حضرت سیِّدُنا سری سقطی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: ”ایک بار مجھے قبرستان جانا ہوا۔ وہاں میں نے حضرت سیِّدُنا بہلول دانا رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو دیکھا کہ ایک قبر کے قریب بیٹھے مِٹی میں لوٹ پوٹ ہورہے ہیں۔ میں نے پوچھا: ”آپ یہاں کیوں بیٹھے ہیں؟ ”جواب دیا: ”میں ایسی قوم کے پاس ہوں جو مجھے اذیت نہیں دیتی اور اگر میں غائب ہو جاؤں تو میری غیبت نہیں کرتی۔” میں نے عرض کی:”روٹی مہنگی ہو گئی ہے ؟” تو فرمانے لگے:”اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم !مجھے کوئی پرواہ نہیں،اگرچہ ایک دانہ دینار کا ملے۔ ہم پر اس کی عبادت فرض ہے جیسا کہ اس نے ہمیں حکم دیا ہے اور ہمارا رزق اس کے ذمۂ کرم پر ہے جیسا کہ اس نے ہم سے وعدہ کر رکھا ہے۔”
ایک مرتبہ کسی نے کہا: ’’بہلول! بادشاہ نے تمہیں پاگلوں کی مردم شماری کا حکم دیا ہے۔‘‘ فرمایا: ’’ اس کے لئے تو ایک دفتر درکار ہوگا۔ ہاں دانا گننے کا حکم ہو تو انگلیوں پر گنے جاسکتے ہیں–
ایک دن بہلول بازار میں بیٹھے ہوئے تھے کہ کسی شخص نے پوچھا بہلول کیا کر رہے ہو تو بہلول نے کہا کہ بندوں کی اللہ سے صلح کروا رہا ہوں۔
اس شخص نے کہا کہ پھر کیا بنا؟
بہلول نے کہا کہ اللہ تو مان رہا ہے لیکن بندے نہیں مان رہے۔
کچھ عرصہ بعد اسی شخص کا ایک قبرستان کے پاس سے گزر ہوا تو دیکھا بہلول قبرستان میں بیٹھے ہیں۔
قریب جا کر پوچھا بہلول کیا کر رہے ہو۔
بہلول نے کہا بندوں کی اللہ سے صلح کروا رہا ہوں۔
اس شخص نے کہا کہ بھر کیا بنا؟
بہلول نے کہا بندے تو مان رہے ہیں مگر آج اللہ نہیں مان رہا ہے