کراچی: سندھ واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) امیرہانی مسلم کا کہنا ہے کہ مجھے لوگ اللہ کا نام لے کر دھمکیاں دیتے ہیں کہ میں اللہ کو کیا جواب دوں گا، میں جاتے جاتے کم ازکم 200 لوگوں کو تو فارغ کرکے جاؤں گا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں واٹر کمیشن کی سماعت ہوئی۔ کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) امیرہانی مسلم نے واٹربورڈ کے وکیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بتائیں کراچی میں کیا ہورہا ہے، پانی کہاں گیا؟
جسٹس (ر) امیرہانی مسلم نے ایم ڈی واٹربورڈ خالد شیخ کوفوری طلب کرلیا۔ سربراہ واٹرکمیشن نے ایم ڈی واٹربورڈ سے کہا کہ کراچی میں گٹرابل رہے ہیں، سیوریج کا پانی صاف پانی میں مل رہا ہے، مجھے بتائیں کہ کراچی میں کتنے والو مین ہیں۔ ایم ڈی واٹربورڈ نے جواب دیا کہ شہر میں 700 والو مین کام کررہے ہیں۔ کمیشن نے استفسار کیا کہ کبھی ایک بندے کے خلاف بھی کارروائی ہوئی، کسی ایک والو مین کو ٹرانسفر بھی نہیں کیا، مجھے لوگ اللہ کا نام لے کر دھمکیاں دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کام نہ کرسکے تو اللہ کو کیا جواب دو گے، میں جاتے جاتے کم ازکم 200 لوگوں کو تو فارغ کرکے جاؤں گا۔
ایم ڈی واٹربورڈ نے جواب دیا کہ میرے پاس بھی واٹس ایپ پر روزانہ کی بنیاد پر 500 شکایات آتی ہیں اور لوگ مجھے بھی دھمکیاں دیتے ہیں۔ جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے کہا کہ ایم ڈی صاحب آپ اپنے عملے کو ہلائیں، جن علاقوں میں پانی نہیں وہاں پانی آپ نے مفت پہنچانا ہے، اور مجھے رپورٹ پیش کرنی ہے۔