فرانسیسی صدر فرانسوااولاند نے کہا ہے کہ شام میں جاری تنازع کے حل کے لیے جلد اقوام متحدہ کی نگرانی میں امن بات چیت کا انعقاد کیا جائے۔
فرانسیسی صدر فرانسوااولاند نے نئے سال کے آغاز پر دوسرے ممالک میں تعینات اپنے ملک کے سفیروں سے خطاب میں یہ مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ مذاکرات جتنا جلد ممکن ہوں، بحال کرنا ہوں گے اور یہ جنیوا میں2012ء میں طے شدہ فریم ورک کے تحت اقوام متحدہ کی نگرانی اور ثالثی میں ہونے چاہئیں۔ صدر اولادند شامی حزب اختلاف کے حامی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اب فریم ورک کے لیے بات چیت کی ضرورت نہیں تھی۔اس کے قواعد و ضوابط تو پہلے ہی سے طے شدہ ہیں۔ اس لیے اب متلقہ فریقوں یعنی انتہا پسند اور بنیاد پرست گروپوں کے علاوہ تمام جماعتوں کو مذاکرات میں مدعو کرنے کی ضرورت ہے اور جنیوا فریم ورک کے تحت اس ضمن میں کارروائی ہونی چاہیے۔ حکومت اور باغی گروپوں کے درمیان30دسمبر سے ترکی اور روس کی ثالثی میں جنگ بندی جاری ہے اور روس، قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ان کے درمیان براہ راست مذاکرات کے لیے کوشاں ہے۔ تاہم ان مذاکرات کی ابھی کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے اور نہ یہ واضح ہے کہ حزب اختلاف کے گروپوں کی جانب سے کون اس بات چیت میں شریک ہوگا۔ادھر روس اور ترکی کی کوششوں سے شام میں جاری تنازع کے حل کے لیے آستانہ میں مذاکرات پر مباحثے جاری ہیں۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آیا ان مذاکرات میں شام کے کون کون سے دھڑے شرکت کریں گے۔ یہی وجہ ہے کہ آستانہ مذاکرات کی دیگر تفصیلات تاحال واضح نہیں ہوسکیں۔ میڈیا کی رپورٹ کے مطابق شام میں جنگ بندی کو آگے بڑھانے اور فریقین میں بات چیت شروع کرانے کے لیے جنوری کی تاریخ مقرر کی ہے۔