پاکستان میں نو ایسے علاقے موجود ہیں جہاں زیرزمین فالٹ کا وجود ثابت ہوا ہے۔ کوہ ہمالیہ زمانہ قدیم میں خشکی کے دو بڑے ٹکڑوں کے ٹکڑاؤ سے وجود میں آیا۔ اس شدید جھٹکے کی وجہ سے سالٹ رینج کا سلسلہ اور ہمالیہ کا بیرونی حصہ شمال کی جانب کھسک گیا۔ اس عمل کے نتیجے میں زیرزمین چٹانوں کی ترتیب بھی بدل گئی اور ایسی جگہیں زلزلے کے حوالے سے حساس مقامات میں تبدیل ہو گئیں۔ پاکستان میں نو ایسے علاقے موجود ہیں جہاں زیرزمین فالٹ کا وجود ثابت ہوا ہے۔
یہ جگہیں درج ذیل ہیں:
۱۔ یورویشین اور انڈین پلیٹ کے ٹکراؤ سے وجود میں آنے والا ہمالیہ کا پہاڑ زیرزمین فالٹ کی پیدائش کا موجب بنے۔ یہ فالٹ افغانستان کی سرحد سے کوہاٹ کی جانب آ کر ٹیکسلا، اسلام آباد، مری، بالا کوٹ اور مظفر آباد سے ہوتی ہوئی مقبوضہ کشمیر میں داخل ہو جاتی ہے۔ باغ کے علاقے میں بھی اسی فالٹ لائن کی ایک شاخ پائی جاتی ہے۔
۲۔ انڈس کوہستان زون بھی ہمالیہ جیسی متحرک فالٹ کی زد میں ہے اور اس علاقے میں کسی بھی وقت بڑا زلزلہ آ سکتا ہے۔
۳۔ پاکستانی علاقے میں تیسری بڑی فالٹ لائن ’’پنجال فالٹ‘‘ ہے جو صوبہ خیبرپختون خوا کے علاقے قلندرآباد اور گردونواح میں پھیلی ہوئی ہے تاہم اسے غیر متحرک سمجھا جاتا ہے۔
۴۔ ایک فالٹ افغانستان سے مہمند ایجنسی کے راستے پاکستان میں داخل ہو کر مالا کنڈ، دیر اور سوات سے ہوتی ہوئی ضلع کوہستان تک جاتی ہے۔ پاکستانی علاقوں میں یہ غیر متحرک ہے اور اس پر زلزلہ آنے کا کوئی خطرہ نہیں تاہم افغانستان میں اپنے آغاز کے مقام پر یہ بدستور متحرک ہے۔
۵۔ پاک افغان سرحد پر کوہ ہندوکش اور پامیر کے پہاڑی سلسلوں میں زیر زمین متعدد فالٹ موجود ہیں جو کسی بھی وقت زلزلے کا باعث بن سکتی ہیں۔
۶۔ بلوچستان میں چمن کے قریب ایک فالٹ موجود ہے۔ ۷۔ پنجاب میں حافظ آباد کے قریب بھی ایک فالٹ کا وجود پایا جاتا ہے۔ یہ فالٹ بھارتی علاقے میں ایک بڑی فالٹ کی شاخ ہے۔
۸۔ صوبہ خیبر پختون خوا اور بلوچستان کے درمیانی علاقے میں کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلوں میں بھی متحرک فالٹ موجود ہے۔
۹۔ پاک بھارت سرحد پر رن آف کچھ کے علاقے میں بھی متحرک فالٹ پائی جاتی ہے۔ ماضی قریب میں بھارتی ریاست گجرات میں آنے والا زلزلہ اسی فالٹ کا نتیجہ تھا۔