جرمنی (انجم بلوچستانی سے) صدر مجلس شوریٰ MQI اور سابقہ صدر PAT برلن خضر حیات تارڑ نے حکومتی GITرپورٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے،جو اپنا انٹرنیشنل کی وساطت سے پیش خدمت ہیں: ”اکیسویں صدی میں ملک پاکستان میں جمہوریت کی آڑ میں حکومت نے ظلم و بربریت کی انتہاکر دی۔ ١٧جون ٢٠١٢ء کے المناک تاریخی سانحہ ماڈل ٹائون میں بیگناہ معصوم نہتے لوگوں پرجو ظلم و ستم کیا گیا اس کی مثال کسی مہذب معاشرے میں نہیں ملتی۔
ان غاصبوں نے توچادر اور چار دیواری کے تقدس کو بھی ملحوظ خاطر نہیں رکھا۔ریاستی دہشت گردی کی انتہاکرتے ہوئے مردو خواتین کے سینے چھلنی کر دیئے گئے اور یہ ڈرامہ چند منٹس یا گھنٹے بھر کا نہ تھا بلکہ دس گھنٹوں تک چلتا رہا اور اقتدار کے نشے میں مست یہ بد بخت غاصب حکمران ٹولہ سب کچھ دیکھتا اور کرواتا رہا۔پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر محمود الرشید نے سوال کیاکہ” رات ایک بجے سے پنجاب حکومت ماڈل ٹائون میںکیا کروا رہی ہے؟” تو رانا ثنا ء اللہ کا جواب تھا کہ” ہم پاکستان عوامی تحریک کے ورکروں کو سبق سکھا کے چھوڑیں گے”، جو انہوں نے کر دکھایا۔
حکومتی دہشت گردی کا شکا ر ہونے والے١٤شہدا کے لواحقین اور ١٠٠سے زائد زخمی عدل و انصاف کے علمبرداروں سے سوال پوچھ رہے ہیں، کیا ملک پاکستان کا آئین حکمرانوں اور رعایا کے ساتھ الگ الگ سلوک روا رکھنے کی تعلیم دیتا ہے۔یہ ظالم حکمران ریاستی دہشت گردی اور معصوم شہریوں کا قتل عام کروا کر کب تک اقتدار کے ایوانوںکے پیچھے چھپتے رہیں گے۔
ماڈل ٹائون کے شہدا ء کا خون پکار پکار کر کہہ رہا ہے کہ وقت کے ہٹلر اور مسولینی کو خون کے ایک ایک قطرے کا قصاص دینا ہو گا۔یہ ظالم سفاک حکمران معصوم لوگوں کی لاشیں گرا کر کب تک اقتدار بچاتے رہیں گے۔پاکستان عوامی تحریک کسی ریاستی دہشت گردی کو قبول نہیں کرے گی۔انہوںنے کسی بھی حکومتی JITکو نہ قبول کیا ہے اور نہ ہی ان کے کسی فیصلے کو قبول کریں گے۔
یہ کیسا انصاف ہے کہ جوڈیشنل کمیشن کی رپورٹ(جسے اب تک شائع نہیں کیا گیا) اور پہلی JITمیں جب حکومت ملوث پائی جائے توحکومت اپنی مرضی کے مطابق دوسریJITبنا لے، تا کہ قاتلوں کو کلین چٹ مل سکے۔ پاکستان عوامی تحریک اسJIT کے فیصلے کو مسترد کرتی ہے۔PATنے پہلے ہی عوام پاکستان کو آگاہ کر دیا تھا کہ قاتل حکمرانوں نے اپنے آپ کو بچانے کیلئے رانا ثنا ء اللہ کی سربراہی میںایک ایسی رپورٹ تیار کر لی ہے ،جس میں سانحہ ماڈل ٹائون کے ذمہ داران کو بری الذمہ قرار دے دیا جائے گا، جو بعد میں شائع کر دی جائے گی اور لگتا ہے کہ کچھ ایسا ہی ہوا ہے۔پاکستان عوامی تحریک کا مطالبہ یہ ہے کہ: ۔ وزیر اعلی پنجاب مستعفی ہوں۔
۔ ١٧جون کے شہدا ء کے لواحقین کی رضامندی سے نئیJITتشکیل دی جائے۔
۔ جسٹس باقر صاحب پر مشتمل جوڈیشنل کمیشن کی جوڈیشل رپورٹ کو شائع کیا جائے۔۔ ڈاکٹر توقیر شاہ کو گرفتار کیا جائے۔ سانحہ ماڈل ٹائون کا کیس پارلیمنٹ میں اتفاق رائے سے بنائی گئی فوجی عدالت میں لے جایا جائے۔