اسلام آباد: قومی مالیتی شمولیتی حکمت عملی 2023 کی منظوری دے دی گئی
وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ قومی مالیتی شمولیتی حکمت عملی کے تحت آئندہ پانچ سال کے دوران 30 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا کریں گے اور ملکی برآمدات میں ساڑھے پانچ ارب ڈالر اضافہ ہوگا، موجودہ حکومت روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے، کاروباری سرگرمیوں کے فروغ اور زیادہ سے زیادہ مالیتی شمولیت کے ذریعے عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے کیلئے کوشاں ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی مالیتی شمولیتی سٹریٹیجی کونسل (این ایف آئی سی) کے چھٹے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، وزیر خزانہ نے کہا کہ مالیتی شمولیتی حکمت عملی کے تحت 6 کروڑ 50 لاکھ ڈیجیٹل ٹرانزکشن (موبائل فون) اکاؤنٹس کھولنے اور ان کے ذریعے یوٹیلیٹی بلوں کی ادائیگی و دیگر لین دین کا ہدف مقرر کیا ہے، جن میں دو کروڑ اکاؤنٹ خواتین کے نام پر کھولے جائیں گے، اس کے علاوہ بینک ڈیپازٹ کو جی ڈی پی کے 55 فیصداور 7 لاکھ چھوٹی و درمیانہ درجے کی کمپنیوں کو قرضے کی سہولت فراہم کرنے، زرعی قرضو ں کا سالانہ حجم 1800 ارب روپے تک پہنچانے اور بینک قرضے کی سہولت پانے والے کسانوں کی تعداد بڑھا کر 60 لاکھ تک پہنچانے اور ملکی بینکاری نظام میں اسلامی بینکاری کا حصہ 25 فیصد تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
دوسری رپورٹ کے مطابق حکومت نے قومی اسمبلی میں ترمیم شدہ مالیاتی بل پیش کرتے ہوئے منی بجٹ میں سگریٹ اور مہنگے موبائل فون پر ڈیوٹی بڑھانے اور ای او بی آئی کی کم سے کم پنشن 10ہزار روپے کرنے کی تجویز پیش کی تھی، وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ مالی سال 2018 میں 661 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تھا، رواں مالی سال ترقیاتی بجٹ 725 ارب روپے کر دیا گیا ہے، 900 درآمدی اشیا پر ایک فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی اور 5ہزار درآمدی اشیا ایک فیصد کسٹمز ڈیوٹی لگانے کی تجویز ہے جبکہ نان فائلر کیلئے گاڑی خریدنے پر عائد پابندی ختم کرنے کی تجویز ہے، خطرناک معاشی حالات سے نکلنے کیلئے مشکل فیصلے کرنا ہوں گے، قرضے 1200 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں، فیصلہ کرنا ہے کیا ہم اسی طریقے سے آگے چلتے رہیں گے یا آگے چلنے کی کوشش کریں گے، ہمارا مقصد غریب اور متوسط طبقے پر بوجھ کم کرنا ہے۔