لاہور (ویب ڈیسک) دو معصوم بچوں کا وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے شکوہ ، ساتھ ہی اپیل بھی کر ڈالی ، تفصیلات کے مطابق پاکستان کے بعض مرد شہریوں نے چین کے صوبہ سنکیانگ میں شادیاں کی ہوئی ہیں، ان عورتوں کے پاکستان میں موجود شوہروں اور بچوں نے شکایت کی ہے کہ نامور صحافی محمد زبیر خان بی بی سی کے لیے اپنی ایک رپورٹ میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کی بیویوں اور ماؤں کو چین کی جیلوں اور عقوبت خانوں میں قید رکھا گیا ہے ۔ چند روز قبل عمران خان کے دورہ ترکی پر یہ مسئلہ اس وجہ سے ایک بار پھر توجہ کا مرکز بن گیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان نے ترک چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ انہیں ایغور مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کا کچھ علم نہیں ، عمران خان کے اس بیان پر بے شمار لوگوں نے دکھ اور تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ ماریہ اور مومنہ (فرضی نام) دو سال سے اپنے پاکستانی والد کے ہمراہ اسلام آباد میں موجود ہیں۔ ان کے مطابق ان کی ایغور ماں اور بھائی گزشتہ دو سال سے چین کے کیمپ میں قید ہیں۔ سترہ سالہ ماریہ نے وزیر اعظم عمران خان کے انٹرویو کے بعد انتہائی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’انکل عمران خان مجھے اور میری بہن کو آپ سے بہت امیدیں تھیں کہ آپ ہمیں ہماری والدہ اور بھائی سے ملوا دیں گے اور ایسے اقدمات کریں گے کہ ہم دوبارہ اسی طرح بھرپور زندگی گزار سکیں جس طرح ہم اپنی امی سے بچھڑنے سے پہلے گزارا کرتے تھے۔ ’میں نے تو اپنی چھوٹی بہن اور والد کے ہمراہ اسلام آباد میں احتجاج بھی کیا تھا جہاں پر وزارت خارجہ کے افسران نے یقین دلایا تھا کہ وہ ہماری امی کو واپس لائیں گے مگر اب جب ہمارے پسندیدہ وزیر اعظم کہہ رہے ہیں کہ ان کو معلومات ہی نہیں ہیں تو میں ایک بار دوبارہ ان کو بتانا چاہتی ہوں کہ میری امی اور کئی اور اویغور مسلمانوں کے والدین اس وقت کیمپوں میں قید ہیں اور اس میں کئی پاکستانی بھی شامل ہیں‘۔ دس سالہ مومنہ کا کہنا تھا کہ ’میں عمران انکل کو بتانا چاہتی ہوں کہ امی کی بعد میرا کوئی خیال رکھنے والا بھی نہیں ہے اور مجھے میری امی بہت یاد آتی ہیں۔ میری امی اور بھائی کو واپس لا دیں‘۔ ان کے والد رضا (فرضی نام) نے کہا ’مجھے اس بات پر بہت حیرت ہوئی ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم نے غیر ملکی دورے کے دوران انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ اویغور مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کے بارے میں نہیں جانتے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی وزیر اعظم کی بے خبری انتہائی مایوس کن ہے کیونکہ پوری دنیا کا میڈیا اس وقت روزانہ اویغور مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے بے رحم سلوک کی اطلاعات فراہم کر رہا ہے اور پوری دنیا میں انسانی حقوق کے کارکن اس پر احتجاج کر رہے ہیں۔ ایسے میں عمران خان کی بے خبری درحقیت بے خبری نہیں ہے بلکہ وہ نظریں چرا رہے ہیں۔