اللہ تعالی قرآن شریف میں فرماتا ہے”جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکرے ٹکرے کر دیا اور گروہ گروہ بن گے یقینا ان سے تمہارا کچھ واسطہ نہیں ان کا معاملہ تو اللہ کے سپرد ہے، وہی ان کو بتائے گا انھوں نے کیاکچھ کیا ہے”(الانعام ١٥٩)اللہ اتحاد کو پسند کرتا ہے اور تفرقے سے منع کرتا ہے ۔ اگر تم علیحدہ علیحدہ ہو گے تو تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور دشمن تم پر قابو پا لے گااس لیے آپس میں مل جل کے رہو اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رکھو۔یہ تو اللہ کاحکم ہے اب ہماری حالت دنیا میں کیا ہے ۔ہمیں دشمنوں نے٥٧ راجڑوں میں تقسیم کر رکھا ہے۔ابھی دور کی بات نہیں ١٩٢٤ء سے پہلے عثمانی ترک مسلمان خلافت چلا رہے تھے اور اسلامی دنیا کا غالب حصہ ایک خلافت کے اندر رہ رہا تھا۔ صلیبیوں نے ہماری کمزوریوں کی وجہ سے ہمیں تقسیم کیا اور ہمارے اوپر مختلف طریقوں سے حکومت کررہے ہیں۔بقول شاعر اسلام علامہ اقبال:۔
میں تجھ کو بتاتاہوں تقدیر امم کیا ہے
شمشیر سناں اول طائوس و رباب آخر
جب مسلمانوں کے ہاتھ میں شمشیر تھی اور اللہ کا کلمہ بلند کرنے کی منزل تھی۔ تو بنو امیہ کے دور حکمرانی میں ٩٩ ہجری تک اسلامی فوجوں نے اُس وقت کی معلوم دنیا کے براعظموں کے تین چوتھائی حصہ پر اسلام کا جھنڈا گاڑ دیا تھا۔مسلمانوں کو یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ موجودہ اقوام متحدہ پہلے یورپ پر مشتمل عیسائی قوموں کی لیگ آف نیشن تھی۔پھر دنیا کی دوسری قوموں کو برائے نام شام کیا گیا۔پہلے اپنے مفادات کے لیے اقوام متحدہ کی ایک سیکورٹی کونسل بنائی۔جس میں سارے عیسائی ملک شامل تھے۔ سیکورٹی کونسل کے ہر ممبر کو ویٹو پاور حاصل تھا۔اب اس میں چین کو شامل کیا ہے۔بھارت کو بھی یہود و نصارا شامل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ایک ارب پچھتر کروڑ مسلمانوں کو شامل کرنے کے لیے تیار نہیں۔جنگ عظیم دوم کے بعد عیسائیوں نے اقوام متحدہ کو اپنے مفادات کے لیے بنایا تھا۔آج بھی اقوام متحدہ یورپ یعنی عیسائیوں کی لونڈی بنی ہوئی ہے۔ایک ارب پچھتر کروڑ مسلمانوں کو اس سے خیر کی امید نہیں رہی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیا میں جہاں جہاں مسلمانوں کے مسائل ہیں یا تو عیسائیوں کے خود پیدا کرتا ہیں ۔ جیسے کشمیر کا مسئلہ برطانیہ نے خود کھڑا کیا۔ ریڈ کلف نے بے انصافی کرتے ہوئے مسلمانوں کی اکثریت والا ضلع گرداس پور بھارت کو دیا۔
