لندن: برطانوی کابینہ نے شام پر حملے سے متعلق امریکی تجویز پر عمل کرنے کا مکمل اختیار وزیراعظم تھریسا مے کو سونپ دیا ہے جب کہ برطانوی وزیراعظم کی جانب سے امریکا کا ساتھ دینے کے قوی امکانات ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق شام میں کیمیائی گیس کے مبینہ استعمال پر سخت کارروائی کےلیے امریکی تجویز پر مشاورت کےلیے بلائے گئے کابینہ اجلاس میں تمام اراکین نے وزیراعظم پر اعتماد کرتے ہوئے متفقہ طور کسی بھی قسم کے فیصلے کا مکمل اختیار وزیراعظم تھریسا مے کو سونپ دیا ہے۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں موجود تمام اراکین کابینہ نے عوام پر کیمیائی گیس کے استعمال کا ذمہ دار بشارالاسد کی حکومت کو قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی قوانین کے تحت اس سنگین جرم پر شام سے باز پرس پر اتفاق کیا ہے جب کہ شام پر حملے سے متعلق امریکی تجویز پر فیصلے کا اختیار وزیراعظم کو سونپ دیا
اس اعلامیے میں شام پر امریکی حملے میں برطانوی فوج کے کردار سے متعلق کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں اور نہ ہی فوجی کارروائی کی حمایت کا فیصلہ سامنے آیا ہے تاہم وزیر ٹرانسپورٹ نے بتایا ہے کہ وزیراعظم تھریسا مے کا فرانس اور امریکا سے مشاورتی عمل جاری ہے اور عین ممکن ہے کہ برطانیہ، امریکا کا ساتھ دینے کا اعلان کردے۔
واضح رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کے درمیان ٹیلی فونک رابطے میں شام کے خلاف مشترکہ ردعمل دینے پر اتفاق کیا گیا تھا جب کے دونوں رہنماؤں نے شام کے صدر بشارالاسد کی جانب سے کیمیائی گیس کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ ادھر امریکی صدر نے اپنے فرانسیسی ہم منصب امانوئل میکرون کو بھی فون کرکے شام کے خلاف اقدامات کرنے پر مشاورت کی تھی۔ تاہم تینوں ممالک ابھی کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچ سکے ہیں۔