فیصل آباد: فیصل آباد میں مبینہ پولیس مقابلے میں 2 طالبعلموں کا قتل، حقائق جاننے کیلئے بنائی گئی کمیٹی کی رپورٹ مکمل، سی پی او فیصل آباد نے طلباء کی ہلاکت کو جعلی مقابلے کا رنگ دینے کی کوشش کا پول کھول دیا۔ 2 روز قبل تھانہ ملت ٹاؤن کے علاقے میں پولیس نے جعلی مقابلے میں 2 طالبعلموں کو فائرنگ کر کے قتل کردیا تھا، جس پر سی پی او کی جانب سے واقع کا نوٹس لیتے ہوئے 3 رکنی کمیٹی قائم کی گئی تھی، جس نے تحقیقات مکمل کر لی ہیں۔ سی پی او فیصل آباد اشفاق خان نے دعوی کیا ہے کہ ضمانت قبل از گرفتاری کروانے والے دونوں اہلکاروں کو شامل تفتیش کرلیا گیا ہے۔ سی پی او فیصل آباد نے دونوں طلبا کے بے گناہ ہونے کا اعتراف کرلیا ہے۔ سی پی او فیصل آباد نے مزید دعوی کیا ہے کہ مقدمہ میں نامزد دیگر پولیس اہلکار ملزمان کو بھی جلد گرفتار کر کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور ملزمان سے نرمی نہیں بلکہ دیگر ملزمان کی طرح تفتیش کی جائے گی۔ دوسری جانب مقتول عثمان کے والد ہیڈ کانسٹیبل منور اور مقتول ارسلان کے والد لیاقت نے چیف جسٹس سے واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب ایک خبر کے مطابق دو طالب علموں کے قتل میں ملوث پانچ پولیس اہلکاروں میں سے ایک فیصل کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ غیر حاضری کی بنا پر پہلے ہی ملازمت سے برخاست کر دیا تھا ۔ تاہم ملزم اے ایس آئی جاوید نے اسے اپنے ساتھ خاص مقصد کیلئے رکھا ہوا تھا اور وہ ناکوں پر اس کے ساتھ ڈیوٹی پر موجود ہوتا تھا ، دریں اثناء مقتولین کی پوسٹ مارٹم رپورٹ موصول ہوگئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ان کی موت زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے ہوئی ہے رپورٹ کے مطابق ارسلان کو کمر میں لگنے والی گولی ہی دوسرے نوجوان عثمان کو لگی جس سے ان کی آنتیں متاثر ہوئیں اور پیٹ میں خون جمع ہو گیا عثمان کو ایک گولی ٹانگ میں بھی لگی جبکہ اس کے ہاتھ پر بھی زخم کا نشان ہے ۔