کراچی (جیوڈیسک) ایک انٹرویو میں الطاف حسین نے کراچی سے پکڑے گئے عمیر صدیقی نامی ٹارگٹ کلر سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اسے نہیں جانتے اگر مجرم ہے تو پھانسی پر لٹکا دیا جائے۔ الطاف حسین نے کہا کہ حکمران بزدل اور ڈرپوک ہیں۔ نواز شریف بھی معافی مانگ کر واپس آئے ۔ کراچی طالبان سے بھر ا پڑا ہے لیکن سندھ میں حکومت نام کی کوئی شے نہیں۔
ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ ایم کیو ایم امن چاہتی ہے لیکن اسے سیاسی تنہائی کا شکار کیا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے نائن زیرو پر آئینی و قانونی ماہرین اور ایم کیو ایم لیگل ایڈ کمیٹی کے اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیو ایم نے کراچی آپریشن کی حمایت کی لیکن مجرموں کی گرفتاری کی آڑ میں آپریشن کا رخ اس کی جانب موڑ دیا گیا ہے ، ان کا کہنا تھا کہ رینجرز ترجمان نے تمام افراد کی نائن زیرو سے گرفتاری کے حوالے سے حقائق نہیں بتائے ، چھاپوں کے دوران ایک سو چالیس افراد گرفتار ہوئے جبکہ باہر سے اسلحہ لا کر میڈیا کے سامنے پیش کر دیا گیا۔
یہ افراد نائن زیرو نہیں بلکہ عزیز آباد کے اطراف سے گرفتار کیے گئے ، الطاف حسین نے کہا کہ گرفتار شدگان میں ان کی خالہ زاد بہن کا بیٹا اور بھانجا عبدالعزیز بھی شامل ہے جو اعلیٰ سرکاری افسر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض افراد کے متعلق کہا گیا کہ وہ ٹارگٹ کلرز ہیں۔ ان میں سے ایک نور الدین سبحانی نامی باورچی ہے اور نائن زیرو پر کھانا پکاتا ہے۔ رینجرز نے ایک مالی کو بھی حراست میں لے رکھا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا گرفتار افراد سے جنگی قیدیوں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے اور ان پر تشدد کیا جا رہا ہے ، ایم کیو ایم کے قائد کا کہنا تھا کہ اس بات کا جواب دیا جائے کہ ان کی بیوہ بہن کے گھر چھاپہ کیوں مارا گیا۔
چھاپے کے دوران ان کے گھر کی کھڑکیاں اور دروازے تک توڑ دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء برادری ، انسانی حقوق اور صحافی تنظیمیں کارکنوں پر ہونے والے تشدد کے خلاف آواز بلند کریں۔