ 200ملین ڈالرز کا نقصان ہوا۔انہوں نے کہا کہ پاکستانمیں 27لاکھ افغان مہاجرین رہ رہے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ میں واحد وہ شخص ہوں جس کا ہمیشہ مئوقف رہا کہ افغان مسئلے کا واحد حل فوجی نہیں سیاسی ہے۔2008ء میں امریکا آیا تو یہاں بتایا کہ افغان مسئلے کا حل فوجی نہیں۔کیونکہ افغان آپس میں لڑتے ہیں لیکن بیرونی حملے کے خلاف ملکر لڑتے ہیں۔ماضی کے مقابلے میں طالبان زیادہ مضبوط ہیں ان کا مورال زیادہ بلند ہے۔افغان شہری 40سال سے مشکل صورتحال کا سامنا کررہے ہیں۔پاکستانی فوج اور طالبان کے درمیان تعلقات رہے ہیں،سب جانتے ہیں پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی نے طالبان کو ٹریننگ دی۔میرا نہیں خیال کہ طالبان افغانستان پرکنٹرول حاصل کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب جب افغان امن مذاکرات کے معاہدے پر دستخط ہونے والے تھے تو امریکا نے مذاکرات معطل کردیے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی تمام پالیسیوں میں فوج ساتھ ہے۔فوج نے سکیورٹی ایشوزکے باوجود حکومتی پالیسیوں کی حمایت کی۔ہمسایوں سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہوں، ہم نے کرتارپورکھولافوج کو اعتراض ہوتا تومزاحمت کرتی،اشرف سے بات اور مذاکرات کرتا ہوں، فوج نے کبھی نہیں مزاحمت کی۔بجٹ میں سادگی اختیار کی توفوج نے بجٹ میں کٹوتی کی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ کرنے کی پوری کوشش کی۔بھارتی وزیراعظم کو واضح پیغام دیا کہ حکومت اور پاک فوج ایک پیج پر ہے۔بھارت کشمیر میں عالمی قوانین کی خلاف ورزیاں کررہا ہے۔ایسے ماحول میں بھارت کے ساتھ کیسے بات ہوسکتی ہے؟50روز سے کشمیر میں کرفیونافذ ہے، جس کے نتیجے میں بھارت نے 80لاکھ کشمیریوں کو گھروں میں نظربند کیا ہوا ہے۔عالمی برادری کو کرفیوہٹانے کیلئے کردار ادا کرنا چاہیے۔بھارت کے موجود تعلقات افسوسناک ہیں۔کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان واحد تنازع ہے۔دونوں ایٹمی طاقتیں ایک دوسرے کے سامنے کھڑی ہیں۔اگر جنگ ہوئی توکچھ بھی ہوسکتا ہے۔مودی نے انتخابی مہم بھی پاکستان دشمنی پر چلائی، انتخابات کے بعد مودی کو مذاکرات کی پیشکش بھی کی۔ پلوامہ واقعہ ہو اتو پاکستان نے واقعے کے ثبوت مانگے لیکن بھارت ثبوت دینے کی بجائے بمباری شروع کردی۔