دُبئی(ویب ڈیسک) گزشتہ سال اپریل کے مہینے میں دُبئی کے فرمانروا شیخ محمد بن راشد المکتوم کی چھٹی بیوی شہزادی حیا امارات سے فرار ہو کر برطانیہ پہنچ گئی تھیں۔ جس کے بعد انہوں نے مبینہ طور پر انکشاف کیا تھا کہ شیخ محمد بن راشد اپنی پہلی بیوی سے ہونے والی بیٹیوں کے ساتھ بُرا سلوک کرتے ہیں
اور انہوں نے اپنی ایک بیٹی کو قید میں ڈال رکھا ہے۔45 سالہ شہزادی حیا کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں ڈر تھا کہ کہیں ان کے بیٹے اور بیٹی کو بھی ان کی زندگی کے فیصلے مرضی سے کرنے سے روک دیا جائے، اسی وجہ سے وہ اپنے خاوند سے بھاگ کر برطانیہ آ گئی ہیں۔ شہزادی حیا نے برطانوی عدالت میں اپنے شوہر سے خلع اور بچوں کو اپنے پاس رکھنے کے لیے ایک مقدمہ بھی دائر کر رکھا تھا۔اس مقدمے میں بہت چونکا دینے والا موڑ گیا ہے۔برطانوی عدالت نے دُبئی کے فرمانروا شیخ محمد بن راشد المکتوم کو اپنی دو بیٹیوں کے اغوا کا ذمہ دار ٹھہرا دیا ہے۔ شہزادی حیا بنت الحسین اُردن کے موجودہ فرمانروا شاہ عبداللہ دوئم کی سوتیلی بہن بھی ہیں۔ شیخ محمد سے شادی کے بعد ان کے ہاں ایک بیٹا اور ایک بیٹی پیدا ہوئی۔ بیٹی کی عمر 12 سال جبکہ بیٹے کی عمر 8 سال ہے۔ شہزادی حیاء نے عدالت کو بتایا کہ وہ اپنے خاوند کی جانب سے سگی بیٹیوں کے ساتھ ایسا ظالمانہ سلوک کیے جانے کے بعد اپنے دونوں بچوں کے بارے میں بھی بہت زیادہ فکر مند ہو گئی تھیں۔برطانوی اخبار کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ شیخ محمد نے برطانوی عدالت سے اس مقدمے کی ساری کارروائی اور فیصلہ خفیہ رکھنے کی استدعا کی تھی، تاہم عدالت نے ان کی یہ استدعا مسترد کرتے ہوئے ان کے خلاف سُنایا گیا فیصلہ مشتہر کر دیا۔ برطانیہ کی عائلی عدالت کے جج اینڈریو میکفرلین نے اپنے فیصلے میں کہا کہ شیخ محمد بن راشد پر یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ انہوں نے 2000ء میں اپنے بڑی بیٹی19 سالہ شمسہ کو جو کیمبرج میں زیر تعلیم تھی،
اسے زبردستی دُبئی بلوا کر اس کی نقل و حرکت اور آزادی محدود کر دی تھی۔اس کے بعد اپنی دوسری بیٹی35 سالہ لطیفہ کو بھی 2018ء میں بھارت کی جانب فرار ہونے کی کوشش کے بعد دُبئی واپس لا کر تین سال سے قید میں ڈال رکھا ہے۔ جج کے مطابق شیخہ لطیفہ سے ایسا ہی سلوک 2002ء میں بھی کیا گیا تھا۔ شیخہ لطیفہ کو دُبئی سے بھارت فرار ہونے کی کوشش میں مدد فراہم کرنے والی اس کی ایک سہیلی نے دعویٰ کیا کہ دُبئی کے فرمانروا کے کہنے پر بھارتی بحریہ نے شیخہ لطیفہ کی کشتی کو بندرگاہ پر لنگر انداز نہیں ہونے دیا تھا اور انہیں بھارتی فوجیوں کی تحویل میں دوبارہ دُبئی روانہ کر دیا گیا۔اس دوران شیخہ لطیفہ چیخ و پُکار کرتی رہی کہ بھارتی فوجی بے شک اس کی جان لے لیں، مگر اسے واپس دُبئی نہ بھیجیں، کیونکہ فرار کی اس کوشش کے بعد اس کے ساتھ بہت بُرا سلوک ہونے والا ہے۔ مگر اسے واپس بھیج دیا گیا تھا۔ عدالت کو یہ بھی بتایا گیا تھا کہ شیخ محمد بن راشد المکتوم نے شہزادی حیا کے علم میں لائے بغیر 7 فروری 2019 کو شہزادی کے والد اردن کے شاہ حسین کی 20ویں برسی پر انہیں طلاق دے دی تھی۔برطانوی جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جان بوجھ کر اس تاریخ کا انتخاب شہزادی کو پریشان کرنے اورزیادہ سے زیادہ ہتک آمیز سلوک کرنے کی خاطر کیا گیا ہو گا۔ فیصلوں کی اشاعت کے بعد شیخ محمدبن راشد المکتوم نے ان دعووں کو مسترد کیا اور کہا کہ کیس انتہائی ذاتی نوعیت کا تھا اور ہمارے بچوں کے حوالے سے نجی معاملات سے متعلق تھا۔شیخ محمد بن راشد نے فیملی کورٹ کی تمام تر کارروائی کو یکطرفہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست کا سربراہ ہونے کے ناتے وہ عدالت کی جانب سے حقائق تک رسائی کے لیے تشکیل دی گئی کسی کمیٹی سے رابطہ نہیں رکھیں گے۔