جواد ملک…واپڈا نے سدرن الیکٹرک پاور ہاؤس اور جاپان پاور ہاؤس کو عملا ًڈیفالٹ قرار دیتے ہوئے آ ئندہ بجلی کی خریداری خارج از امکان قرار دے دی۔
پاور پلانٹ مالکان کا کہنا ہے کہ وہ زمین اور مشینری بیچ کر بھی اربوں روپے قرضہ ادا نہیں کر پائیں گے۔سالہا سال سے بند سدرن الیکٹرک اور جاپان پاور ہاؤسزکے دوبارہ چلنے کے امکانات ختم ہو گئے، وزارت پانی وبجلی نے پلانٹ مالکان کوآگاہ کر دیا کہ ان کی مشینری پرانی ہے جبکہ ان کے ذمے بینکوں، واپڈا اور لیسکو سمیت کئی اداروں کے اربوں روپے واجب الادا ہیں،اس صورت حال میں مزید بجلی نہیں خریدی جاسکتی۔نیپرا نے بھی دونوں کمپنیوں سے معذرت کر لی ہے کہ حکومت کی منظوری کے بعد اب ٹیرف سمیت کسی ایشو پر بات نہیں ہو سکتی۔اُدھر سدرن الیکٹرک پاور کمپنی نے اپنی مشینری بیچ دی ہے اور زمین کی فروخت کے لیے بینکوں سے رجوع کر لیا ہے جبکہ جاپان پاور نے تمام عملہ فارغ کردیا ہے۔کمپنی کے چیف ایگزیکٹو امجد اعوان کا کہنا ہے کہ زمین اور مشینری بیچ کر بھی وہ اپنے ذمے واجب الادا اربوں روپے ادا نہیں کرسکتے اور عملاً ڈیفالٹ کی طرف چلے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق جاپان اور سدرن الیکٹرک آ ئی پی پیز پالیسی کے تحت لگائے تھے ان کی صلاحیت 119 اور 120 میگاواٹ تھی تاہم مہنگی ترین بجلی بنانے پر واپڈا نے کئی سال پہلے ہی ان سے معاہدہ ختم کر دیا تھا جو کوششوں کے باوجود بحال نہ ہو سکا۔واپڈا ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں کمپنیوں نے کبھی معاہدے کی پاسداری نہیں کی۔