counter easy hit

برطانوی عدالت نے ابراج کے بانی پاکستانی بزنس مین عارف نقوی کو امریکہ حوالگی کا حکم دیدیا

اسلام آباد(ایس ایم حسنین) برطانیہ کی عدالت نے عالمی سطح پر جعلسازی اور منی لانڈرنگ کے سنگین الزامات میں ملوث پاکستانی بزنس مین عارف نقوی کو امریکا حوالے کرنے کی اجازت دیدی۔ برطانیہ کی ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کورٹ کے جج نے ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی کے وکیل کے دلائل مسترد کرتے ہوئے سیکریٹری خارجہ کو ان کی امریکا حوالگی کا فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔ سیکریٹری خارجہ کے فیصلے کے بعد عارف نقوی، حوالگی ایکٹ 2003 کے سیکشن 92 کے تحت فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر سکتے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق برطانوی عدالت میں عارف نقوی کے وکلا نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی انتظامیہ نے برطانیہ سے تعلق رکھنے والے شریک ملزم و ابراج کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر سیو ویٹی ویٹی پیلائی کے خلاف شواہد پر بڑے پیمانے پر انحصار کیا۔ عارف نقوی کے وکلاء نے دلائل میں کہا تھا کہ عارف نقوی کو امریکا کی جیل میں ناروا سلوک کا سامنا ہوگا، کیس کی سماعت کے دوران چھ ماہر گواہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے امریکا کی جیلوں کی حالت زار بیان کی۔ وکلاء کا کہنا تھا کہ عارف نقوی کو امریکی جیل بھیجنا ان کے انسانی حقوق سے سمجھوتہ کرنے کے مترادف ہے۔ عارف نقوی کو اپریل 2019 میں امریکا کی درخواست پر برطانیہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بانی ابراج گروپ کو دھوکہ دہی، جعلسازی اور منی لانڈرنگ سمیت 16 مختلف الزامات میں 300 برس کی سزا کا سامنا ہے۔ دبئی سے تعلق رکھنے والا ابراج گروپ 2018 میں ختم ہونے سے قبل مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں کمپنیوں کے بیشتر حصص خرید کر انتظام سنبھالنے والا سب سے بڑا فنڈ تھا۔ سرمایہ کاروں کی طرف سے ایک ارب ڈالر کے ہیلتھ کیئر فنڈ کا انتظام سنبھالنے کے حوالے سے خدشات سامنے آنے کے بعد یہ گروپ ختم ہوگیا تھا۔ عارف نقوی کے وکلا نے کہا کہ حوالگی کی درخواست کو مسترد کردیا جانا چاہیے کیونکہ امریکا کے الزامات کے مطابق ان کی سرگرمیوں کا ایک بڑا حصہ لندن میں تھا،

UK judge allows extradition of Abraaj founder Arif Naqvi to US

جس میں ابراج کی سرمایہ کار کوریج ٹیم بھی شامل تھی، اس کے علاوہ ان کے خاندان کے شہر سے تعلقات تھے۔ دفاع نے ابراج کے سابق جنرل وکیل عدنان صدیقی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘گروپ کا دل دبئی میں دھڑکتا تھا لیکن اس کا دل اور کنٹرول وہاں ہوتا تھا جہاں عارف نقوی ہوتے تھے، جو اکثر لندن میں ہوتے تھے اور اسی وجہ سے مرکزی سرمایہ کار کوریج آپریشن یہاں ہوتا تھا’۔ دستاویز میں کہا گیا کہ اگر عارف نقوی کو حوالے کیا گیا تو یہ ماننے کی وجوہات موجود ہیں کہ انہیں امریکا میں ٹرائل سے قبل حراست میں لے لیا جائے گا۔ وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ نیویارک میں انہیں میٹروپولیٹن کریکشنل سینٹر یا میٹروپولیٹن ڈیٹینشن سینٹر میں رکھا جاسکتا ہے، جہاں انسانی حقوق سے متعلق یورپی کنونشن کے آرٹیکل 3 کے مطابق حالات موافق نہیں ہوں گے۔ دستاویز میں مزید کہا گیا کہ اگر عارف نقوی کو امریکا میں مجرم قرار دیا جاتا ہے تو انہیں ممکنہ طور پر 30 سال سے زائد قید کی سزا ہوگی اور وہ اعلیٰ حفاظتی ادارے میں سزا کی مدت گزاریں گے۔ واضح رہے کہ برطانیہ میں عارف نقوی کی حوالگی کے حوالے سے کیس کی سماعت کا آغاز گزشتہ سال ہوا تھا۔ انہیں اور دیگر متعدد افراد کو امریکی پراسیکیوٹرز کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر سرمایہ کاروں سے جعل سازی اور دھوکہ دہی کی اسکیم کا حصہ ہونے پر سزا سنائی گئی تھی، جس سے بل گیٹس کی بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن بھی متاثر ہوئی تھی۔ عارف نقوی نے تعلقات عامہ کی فرمز کے ذریعے ان الزامات سے انکار کیا تھا۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website