نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا عجائبات کا گھر ہے۔ انسان سائنس کی خیرہ کن ترقی کے باوجود کئی مقاماتِ اسرار کے بھید نہیں پا سکا، جن میں ایک برمودا ٹرائی اینگل بھی ہے۔ مختلف ادوار میں برمودا ٹرائی اینگل سے متعلق مختلف دعوے کیے جاتے رہے ہیں۔ ایسا ہی ایک نیا دعویٰ سائنسدانوں کی طرف سے پھر کیا گیا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ”برمودا ٹرائی اینگل میں 2ہزار میٹر نیچے سمندر کی گہرائی میں کرسٹل کا ایک ہرم موجود ہے جو اہرام مصر کے بہت مشابہہ ہے۔ دعوے میں کہا گیا ہے کہ سائنسدانوں نے اس ہرم کی دریافت ایک ایسی ٹیکنالوجی کے ذریعے کی ہے جس سے ابھی ہماری جدید سائنس مانوس نہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ ہرم ہی اس علاقے میں بحری و ہوائی جہازوں کے غرق ہونے کا سبب ہے برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق ایسی ہی رپورٹس 2012ءمیں بھی منظرعام پر آئی تھیں جن میں کہا گیا تھا کہ ”ڈاکٹر میئر ورلیگ نامی ایک سائنسدان نے برمودا ٹرائی اینگل کے مقام پر سمندر میں ایک ہرم دریافت کیا ہے جو حجم میں مصر کے ”غیزہ“ نامی ہرم سے تین گنا بڑا ہے۔“اس دعوے کی صداقت تو ایک طرف، تاحال یہ بھی ثابت نہیں ہو سکاکہ ڈاکٹر ورلیگ نامی کوئی سائنسدان ہے بھی یا نہیں اور اس نے ایسا کوئی دعویٰ کیا تھا یا نہیں۔خلائی مخلوق کے حوالے سے ایک تحقیقاتی کتاب کے مصنف نگیل واٹسن کا کہنا ہے کہ ”ہمیشہ سے برموداٹرائی اینگل میں کسی ہرم کی موجودگی پراسراریت کا شکار رہی ہے۔ جب یہ کہا جاتا ہے کہ یہ ہرم کرسٹل کا بنا ہوا ہے تو جہاں اس کی پراسراریت میں مزید اضافہ ہوتا ہے وہیں اس دعوے کو تقویت بھی ملتی ہے کہ اس ہرم سے جادوئی و غیرمرئی طاقت کا اخراج ہوتا ہے۔ یہاں ہرم کی موجودگی کے بہت سے دعوے کیے جا چکے ہیں لیکن ہمیں اس کی تہہ میں اتر کر معلوم کرنا ہو گا کہ ایسی کوئی عمارت وہاں موجود ہے بھی یا نہیں اوراگر ہے تو اس کا جہازوں کے غائب ہونے سے کیا تعلق ہے۔