اس سے بھارت کو کشمیر کے لیے زمینی راستہ مل گیا۔ جس کے راستے بھارت نے اپنی افواج کشمیر میں داخل کر قبضہ کر لیا۔ پاکستان نے کشمیر حاصل کرنے کے لیے لڑائی لڑی تو بھارت اقوام متحدہ گیا ۔ دنیا کے سامنے وعدہ کیا کہ کشمیر میں رائے شماری کرائی جائے گی۔ اس پر اقوام متحدہ نے کئی قراردادیں پاس کیں۔ مگر آج اقوام متحدہ اس پر اپنی قراردادوں پر عمل نہیں کرا سکی۔ اسی طر ح برطانیہ اور امریکا نے مسلمانوں کے قبلہ اوّل بیت المقدس، فلسطین ، یہودوں کو ذبردستی دے دیا۔ پھر یہودیوں نے فلسطینی مسلمانوں کو ان کے وطن سے اسلحہ کے زور پر نکال دیا۔آج تک اپنے وطن کے لیے لڑ رہے ہیں۔مگر اقوام متحدہ فلسطین کو اسرائیل سے واپس لے کر مسلمانوں کو نہ دلا سکی۔ مسلمان ملک انڈونیشیا کے ایک جزیرے میں عیسائیوں کی اکثریت تھی۔ اقوام متحدہ نے وہاں فوراً رائے شماری کروا کے عیسایوں کی علیحدہ ریاست بنا دی۔اسی طرح سوڈان کی ایک حصہ میںعیسائیوں نے علیحدگی کے لیے اقوام متحدہ نے وہ حصہ سوڈان سے علیحدہ کرعیسائیوں کی ریاست قائم کر دی۔اقوام متحدہ خاموشی سے ۔قوام متحدہ دنیا میںاسلامی تہذیب کے مقابل یہود، ہنود ا ور نصارا کی تہذیب کو دنیا میں عام کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ دنیا میں شیطانی حکومت بنانے کا عمل شروع کیا ہوا۔ آئے دن دنیا میں مختلف دن منانے کی مہم شروع کی ہوئی ہے۔ بھارت نے اپنے مذہبی شعار،یوگا کو اقوام متحدہ میں شامل کروا لیا ہے۔
ان حالات میں مسلمانوں حکمرانوں کو پہلے اپنے میں انداتحاد کرنا چاہیے۔مرحوم ذولفقار علی بھٹو نے پاکستان میں اسلامی ملکوں کی کانفرنس منعقد کر کے اسلامی ملکوں کی اتحاد کی کوشش کی تھی اس میں شہید شاہ فیصل بن سعود کی بھی کوششیں شامل تھیں جنہیں بعد میں شہید کروا دیا گیا تھا ۔ویسے بھی دنیا میں مسلمانوں کے لیے درد رکھنے وا ے اشخاص مسلم دنیا کے اندر اتحاد کی کوششیں کرتے رہتے ہیں ۔بہت سے دوسرے لوگوں کے علاوہ ترکی کے (مرحوم) اربکان نے اتحاد مسلمین کے لیے بہت کوششیں کیں اس میں نما یاں کام آٹھ اسلامی ملکوں ترکی،ایران،ملائشیا،انڈونیشیا،مصر،بنگلہ دیش،پاکستان اور نائجیریا پر مشتمل اقتصادی فورم8۔D کا قیام ہے۔اسی سلسلے میں علامہ ڈاکٹر یوسف القرضاوی صاحب نے کچھ سال قبل بہت کوششوں کے بعد ”مسلمان علما کا عالمی اتحاد”کے نام سے اتحاد کی بنیاد رکھی۔اس کانفرنس میں پاکستان سے مرحوم قاضی حسین، پروفیسر خورشید احمد، مفتی تقی عثمانی، مفتی منیب الرحمن اور عبدالغفار عزیز،لبنان سے شیخ فیصل ا لمولوی،تیونس سے شیخ راشد الغنوشی اور عالم اسلام سے تقریباً٣٠٠ قائدین، علماے کرام اور اسکالرز پر مشتمل تاسیسی اجلاس سے اس کار جلیل کا آغاز کیا گیا، علامہ ڈاکٹر یوسف القرضاوی اس اتحاد کے صدر چنے گئے۔
ان حضرات اور مسلمان ملکوں کے عوام کو بھی اپنے ملوکوں حکمرانو ں کے سامنے” مسلمان ممالک کی اقوام متحدہ” کی تجویز رکھنا چاہے۔ مسلمان حکومتوں کے عوام کو بار بار اپنے حکمرانوں اس بات پرآمادہ کرنا چاہیے کہ مسلمان قومیں اپنی علیحدہ ایک بین ا لقوامی تنظیم بنائیں۔دنیا میں مسلمانوں کے ٥٧آزاد ممالک ہیں۔ کئی ملکوں میں مسلمان اقلیت کے طور پر رہ رہے ہیں۔ اس مسلمان ممالک کی اقوام متحدہ میں اس اقلیتوں کو مبصر کا درجہ دینا چاہیے۔ مسلمان دنیا کے نقشے کے مرکزمیں آباد ہیں۔ دنیا کے ذرخیز علاقے مسلمان ملکوں میں موجود ہیں۔،آبی گزرگاہیں پر مسلمانوں کا کنٹرول ہے۔فضائی گزر گاہیں مسلمان کی ہوئی حدود سے ہو کرگزرتی ہیں۔تیل اور گیس کے ذخاہر، معدنی وسائل سے اسلامی دنیا مالامال ہے۔ مسلمان اپنی تنظیم بنا کر ہی دوسری قوموںسے یہ مطالبہ کر سکتے ہیں کہ ہمیں بھی اقوام متحدہ میں مستقل نمائندگی دی جائے۔ مسلمانوں کو بھی اپنی مفادات کی نگرانی کے لیے ویٹو پاور ملنا چاہیے۔
صاحبو! یہ باتیں عجیب وغریب لگتیں ہیں لیکن بات یہ ہی ہے۔جب تک حقوق کا مطا لبہ نہیں کیا جاتاحقوق نہیں ملتے۔جب مطالبہ کریں گے اور مسلسل کرتے رہیں گے تو ایک دن یہ کام بھی ہو جائے گا۔ خوش قسمتی سے او۔آئی۔سی کا پلیٹ فارم پہلے سے مسلمانوں کے پاس موجود ہے۔اسی کومسلمان ملکوں کی اقوام متحدہ کا نام دے کر کام شروع کر دیں ۔ اس میں اقوام متحدہ طرز کے مسلمانوں کے لیے ذیلی ادارے بنائیں مشترکہ کرنسی اور مشترکا منڈی ہو۔ جس میں مسلمان ملک مل جل کر تجارت کریں۔ ایک کرنسی سے تبادلہ میں آسانی ہوتی ہے۔
بقول فلسفی اقبال:۔
سفر ہے شرط مسافر نواز بہترے. .
ہزار ہا شجر سایہ دار راہ میں ہیں۔
کچھ کرنے کی کوشش کرنا چاہیے فیصلہ اللہ پر چھوڑ دیں۔اللہ کی یہ سنت ہے کہ کچھ کرنے والوں کو ضرور دے کر رہتا ہے ۔جدوجہد ہی شرط ہے ۔اس سے امتِ مسلمہ کا حوصلہ بڑے گا۔ دبی ہوئی مسلم قوموں کو میں زندہ رہنے کا شعور پیدا ہو گا۔ وہ سر اُٹھا کے چلنے کے قابل ہوں گے۔لیکن یہ ہوگا فطری لیڈر شپ کے ذریعے” اسلامی دنیا میں واحد ایٹمی قوت کا مالک ملک اسلامی جموریہ پاکستان ”کے ذریعے کہ جس کی عوام میں یہ جزبہ موجزن ہے جو اللہ اور رسول ۖ کے نام پر مر مٹنے کے لیے ہر وقت تیا ر رہتی ہے جو موجودہ صلیبی یلغار کے سامنے سینہ سپر ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔ صرف فعال لیڈر شپ کی ضرورت ہے۔ پھر دنیا کو ایک ارب پچھتر کڑور سے زائد آبادی کی مسلمان قوم کو اقوام متحدہ کا مستقل نمائندہ تسلیم کرنا پڑے گا۔تا کہ دنیا کی آبادی میںتناسب قائم ہو اور اقوام متحدہ میں دنیا کی سب قوموں کی حقیقی نمائندگی ہواور یہ ہمارا حق ہے ہمارا ازلی دشمن بھارت مسلسل کوشش میں لگا ہوا ہے کے کسی نہ کسی طرح اقوام متحدہ کا مستقل نمائندہ بن جائے۔ ہمیں معلوم ہے یہ مشکل کام ہے مگر ایمان کی پختگی ہو اور مسلسل کام کرنے سے انشا اللہ یہ کام ہو جائے گا۔ ساتھ ساتھ ہمیں اپنے اندر بھی اتحاد کی کوششیں شروع کر دینی چاہیے ابھی تھوڑے دِنوں کی بات ہے ١٩٢٤ء تک ہمارا ایک مرکز تھا ایک حکومت تھی خلیفہ مسلمین تھا عثمانی ترک مسلمان قوم کی رہبری کر رہے تھے۔ اب بھی یہ کام ہو سکتا ہے۔ مزید اس کام سے عام مسلمان کی ہمدردیاں حاصل ہونگیں۔ اور اُن کو زندہ رہنے کا جذبہ ملے گا۔ اللہ مسلمانوں کا حامی و ناصر ہو، آمین۔