ٹائیفائڈ کا مرض ایک بیکٹیریا” سالمونیلاٹالیفی“ کے ذریعے پھیلتا ہے۔ٹائیفائڈ زیادہ تر بڑوں میں ہوتا ہے لیکن بچے بھی اس کا شکار ہوسکتے ہیں۔سالمونیلاٹالیفی کی چار مختلف اقسام سامنے آچکی ہیں جو مرض پھیلانے کاباعث بنتی ہیں۔یہ بیکٹیریا متاثرہ شخص سے صحت مند کے جسم تک خوراک کے ذریعے جراثیم کا اخراج ہوتا ہے جو مکھیوں یاگردہ غبار کے ذریعے ایک سے دوسری جگہ یا کھانے پینے کی اشیاء تک پہنچ کر انہیں آلودہ کردیتے ہیں۔یہی آلودہ خوراک کھانے سے جراثیم صحت مند شخص میں منتقل ہوجاتے ہیں بعض اوقات کسی علاقے میں سیوریج کی نالیاں خراب ہوں یاکسی باعث پینے کے پانی میں مل جائیں یاپھر پینے کے پانی کی سپلائی کسی طرح آلودہ ہوجائے تو یقینی طور پر جراثیم پھیلنے کا خطرہ ہے۔بازار میں ملنے والے کٹے ہوئے پھل ، گندے پانی دھلے پھل کھانے ، گردہ غبار سے آلودہ کھلے عام بکنے والے کھانے پینے کی اشیاء کے استعمال سے بھی بیکٹیریا سالمونیلا پھلتاہے۔ٹائیفائڈ کا مرض اکثر سرگرمیوں میں زیادہ ہوتا ہے کیونکہ اس موسم میں مکھیوں کی افزائش نسل زیادہ ہوتی ہے۔
آلودہ خوراک یاپانی کے استعمال سے بیکٹیریا انسانی جسم میں داخل ہوجاتاہے اور خصوصاکم قوت مدافعت والے افراد اس مرض کی زدمیں آجاتے ہیں۔جراثیم جسم میں داخل ہونے کے ایک سے تین ہفتے کے دوران مرض کی علامات ظاہر ہوجاتی ہیں۔ایک بیمار شخص اس وقت تک ٹائیفائڈ پھیلانے کا باعث بنارہتا ہے جب تک اس کے فضلے(پیشاپ پاخانے) میں بیکٹیریا سالمونیلا خارج ہوتا رہے زیادہ تر مریضوں میں علامات ظاہر ہونے کے چار سے پانچ دن میں فضلہ میں بیکٹیریا کا اخراج رُک جاتا ہے۔بعض افرادایسے بھی ہوتے ہیں جن میں مکمل صحت پانی نہ ہونے کے باعث مرض کچھ عرصہ بعد (معمولی علامات کے ساتھ) دوبارہ ظاہر ہوجاتا ہے ایسے افراد میں بظاہر صحت پانی کے بعد بھی بیکٹیریا سالمونیلا موجود رہتے ہیں اور مرض کا عث بن سکتے ہیں ایسے افراد کو (کیرئیر) کہاجاتاہے۔
علامات ٹائیفائڈ بخار کی علامات دوسے تین ہفتے جاری رہ سکتی ہیں۔علاج نہ ہونے پردوانیہ چار ہفتے تک بھی چلتاہے۔ ابتدا میں مریض کمزوری اور تھکن محسوس کرتاہے جسم گرم رہتا ہے اور ہلکا بخار شروع ہوجاتا ہے۔بھوک کم ہوجاتی ہے تقریباَ 25فیصد مریضوں میں ناک سے کون یاتکسیر بہتی ہے، اکثر پیٹ میں درد کی شکایات کرتے ہیں چھ سے سات دن میں بخار انتہائی سطح تک بڑھ جاتا ہے اور بخارایک سوچار ایک سوتین تک پہنچ جاتا ہے۔
تشخیص۔ٹائیفائڈ کی فوری تشخیص علامات کی بنیاد پر کی جاتی ہے تاکہ جلد علاج شروع کیا جائے ۔ البتہ خون ، پاخانے کی لیبارٹری ٹیسٹ کے ذریعے حمتی تشخیص کی جاتی ہے۔
علاج۔ مریض کی کیفیت کے مطابق مکمل علاج کیا جاتا ہے۔اینٹی بائیوٹک کا استعمال لازمی ہے جس میں اور شامل ہیں بغیر علاج یایروقت علاج نہ ہونے پر اس سے تیس فیصد اموات ہوسکتی ہے۔
ویکسین۔ٹائیفائڈ سے بچاؤ کے لیے دومنظور شدہ ویکسین موجود ہیں۔اسی باعث بہتر یہی ہے کہ دوسال بعد انجکشن ویکسین دوبارہ لیاجائے۔
احتیاط۔ کھانے سے پہلے رفع حاجت کے بعد اچھی طرح ہاتھ دھویں۔سیوریج اور پانی کی فراہمی کی پائپ لائن کوچیک کرواتے رہیں۔مریض کے استعمال کے برتن کپڑے سے اچھی طرح دھویں اوردھوپ میں سکھائیں۔گھر اور علاقے میں صفائی رکھیں۔کھانے کی اشیاء ڈھانپ کررکھیں۔