اسلام آباد(ایس ایم حسنین)اقوام متحدہ میں بھارت کا انسداد دہشتگردی اور طالبان سے متعلق اہم کمیٹیوں کی صدارت کا خواب ادھورا رہ گیا۔ کمیٹی کے رکن ممالک نے بھارت پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ان کمیٹیوں کو پاکستان کے خلاف اپنے گھنائونے مقاصد کے لیے اسعتمال کرسکتا ہے۔ اس بات کو اقوام متحدہ میں بھارت کی بڑی سفارتی شکست سے تعبیر کیا جارہا ہے، بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر ادارے کی دو اہم ترین کمیٹیوں کی صدارت سنبھالنے کی کوششوں میں اس وقت ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جب ممبر ممالک نے پاکستان کے خلاف بھارتی منفی ایجنڈے کو بنیاد بناتے ہوئے اس پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔سرکاری خبررساں ادارے کے مطابق بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی1267کی چیئرمین شپ نہیں مل سکی ہے۔ بھارت سلامتی کونسل کی کمیٹی1540کی چیئرمین شپ حاصل کرنے میں بھی ناکام ہوگیا۔ کمیٹی1267کا تعلق القاعدہ اور داعش پرپابندیوں کا اختیار رکھتی ہے۔ کمیٹی 1540 ایٹمی عدم پھیلاؤ اور افغان امور سے متعلق ہے۔ اس سلسلے میں بھارت سلامتی کونسل کے15ارکان کی حمایت لینے میں ناکام رہا۔ دونوں کمیٹیوں کے رکن ممالک کا کہنا تھا کہ بھارت کمیٹی کو اپنے مکروہ عزائم کے لیے استعمال کرسکتا تھا، بھارت یہ عہدہ حاصل کرکے پاکستان کے خلاف اپنے منفی ایجنڈے کو بڑھانا چاہتا ہے، بھارت ایٹمی عدم پھیلائو سے متعلق کمیٹی کی چیئرمین شپ کے لیے مناسب ملک نہیں۔ ارکان کا موقف تھا کہ بھارت کے سربراہ بننے سے افغان امن عمل پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں، حال ہی میں پاکستان نے ٹی ٹی پی اور جماعت الحرار کو بھارتی فنڈنگ کے حوالے سے بھی آگاہ کیا تھا۔ واضح رہے کہ بھارت نے چیئرمین شپ کے لیے سرتوڑ کوشش کی مگر اسے ناکامی ملی۔ پاکستان نے گزشتہ سال دونوں کمیٹیوں کو4بھارتی شہریوں پر پابندی عائد کرنے کا کہا تھا۔ یہ بھارتی شہری کالعدم ٹی ٹی پی اور جماعت الحرار کی حمایت کرتے تھے۔ اس سلسے میں اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن نے سلامتی کونسل کو ٹی ٹی پی اور جماعت الحرار کو بھارتی فنڈنگ سے متعلق بھی آگاہ کیا تھا۔ کمیٹیوں کے رکن ممالک کا کہنا ہے کہ بھارت ایٹمی عدم پھیلاو سے متعلق کمیٹی کی چیئرمین شپ کے لیے مناسب ملک نہیں ہے۔ دریں اثنا بھارت افغان امور سے متعلق کمیٹی کا سربراہ بھی نہ بن سکا رکن ممالک کے مطابق بھارت کے سربراہ بننے سے افغان امن عمل پر منفی اثرات پڑسکتے ہیں۔ بھارت کی تمام تر کوششوں کے باوجود بھارت کسی بھی کمیٹی کی چیئرمین شپ حاصل نہیں کرسکا۔