اسلام آباد (ایم آئی بلوچ، نمائندہ خصوصی) نیواسلام آباد ایئرپورٹ پر سہولیات کے بعد سیکورٹی کی بھی مخدوش صورتحال، اہم داخلی راستوں سے اے ایس ایف نے احتجاجاً سیکورٹی سٹاف ہٹالیا ۔اے ایس ایف کی طرف سے اسلام آباد ایئر پورٹ کے مین انٹری گیٹس کی سیکورٹی ترک کردی گئی،
تفصیلات کے مطابق اے ایس ایف نے سول ایوی ایشن سے ڈیمانڈ کی تھی کہ ان کیلئے ایئرپورٹ کے مین انٹری گیٹس پر شدید گرمی حبس اور آئندہ بارشوں کے سیزن میں چوکیاں اور کمرے بنا کر دیئے جائیں، اس کے علاوہ اے ایس ایف سٹاف کیلئے چینجنگ روم ، اورسٹاف روم وغیرہ جہاں پنکھوں اور اے سی اورپانی وغیرہ کا بندو بست ہو کا انتظام کیا جائے۔
اے ایس ایف سٹاف کو شدید گرمی اور دھوپ میں کھڑے ہوکر ڈیوٹی کرنی ہوتی ہے اور ڈیوٹی آورز کے بعد کوئی سٹاف روم اور چینجنگ روم مہیا نہیں کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ سول ایوی ایشن کو سیکورٹی آلات بھی مہیا کرنے تھےجو چیک کرسکیں کہ آنے والی گاڑیوں میں اسلحہ یا آتشیں مواد تو موجود نہیں اورسیکورٹی سٹاف کیلئے بلٹ پروف جیکٹس وغیرہ بھی دستیاب نہیں کی گئیں۔
اس حساس معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کسٹم ایجنٹس ایسوسی ایشن کی پوری ٹیم نے ممتاز سیاسی وسماجی شخصیت اورچیئرمین بیگیج سیکشن مدثر اقبال کاظم کے ہمراہ یس اردو نیوز کو معاملے پر اپنے موقف سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اے ایس ایف کے ساتھ ساتھ کارگو ایجنٹس اور صارفین کو بھی بھی نیواسلام آباد ایئرپورٹ پرسہولیات کے فقدان اورسول ایوی ایشن کی طرف سے مجرمانہ غفلت پر شدید تحفظات ہیں اس موقع پر کسٹم ایجنٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین رانا عقیل، ممبر ایگزیکٹو آر آئی سی سی اختر بخاری، صدر محمد عبدالرزاق، ایم اقبال شام نائب صدر ڈرائی پورٹ، ایم بابر، نائب صدر ائرپورٹ، فاروق جنجوعہ، جنرل سیکرٹری، ملک اعجاز ، جوائنٹ سیکرٹری، ندیم علی، فنانس سیکرٹری، کاشف علی ایکسپورٹس سیکرٹری وغیرہ موجود تھے ۔
نجی کارگو کمپنیوں کے اہلکاروں کی طرف سے ایئر پورٹ پر اے ایس ایف اہلکاروں کی سیکورٹی چھوڑنے کی وجہ سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ چونکہ بنک ائر پورٹ مین گیٹ سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جہاں نجی کارگو کمپنیاں اپنے صارفین کی طرف سے ادا کی گئی کسٹم ڈیوٹیز اور گورنمنٹ سیکورٹیز وغیرہ کی رقوم جمع کروانے کیلئے جاتے ہیں۔ جوکہ سیکورٹی سٹاف کی عدم موجودگی کی وجہ سے عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
سول ایوی ایشن اتھارٹیز کی طرف سے کارگو ایریا میں کوئی ڈکلیئرڈ ویٹنگ ایریا نہیں ہے اسکے علاوہ پینے کے پانی کا کوئی بندوبست نہیں نہ ہی پارکنگ کا کوئی مناسب انتظام کیا گیا ہے۔ سٹاف اور دیگر کارگو کمپنیوں کو خرید کر پانی پینا پڑتا ہے۔
اسکے علاوہ سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ کارگو کمپنیوں کیلئے جو کسٹم بلڈنگ مہیا کی گئی تھی وہ بھی خطرناک قرار دے کر خالی کروا لی گئی ہے ۔ جس کے بعد بلڈنگ کے ناقص ہونے کی وجہ سے اربوں روپے کی عمارت چند ماہ میں زمین بوس ہورہی ہے۔
موٹروے سے ملحقہ ائرپورٹ روڈ بھی بیٹھ چکی ہے ۔ میٹرو بس کا کام بھی رک چکا ہے جس وجہ سے نیو ایئرپورٹ تک رسائی کے منصوبے فائلوں تک محدود رہ چکے ہیں ۔ائرپورٹ سے میٹرو سٹیشن تک شٹل سروس کا جو اعلان کیا گیا تھا وہ معاملہ بھی سول ایوی ایشن اتھارٹیز کی ہٹ دھرمی کی نظر ہوچکا ہے کیونکہ اتھارٹی نےحکومت سے شٹل سروس کیلئے زمین کی قیمت طلب کی ہے جس پر حکومت نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا۔
