تیرہویں صدی میں تعمیر کئے گئے راجپوت ، مغلیہ اور تالپور ادوار کے چشم دید گواہ عمرکوٹ کےت اریخی قلعہ کی ابتر حالت کا آخر کار حکومت کو خیال آہی گیا ۔ قلعہ کی تعمیر و مرمت کا کام شروع کر دیا گیا۔
عمرکوٹ قلعے کو اکبر اعظم سے تعلق کی وجہ سے دور اکبری کی یادگار بھی کہا جاتا ہے- یہاں قائم میوزیم میں موجود ہتھیار ، زیورات ،سکے، شاہی فرمان اور خطاطی کے علاوہ جین اور ہندو مذہب کے مجسمے مغلیہ دور کی داستان سناتے ہیں- تاہم گذشتہ کافی عرصہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار اس قلعہ کی تعمیر و مرمت کا کام شروع کیا گیا تو لوگوں نے سکون کو سانس لیا-
طالب علم کا کہنا ہے کہ مجھے خیال آیا کہ یہ قلعہ گورنمنٹ نے نہ بنایا تو میں بڑا آدمی بن کر اسکو خود بنانا چاہتا تھا لیکن شکر ہے گورنمنٹ کو خیال آیا-
سیاح کہتے ہیںیہاں توپیں اچھی لگیں میوزیم دیکھنے جارہے ہیں عمرماروی کی یادگار بھی دیکھنے سانگھڑ سے آئے ہیں۔
قلعہ کی 35 فٹ اونچی، 17 فٹ چوڑی طویل بیرونی دیوار کی مرمت کا کام زور و شور سے جاری ہے جس پر تقریباً ساڑھے سات کروڑ روپے لاگت کا تخمینہ ہے- جبکہ دوسرے مرحلے میں سیاحوں کو سہولیات کی فراہمی کا پروگرام بھی ہے۔
عمرکوٹ قلعہ کے نگراںغلام حسین بردی کا کہنا ہے کہ دوسرا مرحلہ سول بلڈنگ اور میوزیم کی تعمیر کا کام ہوگا۔ پرانی بلڈنگ بھی ریپئر ہوگی۔ وزیٹرز کیلئے ٹک شاپس ، ریسٹ ہاؤس اور پینے کے پانی کے خاص انتظامات کئے جائیں گے-
عمرکوٹ قلعہ اور اسکے میوزیم کے تحفظ کے حکومتی اقدامات اس اجڑی ہوئی عظیم تاریخی یادگار کو ایک بار پھر اس کا کھویا ہوا مقام واپس دلا سکتے ہیں۔