کسٹم ایجنٹس ایسوسی ایشن کی طرف سے سول ایوی ایشن کیساتھ ایک معاہدہ بھی کیا گیا جس کیلئے سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کارگو ایجنٹس کو نیو ایئرپورٹ پر اکاموڈیشن مہیا کرنے کیلئے ان سے تجاویز طلب کی تھیں جس کیلئے کارگو ایجنٹس ایسوسی ایشن نے سول ایوی ایشن کی ڈیمانڈ پر ان کوتقریباً 18 لاکھ سے زائد ادائیگی بھی کردی اور ابھی وہ کسٹم ایجنٹس ایسویسی یشن کی اکاموڈیشن تعمیر کے مراحل میں تھی جب کسٹم بلڈنگ ناقص تعمیر کی وجہ سے بیٹھ گئی اور کسٹم ایجنٹس کے دفاتر مذکورہ کسٹم ایجنٹس بلاک میں شفٹ کردیئے گئے
کارگو ایجنٹس کے استفسار پر سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ٹال مٹول سے کام لیا اور تقریباً2 سال کے انتظار کے باوجود ابھی تک اس سلسلے میں کوئی کارروائی عمل نہیں نہیں لائی گئی۔ نیواسلام آباد ائر پورٹ پر ناقص صفائی، پانی کی عدم دستیابی جیسے بنیادی مسائل کی وجہ سے صارفین یہ سوال کرنے پر مجبور ہیں کہ اگر سول ایوی ایشن اتھارٹی ایسے بنیادی مسائل بھی حل نہیں کرپارہی تو آخر اسلام آباد ایئر پورٹ کو اس قدر جلدی میں شفٹ کیوں کیا گیا۔
ایئرلائنز کی بلڈنگ کے علاوہ سول ایوی ایشن کے زیرانتظام بلڈنگز میں صفائی کے ناقص انتظام کی وجہ سے واش رومز ابترحال میں ہیں۔ سیڑھیاں ، ٹائلیں اکھڑ چکی ہیں ۔ ٹوٹے دروازے شیشے کھڑکیاں عام نظر آتی ہیں جن کیلئے مرمت کا کوئی بندوبست نہیں کیا گیا۔
سول ایوی ایشن اتھارٹیز کو کارگو سے بنک سکوائر تک شٹل سروس دینی چاہیے ۔ائرپورٹ بالکل لاوارثوں کی طرح چلایا جارہا ہے۔ نیو اسلام آباد ایئرپورٹ پر سہولیات کے فقدان کے علاوہ ایمرجنسی کیلئے کچھ بھی مہیا نہیں کیا گیا۔ شہر سے دور اسلام آباد ائرپورٹ پر کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی سہارا نہیں ۔
ائرپورٹ مینجر اور دوسرے انتظامیہ افسران ہاتھ پرہاتھ دھرے بیٹھے ہیں ۔ آنے والے صارفین اورعوام کے علاوہ کروڑوں روپے کابزنس دینے والے ایجنٹس کو بھی کسی قسم کی سیکورٹی نہیں دی جارہی۔ ایسے میں نیواسلام آباد ایئرپورٹ پر سیکورٹی کی مخدوش صورتحال کے باعث کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ خارج ازامکان نہیں۔ میڈیانے بھی اب تک اس صورتحال پر کوئی توجہ نہیں دی۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کی صورتحال جانے بغیر اس کاافتتاح کر کے نہ صرف عوام کا روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں روپے کا نقصان کیا ہے بلکہ زیرتعمیربین الاقوامی ائرپورٹ کومکمل کیے بغیر بھاری آپریشنز یہاں منتقل کر کے اس منصوبے کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
رانا عقیل چیئرمین کسٹم ایجنٹس ایسوسی ایشن کی انتھک کوششوں سے نیواسلام آباد ایئرپورٹ پر تمام تر مسائل کے باوجود کسٹم ایجنٹس اور کارگو کمپنیوں کو اپنا کام شروع کرنے کیلئے قائل کیا گیا اور انھوں نے اور ان کی پوری ٹیم نے حکومت اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کیساتھ بھرپور تعاون کیا تاکہ اتنے بڑے عالمی سطح کے ائرپورٹ پر تمام سہولیات کو یقینی بنایاجاسکے مگر اربوں روپے کے فنڈز استعمال کرنے والی سول ایوی ایشن اتھارٹی اس سلسلے میں مکمل طور پر ناکام نظر آتی ہے